جامعہ سندھ جامشورو میں فیسوں میں اضافہ، طلبہ سراپا احتجاج

جامعہ سندھ جامشورو میں فیسوں میں اضافہ، طلبہ سراپا احتجاج
جامعہ سندھ جامشورو میں فیسوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کر دیا گیا ہے، اور طلبہ نے پھر سے احتجاجی تحریک شروع کردی ہے۔
12 جون 2021 میں سنڈیکیٹ بورڈ کی میٹنگ میں وائس چانسلر اور بورڈ کے ممبران کے مشترکہ رائے کے تحت فیس بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 28جولائی 2021 کو یونیورسٹی کی طرف سے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایم فل/ ماسٹرز کی فیسوں میں 90000 ہزار کا اضافہ کر کے 109000کی گئی اور پی ایچ ڈی کی فیس ڈیڈ لاکھ سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ کی گئی۔ جب کہ رواں سال 2021 میں سنڈیکیٹ کی میٹنگ سے پہلے وہی فیس اسٹریکچر تھا جو پہلے تھا۔ اس فیصلے نے طالب علموں کو شدید پریشان کیا اور 2 ستمبر کو وی سی ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
وائس چانسلر صدیق احمد کلھوڑو احتجاج ختم کروانے طلبہ کے پاس گیا۔ وہاں پر طلبہ سے مخاطب ہو کر کہا کے یونیورسٹی کے پاس فنڈز نہیں ہیں اور کافی عرصہ سے فیسوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ اس وجہ سے فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کے اگر فیسوں میں اضافہ نہیں کیا تو یونیورسٹی کیسے چلے گی؟

یونیورسٹی کے پاس فنڈز نہیں تو ہمارا کیا قصور؟
جب کہ مظاہرے میں موجود طالب علموں کا کہنا تھا کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ اگر یونیورسٹی کے پاس چلانے کیلئے اخراجات نہیں ہیں۔ کیا یونیورسٹی طالبعلموں کی فیسوں سے چلتی ہے؟ یونیورسٹی کے اپنے فنڈ کہاں خرچ ہوتے ہیں؟
وی سی اور طلبہ کے اس مکالمے کے بعد مزاکرات ناکام ہوگئے۔
فیسوں میں اضافے والے فیصلے پر شعبہ سندھی ادب میں ایم فل کی طالبہ سنجھا چنہ کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں نہ پوائنٹ بسیں، نہ پانی اور صفائی کی سہولت ہے، آخر یونیورسٹی فنڈ کہاں پر خرچ کر رہی ہے؟ہر آئے دن فیسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے، تعلیمی ادارے کم کاروباری ادارے زیادہ بن گئے ہیں جو ہمیں تحقیق سے دور رکھنے کی کوشش کے برابر ہے۔

لگتا نہیں کہ طلبا تعلیم جاری رکھ سکیں گے
عبدالرشید کھوسو ایم فل فزکس کے طالب علم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یونیورسٹی کو فنڈز نہیں ملتے تو وہ کسی بھی صورت میں طالب علموں پر بوجھ ڈالنے کے بجائے ان کا ساتھ دے اور اعلی اداروں سے فنڈ کی اپیل کی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے طالب علم ہیں جن کے پاس نوکری نہ ہونے کی وجہ سے ٹیوشن پڑھا کر ایم فل کی فیس جمع کرتے ہیں تاکہ مستقبل میں آسانی ہو۔ کسی نوکری حاصل کرنے میں لیکن جس طرح سے فیسیں بڑھائی جا رہی ہیں مجھے نہیں لگتا کے میرے جیسے طالبعلم اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں گے.

ایم فل پولیٹیکل سائنس کی طالبہ موکھی چانڈیو کا کہنا تھا کہ طالب علموں کو بغیر اعتماد میں لئیے صبح کو نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے کہ آپ کی فیس بڑھا دی گئی ہیں۔ سنڈیکیٹ میں طالبعلموں کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے طلبہ دشمن فیصلے کئے جاتے ہیں۔طالب علموں کا مطالبہ ہے کہ بڑھائی ہوئی فیس کو فی الفور واپس لیا جائے اور جو پہلے فیس اسٹریکچر موجود ہے اس کو نافذ عمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل بھی جامعہ سندھ میں بیچلرز پروگرام کی فیسیں بڑھائی گئی تھی جس پر طالبعلموں نے شدید رد عمل دکھایا اور آخرکار یونیورسٹی انتظامیہ کو وہ فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔اب کی بار ایم فل اور پی ایچ ڈی طلبہ فیسوں میں اضافے والا فیصلہ واپس ہونے تک احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں پروگریسیو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے کل 5 ستمبر کو احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔

جے کمار فری لانس صحافی ہیں اور حیدر آباد، سندھ سے تعلق رکھتے ہیں۔