توشہ خانہ کی نایاب گھڑی کے بعد ایک اور سکینڈل سامنے آگیا

توشہ خانہ کی نایاب گھڑی کے بعد ایک اور سکینڈل سامنے آگیا
توشہ خانہ کے تحفوں کا قصہ ابھی تمام نہیں ہوا عمران خان کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے تحفے میں ملنے والی گراف ’کعبہ ایڈیشن‘ گھڑی کی فروخت کا معاملہ منظقی انجام تک پہنچنے سے پہلے ہی قیمتی ہیروں کی انگوٹھیوں کا سکینڈل بھی سامنے آگیا ۔

تفصیلات میں سامنے آیا ہے کہ عمران خان نے توشہ خانے سے صرف گھڑی ہی نہیں قیمتی انگوٹھیاں بھی اونے پونے داموں میں حاصل کیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مئی 2019 میں معروف اٹالین برانڈ بیولگری کی دو قیمتی انگوٹھیاں 40 ہزار 5 سو اور 74 ہزار 7 سو روپے ادا کر کے حاصل کیں۔

سرکاری دستاویز سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو ایک عرب ملک سے ہیرے کی 2 انگوٹھیاں تحفے میں ملیں۔ اس وقت کی کابینہ نے دونوں ہیروں کی انگوٹھیوں کی قیمت کا 2 لاکھ 30 ہزار روپے تخمینہ لگایا تھا۔  50 فیصد ادائیگی کے بعد انگوٹھیوں کے لئے صرف ایک لاکھ 15 ہزار 200 روپے ادا کیے گئے۔

توشہ خانے سے لی گئی انگوٹھیاں عمران خان کے پاس ہی ہیں یا نہیں، اس حوالے سے سرکاری دستاویز میں کچھ واضح نہیں۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق عمران خان کو بحیثیت وزیراعظم دوران حکومت مجموعی طور پر 160 تحائف ملے، جن میں سے انہوں نے 55 تحائف کسی بھی قسم کی ادائیگی کے بغیر رکھ لیے جبکہ 53 تحائف 37.9 ملین روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھے۔

دوسری جانب معروف غیر سیاسی تنظیم پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی –پلڈاٹ- کے سربراہ احمد بلال محبوب نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے دس کروڑ 47 لاکھ 80 ہزار کے تحائف صرف تین کروڑ اناسی لاکھ روپے حاصل کیے ۔

سربراہ پلڈاٹ احمد بلال نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ الیکشن کمیشن کے حکم نامے کے مطابق توشہ خانہ کے تحائف کی فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ 2018 سے 2021 کے دوران 3 سال میں عمران خان کو 14 کروڑ 80 لاکھ روپے کے 160 تحائف ملے۔

احمد بلال نے لکھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے پاس رکھے گئے تحائف کی کل مالیت 10 کروڑ 47 لاکھ روپے بنتی ہے، عمران خان نے 55 تحائف مفت اور 53 تحائف 3 کروڑ 79 لاکھ روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھے۔ حکومت کو ادا کی گئی رقم تخمینہ شدہ قیمت کا 27 فیصد ہے۔

معروف صحافی اور اینکر  سیدطلعت حسین  نےبھی اس حوالے سے ٹوئٹر  پیغام میں بتایا کہ گراف  کےہیروں  سے جڑی گھڑی اور گفٹ پیک کے بعد، اسلام آباد بیولگری ہیروں کے سیٹوں کی باتوں سے گونج رہا ہے۔ ان سیٹوں پر قیمت کا ٹیگ آپ کا سر چکرا سکتا ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں اس معاملے پر خاموش ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اگر ان تحائف سے متعلق تفصیلات توشہ خانہ ریکارڈ سے ثابت ہوگئیں تو پھر مورخ لکھے گا کہ اس دور میں ایک نیک کے لئے ہیروں اور کھیروں کا ایک ہی دام لگا۔

چند روز قبل توشہ خانہ کیس کے سب سے مہنگے سیٹ کا خریدار سامنے آ گیا۔ نایاب گھڑی سمیت پورا سیٹ 28 کروڑ پاکستانی روپے میں خریدا۔جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں توشہ خانہ کیس میں سب سے مہنگے سیٹ کو خریدنے والی شخصیت نے بڑے انکشافات کیے ہیں جو آنے والے دنوں میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے لئے شدید مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔

