شہباز شریف کی 34 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا، بلاول اور شاہد خاقان حصہ نہ بنے

شہباز شریف کی 34 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا، بلاول اور شاہد خاقان حصہ نہ بنے
وزیراعظم شہباز شریف کی 34 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھالیا جس میں ابتدائی طورپر چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کابینہ کا حصہ نہیں ہیں۔


وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب منگل کو ایوان صدر میں منعقد ہوئی جس میں قائم مقام صدر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نئی کابینہ کے اراکین سے حلف لیا۔

وفاقی کابینہ مجموعی طور پر 34 اراکین پر مشتمل ہے جس میں 30 وفاقی وزرا، چار وزرائے مملکت اور تین مشیر شامل ہیں۔

کابینہ میں مسلم لیگ(ن) کے 14، پیپلز پارٹی کے 9، جمعیت علمائے اسلام(ف) کے چار، ایم کیو ایم کے دو، بلوچستان عوامی پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے ایک، ایک وفاقی وزیر شامل ہیں۔

کابینہ میں شامل وفاقی وزرا میں خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثنااللہ، ایاز صادق، مفتاح اسماعیل، میاں جاوید لطیف، ریاض حسین پیرزادہ، خرم دستگیر، رانا تنویر حسین، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر، مرتضیٰ جاوید عباسی، خواجہ سعد رفیق شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اعظم نذیر تارڑ، خورشید شاہ، نوید قمر، شیری رحمٰن، عبدالقادر پٹیل، شازیہ مری، سید مرتضیٰ محمود، ساجد حسین طوری، احسان الرحمٰن مزاری، عابد حسین بھایو بھی کابینہ کے وفاقی وزرا میں شامل ہیں۔

کابینہ میں شامل دیگر وفاقی وزرا میں اسعد محمود، سید عبدالواسع، مفتی عبدالشکور، محمد طلحہ محمود، سید امین الحق، فیصل سبزواری، اسرار ترین، شاہ زین بگٹی شامل ہیں۔

وزرائے مملکت میں مسلم لیگ(ن) کی عائشہ غوث پاشا اور عبدالرحمٰن کانجو، پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر اور مصطفیٰ نواز کھوکھر شامل ہیں۔

مشیروں میں مسلم لیگ(ن) کے مفتاح اسماعیل، پیپلز پارٹی کے قمر امان کائزہ اور ترین گروپ کے عون چوہدری شامل ہیں۔

خیال رہے کہ کابینہ کے ارکان کی حلف برداری کی تقریب پیر کو ہونی تھی تاہم صدر عارف علوی نے اراکین اسمبلی سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث حکومت کو تقریب منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

حکومت کی ترجمان محترمہ مریم اورنگزیب نے پیر کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کابینہ کے ارکان کی فہرست کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے اور عندیا دیا کہ حلف برداری کی تقریب سے قبل آخری لمحات میں تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔

حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ اتحادی جماعتوں کے تمام تحفظات دور کر دیے گئے ہیں اور تقریب حلف برداری منگل کو ہو گی۔

انہوں نے نئی کابینہ میں وزارتیں حاصل کرنے والے مسلم لیگ(ن) کے کچھ رہنماؤں کے نام بھی افشا کیے تھے جن میں احسن اقبال کو پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ، اعظم نذیر تارڑ قانون، شاہد خاقان عباسی کو توانائی، جبکہ ایاز صادق کو اقتصادی امور کی وزارت ملے گی۔

اس سے قبل حکمراں مسلم لیگ (ن) کے اندر مخالفت کے باوجود مریم اورنگزیب کو وزیر اطلاعات اور رانا ثنااللہ کو وزیر داخلہ کا قلمدان دینے کا غیر رسمی اعلان کیا گیا تھا اور کہا جاتا تھا کہ مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ یا مشیر بنایا جائے گا۔

خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وزارت خارجہ دی جائے گی تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی چیئرمین منگل کو اعلان کیے جانے والی کابینہ کا پہلے مرحلے میں حصہ نہیں بن رہے اور وہ کچھ دنوں بعد وزارت کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب کچھ حکومتی اتحادیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزارتوں اور دیگر منافع بخش عہدوں کی تقسیم کے حوالے سے حکومت کے سامنے رکھے گئے مطالبات سے ’غیر مطمئن‘ ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی(بی این پی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) منگل کو کابینہ میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے کیونکہ بی این پی نے حکومت پر صوبے میں چاغی میں مظاہرین پر فائرنگ جیسے پرتشدد واقعات کی روک تھام نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