'عمران خان نے نو ماہ تک عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا'

'عمران خان نے نو ماہ تک عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا'
سینئر اینکر منصور علی خان نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے لوگوں کو  کھل بے وقوف بنایا ۔نو ماہ تک عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا ۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات خراب ہونے کے بعد "سائفر" پہلی بار جلسے میں ہلایا۔ یہ ان کی سٹریٹیجی تھی جب انہوں نے باجوہ صاحب کو پوچھا تھا کہ بتا دیں آپ میری سائیڈ ہیں یا نہیں۔

سینئر اینکر منصور علی خان نے نے یوٹیوب چینل پر اپنےوی لاگ میں بتایا کہ عمران خان نے سائفر کے ساتھ کھیلا جیسا کہ لیک آڈیو میں کہا تھا تاہم تب تک جب تک سابق آرمی چیف جنرل باجوہ رخصت نہیں ہو گئے۔ جیسے ہی وہ گئے "سائفر" اور "امریکی سازش"  کا بیانیہ بھی انہوں نے پیک کر دیا جیسا کہ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے لئے سازش اب ختم ہو گئی ہے۔ خوشگوار تعلقات چاہتا ہوں اب الزام نہیں لگاتا۔

اپریل سے لے کر دسمبر تک انہوں نے جو " امریکی سازش" والا ٹوپی ڈرامہ رچایا انٹرویو میں اس کا کہیں ذکر ہی نہیں کیا۔ انہوں نے تقریبا 9 ماہ کے لئے سکینڈل کرائے پر لیا ہوا تھا  کہ کوئی تو سودا بیچنا ہے عوام کے سامنے کیونکہ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ میں وقت تھا تو ان کے خلاف تو بول نہیں سکتے تھے۔ اب جا کر یہ بات کر رہے ہیں کہ میں نے باجوہ صاحب کو  آمنے سامنے پوچھا تھا کہ بھائی جان آپ ہمارے ساتھ ہیں یا ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں یہ تاثر دیا کہ جنرل باجوہ نے ان کو بے وقوف بنایا۔ وہ پوچھتے تو باجوہ صاحب کہتے تھے کہ سب آپ کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے اس بات کے بھی کوئی تصدیق نہیں کی کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط ہو گئے ہیں یا نہیں یعنی پرویز الٰہی نے انہیں تحریری یقین نہیں دلایا کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں۔

عمران خان نے کہا  کہ جنرل باجوہ کو توسیع دینا سب سے بڑی غلطی تھی اور توسیع کسی کو بھی نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے نئے آرمی چیف کو بھی پیغام دے دیا کہ توسیع نہیں ملنی چاہیے لیکن آپ یوٹرن کے ماسٹر ہیں کبھی بھی یوٹرن لے سکتے۔ شاید ایک ماہ قبل کامران خان کے پروگرام میں انہوں نے تجویز دی تھی کہ انتخابات تک جنرل باجوہ کو توسیع دے دیں اور اب یوٹرن لے لیا کہ ان کی بہت بڑی غلطی تھی۔ جب کہ پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے بتایا تھا کہ عمران خان نے جنرل باجوہ کو تاحیات توسیع کی پیشکش بھی کی ہے۔ جب عمران خان سے اس پر سوال ہوا تھا تو انہوں نے کہا کہ میرا مطلب تھا کہ اگر توسیع چاہیے تو ہم دے دیتے ہیں۔ یعنی اس وقت یہ تمام پیشکش اپنا اقتدار بچانے کے لئے تھی۔

