حقوقِ خلق پارٹی کا فیصل آباد میں پہلا جلسہ، ہزاروں مزدوروں کی شرکت

حقوقِ خلق پارٹی کا فیصل آباد میں پہلا جلسہ، ہزاروں مزدوروں کی شرکت
فیصل آباد کے صنعتی علاقہ سدھار میں ہزاروں مزدوروں صحت، تعلیم، سیوریج، بنیادی سہولیات کے حصول، اجرتوں میں اضافہ اور مہنگائی کے خلاف کیلئے احتجاجی جلسہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی نئی انقلابی سیاسی جماعت حقوق خلق پارٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا۔

‎یہ احتجاجی جلسہ پاکستان لیبر قومی موومنٹ اور حقوق خلق پارٹی نے مشترکہ طور پر منظم کیا تھا۔ مزدوروں نے اپنے ،حقوق کی جدوجہد کیلئے بھرپور عوامی تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا۔ جلسہ عام کی صدرات بابا محمد لطیف نے کی۔



‎وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کے حلقہ این اے 100 اور ایم پی اے اجمل آصف کے گاؤں میں پاکستان لیبر قومی موومنٹ اور حقوق خلق پارٹی نے سدھار اور دھاندرہ میں مزدوروں کے بچوں کیلئے صحت، تعلیم اور سیوریج جیسے بنیادی سہولیات کی کمی اور روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور وزیراعظم کے اعلان کے مطابق مزدوروں کی کم از کم تنخواہ 25000 روپے اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد کرانے کا مطالبہ کیا۔

‎جلسہ سے ڈاکٹر عمار علی جان، فاروق طارق، بابا محمد لطیف، رانا ریاض، شیخ محمد نثار، شیخ خالد بھولا، بابر شفیق رندھاوا، اسلم معراج، اکبر علی کمبوہ، مرتضیٰ باجوہ، رانا بلال، اعظم واہلہ، رانا سیف، ملک محمد عارف، رانا غلام دستگیر، ڈاکٹر عالیہ حیدر، محبہ احمد اور نذیراں بی بی نے خطاب کرتے ہوئے کہا جب سے پاکستان بنا ہے غریب عوام ہی قربانیاں دیتے آ رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی لینڈ مافیا، بیوروکریسی، ججز، امیر سیاستدان، سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو قربانیاں دینا ہونگی۔



مقررین کا کہنا تھا کہ مزدور ہر چیز پر ٹیکس ادا کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی حکومت ان کو سوشل سیکورٹی کارڈ، شادی گرانٹ اور اجرتوں میں اضافہ پر فوری عملدرآمد کروانے کیلئے ناکام ہے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی شرائط پر عمل درآمد کرکے عوام پر مہنگائی کا شدید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا حکومت اسٹیبلشمنٹ کے غیر ضروری اخراجات میں کمی اور قرضہ جات دینے سے انکار کرکے عوام کو کچھ ریلیف دے سکتی ہے۔ مگر جو کام پہلے عمران خان دور میں کیا جا رہا تھا اسے آج دوبارہ دہرایا جا رہا ہے۔

‎ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کی مسلسل محنت اور کاوشوں کی بدولت ہی پاکستان کی ٹیکسٹائل، گارمنٹس، پاور لومز، سائزنگ، بھٹہ و دیگر انڈسٹری ترقی کر رہی ہے۔ جب مزدور ہی بے روزگار اور بھوکا ہوگا تو پاکستان کی ترقی کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟



مقررین نے مطالبہ کیا کہ مہنگائی کے مطابق تنخواہوں اور اجرتوں میں اضافہ کیا جائے۔ کم ازکم تنخواہ 25000 روپے پر عملدرامد کرایا جائے اور اس بڑھا کر 40,000 روپے ماہانہ کیا جائے۔

اس موقع پر مزدوروں کی نئی سیاسی جماعت حقوق خلق پارٹی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ آئندہ عام انتخابات میں مزدوروں کو سرمایہ دار پارٹیوں کے خلاف انتخابات میں حصہ لینے کے لئے ٹکٹیں جاری کی جائیں گی۔

https://twitter.com/ammaralijan/status/1539679983496400897?s=20&t=2HiOd0kkewC-px-EWOLIXw

‎اس سے قبل مختلف صنعتی علاقوں سے مزدوروں جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچے۔ اور زبردست انقلابی نعرہ بازی “مر گئے بھکے ھائے ھائے، مہنگائی ختم کرو، تنخواھوں میں اضافہ کرو، کم از کم تنخواہ پر عمل درامد یقینی بنایا جائے” کی گئی۔