تحریک عدم اعتماد پر فیصلے کی گھڑی قریب، قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا

تحریک عدم اعتماد پر فیصلے کی گھڑی قریب، قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا
ملکی سیاست میں فیصلہ کن گھڑی آگئی، قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا۔ اجلاس کے پندرہ نکاتی ایجنڈا میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم کیخلاف جمع کروائی گئی تحریک پر 147 ارکان کے دستخط ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے تحریک پیش کرنے کی اجازت دی تو اپوزیشن ارکان وزیراعظم پر عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں گے۔


عدم اعتماد کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ وزیراعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں، اس لیے انھیں عہدے سے برخاست کردیا جائے۔

دوسری جانب حکومت نے قومی اسمبلی اجلاس کے لیے اپنی حکمتِ عملی تیار کرلی ہے، وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی۔

سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم آخر تک اس مافیا کا مقابلہ کریں گے، تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی۔

تحریک عدم اعتماد پر سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یقینی ہے اپوزیشن جماعتوں کے نمبر گیم پورے ہیں، معالجین نے اجازت دی تو اگلی فلائٹ سے پاکستان پہنچ جاؤں گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے باوجود حکومت کی اتحادی جماعتوں نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان کا کہنا تھا کہ مشاورت جاری ہے ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، ہم تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے فیصلہ کرلیں گے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد 8 مارچ کو جمع کروائی گئی تھی۔

قومی اسمبلی اجلاس کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کر کے حساس علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔

سلام آباد پولیس، رینجرز اور ایف سی کی نفری کو جگہ جگہ تعینات کیا گیا ہے، کسی بھی غیر متعقلہ شخص کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی تاہم ریڈ زون جانے والے ملازمین اپنے دفتر کا کارڈ دکھا کر جا سکتے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس کے لیے ایم این ایز کو ہدایت نامے بھی جاری کر دیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی ہو گی۔ اس کے علاوہ ایم این ایز، وزرا کے سکیورٹی گارڈز اور ذاتی عملہ ساتھ لانے پر بھی پابندی ہو گی۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ مخصوص پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنےکے پابند ہوں گے، ایم این ایز کے لیے پارلیمنٹ لاجز سے پارلیمنٹ ہاؤس تک شٹل سروس شروع کی جائےگی۔

وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں داخلے اور باہر نکلنےکی اجازت صرف مارگلہ روڈ سے ہے، سرینا چوک، نادرا چوک، ایکسپریس چوک اور ایوب چوک ریڈ زون میں داخلے اور باہر نکلنے کے لیے بند رہیں گے۔