'عمران خان سیاسی قوت، عدم اعتماد یا اسمبلی ٹوٹنے سے ختم نہیں ہونگے، اب برداشت ہی کرنا پڑے گا'

'عمران خان سیاسی قوت، عدم اعتماد یا اسمبلی ٹوٹنے سے ختم نہیں ہونگے، اب برداشت ہی کرنا پڑے گا'
سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان بھی ایک سیاسی قوت ہیں۔ یہ قوت تحریک عدم اعتماد یا اسمبلی ٹوٹنے سے ختم نہیں ہوگی۔ اب اسے برداشت ہی کرنا پڑے گا۔
حبیب اکرم نے روزنامہ دنیا میں لکھے گئے اپنے حالیہ کالم میں ملک میں جاری سیاسی ہلچل پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے لکھا کہ چونکہ آئندہ موسم خزاں میں بھی ہماری ہیئت مقتدرہ میں تبدیلی کا فیصلہ ہونا ہے، اس لئے وہ سب اکٹھے ہو چکے ہیں جو پارلیمنٹ کی مدت پوری کرنے کے فضائل اور برکات درست طور پر ہمیں سمجھاتے رہے ہیں۔
ان کے مطابق دوسری چیز جو اپوزیشن میں اتحاد کا باعث ہے، وہ تحریک انصاف کا نیا پن ہے۔ سیاست کے پرانے کھلاڑیوں کو یہ گوارا ہی نہیں کہ آنے والے وقت میں مستقل طور پر اقتدار کا ایک نیا دعویدار ان کیلئے مصیبت بنا رہے۔
حبیب اکرم نے اپنے کالم میں لکھا کہ عمران خان نے پہلے آنیوالوں سے اچھا نہیں کیا تو برا بھی نہیں کیا۔ اس حکومت کو جانچا جائے تو یہ ویسی ہی حکومت ہے جیسی اس سے پہلے آتی رہی ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ مجموعی طورپر کارکردگی کی وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت نہیں گرائی جارہی بلکہ اس کے علاوہ کوئی سبب ہے جو نواز شریف اور آصف زرداری کو عمران خان کے خلاف متحد ہونے پرمجبور کررہا ہے۔ ہاں‘ حکومت گرانے کیلئے بہانہ کارکردگی کوضرور بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ تحریک انصاف کو کورونا وبا کا سامنا ضرور کرنا پڑا جواس سے پہلے پاکستان میں کسی حکومت نے نہیں کیا۔ دنیا میں کئی جگہ کارکردگی کی باقاعدہ تعریف بھی ہو رہی ہے۔ گویا معاشی حوالے سے عمران خان چاہے وہ کچھ نہ کر سکے ہوں جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا‘ پھر بھی کورونا اور تیل کی بے تحاشا بڑھتی ہوئی قیمت کے ساتھ وہ جو کچھ کرسکتے تھے‘ انہوں نے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا جس میں اس کا کوئی قصور نہیں تھا۔ اس دور میں بھی عالمی سطح پرہر چیزکی قیمتیں بڑھی ہیں اوران قیمتوں کی ذمہ داری بھی خان صاحب پر نہیں ڈالی جاسکتی لیکن نواز شریف کے دور حکومت میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں مناسب رہیں اور ان کے لیے معیشت چلانا نسبتاً آسان رہا‘ مگر انہوں نے تجارتی خسارے کو اتنا بڑھا دیاکہ اب یہ آنے والے کئی سالوں تک پاکستان کیلئے وبال جان بنا رہے گا۔
سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ اپنے اپنے دور میں سبھی آئی ایم ایف کے پاس گئے۔ آصف زرداری حکومت میں آئے تو انہوں نے دنیا بھر سے مانگنے کیلئے فرینڈز آف پاکستان کا فورم تشکیل دیا۔ نواز شریف نےسعودی عرب سے ایک ارب ڈالرمانگا اور پھر چین آگیا۔ عمران خان آئے توپھر وہی سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات اور اب چین۔
حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کے معاشی حالات بہتر نہیں ہوئے اور ہمیں خارجہ محاذ پربھی کئی پریشانیوں کا سامنا ہے لیکن ملک کے حالات تو الا ماشا اللہ ہر دور میں یہی رہے ہیں۔ ہم نے من حیث القوم اپنی معیشت کو کشکول سے جوڑ رکھا ہے۔
اپنے کالم میں حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے اپنے خلاف تمام تر کمپین اور پروپیگنڈا کے باوجود تہیہ کر لیا تھا کہ 5 سال پورے کرنے ہیں اس کے لئے انہوں نے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی بھی برداشت کی۔ افتخار چودھری کو بھی بحال کیا لیکن جمہوریت کے دعویدار عمران خان حکومت کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں؟