رانا شمیم کا بیان حلفی، انصار عباسی کا جلد ایک اور سٹوری بریک کرنے کا اعلان

رانا شمیم کا بیان حلفی، انصار عباسی کا جلد ایک اور سٹوری بریک کرنے کا اعلان
انصار عباسی نے کہا ہے کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کے معاملے پر میں اپنے ذرائع تو نہیں بتا سکتا لیکن اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ اس کا ایک اور بھی اہم پہلو ہے جس پر میں جلد ہی ایک سٹوری کروں گا۔

اپنے یوٹیوب چینل پر کیس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج ہونے والی سماعت کی سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ رانا شمیم نے معزز عدالت کے سامنے تسلیم کیا کہ ان سے منسوب حلفیہ بیان درست ہے لیکن وہ تو لندن میں ان کے پوتے کے پاس موجود ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ وہ یہاں کیسے پہنچ گیا؟ ان کی یہ بات سن کر سب لوگ حیران رہ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت عالیہ نے اصل بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔ تاہم رانا شمیم کا اصرار تھا کہ وہ اتنی جلدی کیسے لندن سے لا کر حلف نامہ پیش کر سکتے ہیں، تاہم عدالت نے انھیں پابند کیا کہ انھیں ہر صورت اسے جمع کرانا ہوگا۔

خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم کو روسٹرم پر بلایا اور پوچھا کہ کیا آپ نے تحریری جواب داخل کرایا ہے؟ اس پر رانا شمیم کا کہنا تھا کہ جواب داخل کیوں نہیں ہو سکا، اس بارے میں میرے وکیل آپ کو بتائیں گے، چونکہ میرے بھائی کا چہلم ہے، اس کے بعد سماعت رکھ لی جائے۔



اس پر جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ نے آپ کا بیان حلفی عوام تک پہنچا دیا ہے۔ اس پر گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کا کہنا تھا کہ میرا بیان حلفی تو سربمہر تھا، مجھے علم ہی نہیں کہ وہ کیسے لیک ہوا؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے رانا شمیم سے پوچھا کہ کیا کہ آپ نے بیان حلفی نہیں دیا؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میں نے بیان حلفی اشاعت کیلئے نہیں دیا۔

عدالت عالیہ نے رانا شمیم سے استفسار کیا کہ آپ نے لندن جا کر حلف نامہ کس مقصد کیلئے دیا؟ عدالت آپ کو پانچ دن کا وقت دے رہی ہے، آپ بتائیں کہ تین سال بعد یہ بیان حلفی کس مقصد کیلئے دیا گیا؟ آپ نے عدالت سے عوام کا اعتماد اٹھانے کی کوشش کی۔ آپ نے جو کچھ بھی کہنا ہے اب اپنے تحریری جواب میں لکھ کر عدالت میں جمع کرائیں۔

کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ رانا شمیم کو اصل حلف نامہ پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔ اس پر رانا شمیم کا کہنا تھا کہ مجھے تو اس بات کا بھی علم نہیں کہ جو حلف نامہ رپورٹ کیا گیا ہے، وہ کون سا ہے؟ میں پہلے رپورٹ کیا جانے والا بیان حلفی دیکھنا چاہوں گا۔

https://twitter.com/SyedKousarKazmi/status/1465634697866878984?s=20

گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے جواب پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس شخص نے اپنا حلف نامہ دیا، اسے یاد ہی نہیں کہ اس میں لکھا کیا ہے۔ اگر آپ کو علم نہیں تو پھر یہ حلف نامہ کس نے تیار کروایا ہے؟

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ بات ریکارڈ پر لائی جائے کہ رانا شمیم کو علم ہی نہیں بیان حلفی میں کیا ہے۔ رواں ماہ کی 10 تاریخ (نومبر) کو حلف نامہ دیا گیا لیکن آج کہا جا رہا ہے کہ انہیں پتا نہیں کہ اس میں کیا لکھا ہوا ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کو شوکاز نوٹس کا تحریری جواب بھی جمع کرنا لازم ہوگا۔ عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل کا مطالبہ درست مانتے ہوئے رانا شمیم کو حکم دیا کہ وہ اصل بیان حلفی کے ہمراہ تحریری جواب بھی داخل کرائیں۔