پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی میں واپسی کی تیاریاں، اسٹیبلشمنٹ کیساتھ رابطے، سپیکر کو بتا دیا گیا

پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی میں واپسی کی تیاریاں، اسٹیبلشمنٹ کیساتھ رابطے، سپیکر کو بتا دیا گیا
صحافی حسن ایوب خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ناصرف اسٹیبلشمنٹ بلکہ حکمران جماعت کیساتھ بھی رابطے جاری ہیں۔ میں یہ بات انتہائی وثوق کیساتھ کہتا ہوں کہ تحریک انصاف نے ایوان میں واپسی کی تیاریاں کر لی ہیں۔ پی ٹی آئی اراکین بہت جلد ایوان میں ہونگے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرا ''خبر سے آگے'' میں بڑی خبر دیتے ہوئے حسن ایوب خان کا کہنا تھا کہ اس وقت تحریک انصاف کے حکمران جماعت کیساتھ بیک ڈور رابطے جاری ہیں۔ یہ ایک دو ملاقاتیں نہیں بلکہ ان کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بھی رابطے برقرار ہیں۔ تاہم چونکہ ان تینوں فریقوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، اس لئے اہم شخصیات بطور گارنٹر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بات پوری ایمانداری گارنٹی سے کہہ رہا ہوں کہ تحریک انصاف ہر صورت قومی اسمبلی میں واپس آئے گی۔ حکومتی اتحاد نے بھی راجا پرویز اشرف کو بتا دیا ہے کہ آپ نے کسی کا استعفٰی منظور نہیں کرنا۔

حسن ایوب خان کا کہنا تھا کہ اگرچہ شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور فواد چودھری نے ایوان میں کھڑے ہو کر اعلان کیا تھا کہ ہم استعفے پیش کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان تینوں شخصیات کے بھی استعفے منظور نہیں کئے جا رہے کیونکہ سب کو قومی اسمبلی میں واپس لے کر آنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے قبول نہ کرنے کا حکومت کو بہت زیادہ نقصان ہو سکتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ یہ بڑا رسک لے رہے ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے، اس کے اراکین اس سسٹم کا حصہ ہیں، اس لئے ان سب کو پارلیمنٹ کے اندر موجود ہونا چاہیے۔ جب بھی تحریک انصاف ایوان میں آنا چاہے، ان کو ویلکم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذرائع بتاتے ہیں کہ اس وقت تحریک انصاف کی قیادت صرف فیس سیونگ ڈھونڈ رہی ہے کہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ ان کا پارلیمنٹ میں واپسی کا راستہ بن جائے کیونکہ تحریک انصاف اس وقت بند گلی میں کھڑی ہے اور ان کو کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا۔

اے آر وائی سے وابستہ صحافی حسن ایوب خان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاف کے شاید دو اراکین ہی ہیں جو چاہتے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی میں واپس نہ آئیں، باقی 148 کا نمبر ایوان میں ہر صورت واپس آنا چاہ رہا ہے۔ صرف چند ہفتے ہی ہیں، سب دیکھیں گے کہ تحریک انصاف قومی اسمبلی میں واپس آ چکی ہے۔