پروگرام کے میزبان شاہزیب خان زادہ کے ساتھ دبئی کی اہم کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ 2019 میں انہوں نے یہ سیٹ خریدا تھا۔ عمر فاروق نے بتایا کہ یہ سیٹ انہوں نے اس لئے خریدا کہ وہ مہنگی اور نایاب گھڑیوں کے شوقین ہیں۔ یہ گھڑی چونکہ گراف کپمنی کی تیار کردہ تھی اور یہ لیمیٹڈ ایڈیشن تھا اس لئے انہوں نے یہ سودا کیا۔

عمرفاروق نے بتایا کہ ان کے عمران خان حکومت کے سابق مشیر داخلہ مرزا شہزاد اکبر سے پرانی واقفیت تھی جس کی بنیاد پر 2019 میں شہزاد اکبر نے ان کو کال کر کے اس گھڑی کے بارے میں بتایا۔ "شہزاد اکبر نے بتایا کہ یہ گھڑی لیمیٹڈ ایڈیشن ہے جو سعودی شاہی خاندان نے خاص طور پر وزیر اعظم عمران خان کے لئے بنوائی تھی اور ان کو سعودی عرب کے دورے پر تحفے میں ملی تھی۔”

کاروباری شخصیت کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست اور دست راست فرح گوگی اس گھڑی کو لے کر دبئی آئیں اور ان سے ان کے آفس میں ملاقات کی۔ فرح نے ان کو گھڑی کے بارے میں معلومات دیں اور ساتھ میں گھڑی کے حوالے سے ضروری سرٹیفکیٹ بھی دیے۔ فرح نے یہ بھی بتایا کہ یہ گھڑی عمران خان کو تحفے میں ملی تھی۔

عمر فاروق کے مطابق جب وہ گھڑی لے کر بازار گئے تو ان کو بتایا گیا کہ یہ گھڑی ایک ماسٹر پیس ہے اور اس گھڑی کی قیمت 10 سے 15 ملین ڈالر ہو سکتی ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ اگر آپ کو یہ گھڑی 5 سے 6 ملین ڈالر میں مل سکتی ہے تو یہ ایک مناسب اور منافع والا سودا ہوگا۔

انہوں نے فرح کے ساتھ گھڑی کی خریداری کے لئے سودے بازی کی تو ان کی بات 20 لاکھ ڈالر میں طے ہو گئی۔ عمر فاروق کے مطابق فرح یہ گھڑی 5 ملین ڈالر تک بیچنا چاہتی تھیں مگر ان کو پیسوں کی ضرورت تھی، اس لئے وہ 2 ملین ڈالر پر راضی ہو گئیں۔ انہوں نے فرح کو یہ رقم کیش میں دی اور رقم کی ادائیگی درہم میں کی گئی جو کہ 750 ملین درہم بنتی تھی۔

شاہزیب خان زادہ نے سوال کیا کہ آپ کے پاس گھڑی کی خریداری کا کیا ثبوت ہے؟ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ گھڑی ان کے پاس موجود ہے اور ان کے پاس رقم اور گھڑی کی خریداری کے ثبوت اور متعلقہ کاغذات بھی موجود ہیں۔

گھڑی سے ملنے والی رقم 2 ملین ڈالر تھی جو کہ اس وقت کے ڈالر کے ریٹ کے حساب سے پاکستانی کرنسی میں 28 کروڑ روپے بنتی ہے جب کہ عمران خان نے یہ گھڑی توشہ خانہ سے سوا دو کروڑ روپے کی خریدی تھی۔

عمر فاروق کا کہنا تھا کہ گھڑی خریدنے کے بعد شہزاد اکبر نے ان کو مالی تعاون کے لئے اور مختلف خدمات حاصل کرنے کے لئے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ جب انہوں نے ان کو سہولیات فرہم کرنے سے انکار کر دیا تو شہزاد اکبر ان سے ناراض ہو گئے اور پاکستان میں ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروح کروا دیں۔

عمر فاروق کا کہنا تھا کہ وہ اس گھڑی کی خریداری کے متعلق ثبوتوں اور دستاویزات کے ساتھ پاکستان کی عدالتوں میں بھی آنے کو تیار ہیں۔