ضمنی الیکشن میں عمران خان 9 میں سے کتنی سیٹیں جیتیں گے؟ نیا دور سروے میں عوام کی رائے

ضمنی الیکشن میں عمران خان 9 میں سے کتنی سیٹیں جیتیں گے؟ نیا دور سروے میں عوام کی رائے
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ضمنی الیکشن کے 9 حلقوں سے اکیلئے ہی لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ نیا دور ٹی وی کے ایک سروے میں عوام نے رائے دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے خیال میں وہ کتنے حلقوں سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔

نیا دور ٹی وی کی جانب سے عوام سے سوال پوچھا گیا تھا کہ عمران خان نے ضمنی الیکشن میں 9 سیٹوں پر انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ آپ کے خیال میں وہ کتنی سیٹوں پر جیتیں گے؟

اس سروے میں عوام نے دل کھول کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ 19 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ عمران خان ضمنی الیکشن میں پوری 9 سیٹوں پر کامیاب ہونگے جبکہ صرف 6 فیصد کا خیال ہے کہ ان کے حصے میں 6 سے 8 سیٹیں آئیں گی۔

نیا دور ٹی وی کے سروے میں 18 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں پی ٹی آئی چیئرمین صرف ان حلقوں سے 3 سے 5 تک نشستیں نکال سکتے ہیں۔

تاہم اس سروے میں عوام کی بڑی تعداد 58 فیصد نے رائے دی کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا ضمنی الیکشن میں کلین سوئپ کرنا ناممکن ہے، ان کے حصے میں بمشکل صرف 2 ہی سیٹیں آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا 9 حلقوں سے خود ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان

خیال رہے کہ عمران خان نے قومی اسمبلی کے 9 حلقوں سے خود ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی تحریک انصاف کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر شیڈول جاری کر دیا ہے، یہ انتخابات 25 ستمبر کو ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی خالی 9 نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو ہوں گے۔ امیدواران کاغذات نامزدگی 10 اگست سے 13 اگست تک جمع کروا سکتے ہیں، کاغذات کی جانچ پڑتال 17 اگست کو کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن نے دو خواتین اراکین کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد خالی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی سے نام طلب کر لیے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی 10 سے 13 اگست تک جمع کروائے جاسکتے ہیں۔ خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کی شاندانہ گلزار کا استعفیٰ منظور ہونے پر مخصوص نشست خالی ہوئی تھی اور دوسری نشست شیریں مزاری کے استعفے سے خالی ہوئی تھی۔



شیڈول کے مطابق نامزد امیدواروں کی فہرست 14 اگست کو جاری کی جائے گی اور 17 اگست کو اسکروٹنی ہوگی، ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیل 20 اگست تک جمع کرائی جاسکتی ہیں اور 25 اگست اپیلیٹ ٹربیونل میں فیصلہ ہوگا۔ امیدواروں کی نظر ثانی فہرست 26 اگست کو جاری ہوگی جس کے بعد امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی 27 اگست تک واپس لے سکتے ہیں۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 29 اگست تک جاری کی جائے گی اور انتخابی نشان بھی 29 اگست کو الاٹ کیے جائیں گے۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن نے قو می اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد جاری کیے گئے نوٹی فکیشن پر انہیں دی نوٹیفائی کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے استعفے منظور کرنے اور اس حوالے سے 28 جولائی کو جاری نوٹی فکیشن پر الیکشن کمیشن نے مذکورہ اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جنرل نشست پر 9 اور خواتین کی 2 مخصوص نشستوں پر اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا اور مجموعی طور پر 11 نشستوں کو خالی قرار دے دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد نوٹی فکیشن الیکشن کمیشن کو ارسال کردیا تھا۔

جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے تھے ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے-24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے-31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے-45 کرم ون سے فخر زمان خان شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میں این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد بھی شامل ہیں۔

اسپیکر نے خواتین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کرلیے تھے۔

نوٹ: نیا دور ٹی وی کے اس سروے میں آپ بھی اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں، سروے کیلئے اس لنک کو اوپن کریں۔