لاہور میں تقریب کے دوران شدید بدنظمی، دھکم پیل، وکلا نے عمران خان کو گھیر لیا

لاہور میں تقریب کے دوران شدید بدنظمی، دھکم پیل، وکلا نے عمران خان کو گھیر لیا
سابق وزیراعظم عمران خان کی وکلا سے خطاب کی تقریب شدید بدنظمی کا شکار ہو گئی۔ وکلا نے عمران خان کو سیلفی لینے کیلئے گھیرے رکھا اور دھکم پیل کرتے رہے۔

رپورٹ کے مطابق لاہور بار وکلا کنونشن جیسے ہی شروع ہوا تو سٹیج پر وکلا کی بڑی تعداد آ کر کھڑی ہو گئی۔ دھکم پیل کی وجہ سے عمران خان کو تقریر کرنا مشکل ہو گیا۔ سٹیج سیکرٹری کی جانب سے وکلا سے بار بار کہا جاتا رہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت تک یہاں نہیں آئیں گے جب تک سٹیج خالی نہیں کر دیا جاتا لیکن وکلا نے ان کی کوئی بات نہ سنی۔

تاہم اس دوران عمران خان سٹیج پر پہنچے تو اس دوران وکلا کے درمیان شدید دھکم پیل شروع ہو گئی۔ ہر کوئی عمران خان کیساتھ سیلفی لینے کی کوشش کرتا رہا۔ وکلا کی بڑی تعداد نے عمران خان کو گھیرے میں لے لیا۔ عمران خان خود بھی وکلا کو ایسا نہ کرنے کی تلقین کرتے رہے لیکن ان کی کسی نے نہ سنی۔ جبکہ بار کی قیادت بھی سٹیج خالی کرنے میں ناکام رہئ۔

اسی ماحول میں عمران خان نے اپنا خطاب شروع کیا اور کہا کہ میں یہاں آنے سے پہلے تقریر تیار کرکے لایا تھا لیکن اسے پڑھنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔ عمران خان نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنا 5 منٹ کا خطاب کیا اور فوری طور پر وہاں سے نکل گئے۔


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا وکلا کنونشن سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہمارے ملک کی تاریخ ہے جب تک پاکستان کے وکیل کسی بھی تحریک میں شامل نہیں ہوتے وہ کامیاب نہیں ہوتی۔ آج وکلا نے زبردست اجتماع منعقد کیا۔ پاکستان کی اس حقیقی تحریک میں سب نے شامل ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی سازش کے تحت جو رجیم تبدیل کی گئی اس کو مسترد کرتے ہیں۔ اب میں میرے لئے نہیں اپنے بچوں کے لیے ایک غیرت مند قوم بنانا ہے۔ اسلام آباد میں سب کو دعوت دے رہا ہوں۔ جمعہ کو ملتان کے جلسے میں آپ کو تاریخ بتاؤنگا۔ آپ سب نے شرکت کرنی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنے وکلاء کے لیے میں لیکچر تیار کیا ہوا تھا لیکن جلسے پر بھی جانا ہے اس لیے تفصیلی بات نہیں ہو سکتی۔ یہ لوگ ہمارے اوپر مسلط کئے گئے۔ ایف آئی اے 24 ارب کے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کے کیسز چلا رہا تھا۔ یہ دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں نہیں ہو سکتا کہ ان کو لیڈر بنا دیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنے کیسز کو ختم کرانے اور این آر او لینے آئے ہیں۔ جہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں کبھی خوشحالی نہیں آتی۔ میرے وکلا آپ کو جس تحریک کے لیے دعوت دے رہا ہوں وہ سیاسی نہیں بلکہ ایک جہاد ہے۔