نو ماہ تک عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا ہوا تھا۔ تب مراسلہ لہرایا تھا لیکن اب اس مراسلے کو پھینک دیا کہ اب تو جنرل باجوہ جاچکے ہیں اب ان کو " پنچنگ بیگ" کی طرح استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر یہ تمام سچ ہی تھا تو پہلے کیوں نہ دیدہ دلیری دکھائی اور سب کچھ عوام کو بتایا۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دے کربہت بڑی غلطی کی تھی۔ فوج میں کبھی کسی کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے، ہم نئے نئےاقتدار میں آئے تھے، مسائل بہت تھے اور اس وقت حالات ایسے بنا دیے گئے تھے۔ میں مضبوط پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ میں فوج کو بھی مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پتا ہی نہیں چلا کہ کس طرح مجھے دھوکا دیا گیا اور جھوٹ بولا گیا۔ نیب ان کے ہی کنٹرول میں تھی۔ میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آگیا تو کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے گا۔ شوکت ترین کو ان کے پاس بھیجا وہ 2 گھنٹے تک بریفنگ دیتے رہے۔ سمجھاتا رہا جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے ملک آگے نہیں جائے گا۔ نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھا ان کے ساتھ تھا۔ یہ لوگ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ 7 ماہ میں کیا ہوا ہے؟ کیا پارٹی ٹوٹ ہوگئی ہے؟ نہیں بلکہ سات ماہ میں تحریک انصاف مزید مضبوط ہوگئی ہے۔ انہوں نے سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ ہم پر7ماہ تک تشدد کیا گیا، 25مئی کو جو کچھ ہوا لگ رہا تھا کہ یہ مقبوضہ کشمیر ہے، جو بھی مجھے آکر ملتا تھا یہ اس کے پیچھے پڑجاتےتھے۔ عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ اصولی طور پر جب نکالا گیا تو مجھے رسوا ہوجانا چاہیے تھا لیکن للہ نے مجھے وہ عزت دی جو میں تصور نہیں کرسکتا تھا۔ انہوں نے جتنا دبایا ہماری پارٹی اتنی ہی اٹھتی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ شوکت ترین سے کبھی کہا گیا کہ بے فکر رہیں آپ کی حکومت برقرار رہے گی۔ 10اپریل کو وہ ہوا جو تاریخ میں کبھی نہیں ہوا،جب تھری اسٹوجز کی شکلیں عوام نے دیکھیں تو عوام باہرنکل کر ہمارے ساتھ آگئے۔ رجیم چینج کے بعد 13 پارٹیوں نے مل کر پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن لڑا اور وہاں بھی ہار گئے۔ ہارنے کے بعد ان کا مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بن گیا تھا۔ مجھ سے نواز شریف کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

جس وقت ہم چھوڑ کر گئے ملک اوپر جا رہا تھا۔ یہ بتائیں کہ یہ لوگ اپنے کون سے دور حکومت میں ملک کو اوپر لے کرگئے؟  بنگلا دیش تک ہم سے آگے نکل گیا اس سے زیادہ شرم کی کیا بات ہو سکتی ہے۔ چوروں نے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔

یہ المیہ ہے کہ زرداری کہہ رہا ہے کہ عمران خان نا اہل ہوگا اور نیب کے ذریعتے جیل جائے گا۔ اس کی تو چوری پر دنیا میں کتابیں لکھی ہوئی ہیں۔ میں سندھ کے لوگوں کو آصف زرداری سے آزاد کراؤں گا۔

سینیٹر اعظم سواتی پر ان کے گھر والوں کے سامنے تشدد کیا گیا۔ ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر افسوس ہے۔ عدلیہ اس ظلم کو دیکھ رہی ہے لیکن حیرت ہے کہ اس معاملے پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مونس الہٰی کا بالکل علیحدہ تجربہ ہوا ہوگا، ہوسکتا ہے کہ مونس الہٰی کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کے ساتھ چلے جاؤ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسرے والے کو کہا گیا ہو کہ ن لیگ کے ساتھ چلے جاؤ ہمارے اپنے لوگوں کو الگ الگ پیغام بھیجے جارہے تھے۔

اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اگر وہ مارچ یا اس کے آخر تک الیکشن کیلیے تیار ہیں تو ہم رک جاتے ہیں لیکن ہم مارچ سے آگے نہیں جائیں گے۔ اگر مارچ میں نئے الیکشن کا نہ مانے تو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔ ہم 66 فیصد پاکستان میں الیکشن کرانے جا رہے ہیں۔ اگر یہ چاہتے ہیں تو ہم الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات کر سکتے ہیں۔ بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنے میں حکومت کو کیا دیر لگنی ہے۔ ہمارا فیصلہ ہوگیا ہے۔ پرویزالہٰی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان سے طویل مشاورت ہوچکی ہے اور انہوں نے مجھے اختیار دیا ہے کہ جب چاہیں اسمبلی تحلیل کردیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے دونوں اسمبلیاں تحلیل کرکے الیکشن کرانے ہیں۔ میرا مقصد ہے ملک میں انصاف اور قانون کی حکمرانی ہو۔ میری بڑی کمزوری یہ ہے کہ میں لوگوں پر اعتبار کرلیتا ہوں۔ مجھے پوری گیم کا پتا چل گیا کہ نوازشریف سے ان کی بات چل رہی ہے۔