'حلقہ بندیوں میں وقت لگے گا، جلدبازی میں پورا الیکشن متنازع نہیں بناسکتے'

'حلقہ بندیوں میں وقت لگے گا، جلدبازی میں پورا الیکشن متنازع نہیں بناسکتے'
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کبھی الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی مخالفت نہیں کی لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ جلد بازی میں پورا الیکشن متنازع بنادیں۔ ملک بھر میں حلقہ بندیوں میں 6 ماہ سے زائد وقت لگے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کبھی نہیں چاہے گا کہ جلدبازی کے باعث انتخابات کے نتائج پر انگلیاں اٹھیں۔ ای وی ایم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کی مخالفت نہیں کی تاہم ووٹنگ میں شفافیت لازمی ہے۔ تنقید کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ثابت کریں کہ الیکشن کمیشن  نے ای وی ایم کی مخالفت ہو۔

نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں سے متعلق  چیف الیکشن کمشنر  نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 5 اگست 2022 کو شائع کردی ہے۔ وفاقی حکومت ڈیجیٹل حلقہ بندیوں کی بات کررہی ہے۔ ہم نے بار ہا حکومت کو کہا ہے کہ ہمیں حلقہ بندیوں کے لئے 6 سے 7 ماہ درکار ہوتے ہیں۔ ڈیجیٹل حلقہ بندیوں کا عمل شروع نہیں ہوا۔ اگر مناسب وقت نہ ملا تو یہ کام مقررہ وقت تک مکمل کرنا بہت مشکل ہوگا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ملک کے لئے سب سے زیادہ اہم بلدیاتی الیکشن ہیں۔ صوبائی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کے لئے بالکل تیار نہیں تھیں۔الیکشن کمیشن کی مسلسل کوششوں سے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن ہوئے۔ بلوچستان کے 32 اضلاع میں 29 مئی کو انتخابات کا عمل مکمل کیا گیا تاہم سیلاب کی وجہ سے ملتوی ہونے والے بلدیاتی انتخابات 11 دسمبر کو کرائے جائیں گے ۔ اسلام آباد میں پولنگ 31 دسمبر کو ہوگی۔

سکندر سلطان راجا نے کہا کہ سندھ کے پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات 26 جون کو ہوئے جبکہ شدید بارش کی وجہ سے ملتوی ہونے والے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری 2023 کو ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے لئے 2 بار حلقہ بندیاں کیں جبکہ صوبائی حکومت نے 2 بار الیکشن قوانین تبدیل کئے۔ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات اپریل کے آخر ی ہفتے میں ہوں گے۔کم وقت کی وجہ سے پنجاب حکومت کو پابند کردیا گیا ہے کہ اپریل کے آخری ہفتے میں انتخابات کے انعقاد کو ہر صورت یقینی بنائے۔

سکندر سلطان راجا نے کہا کہ اگر اس بار پنجاب حکومت، لوکل گورنمنٹ قانون تبدیل کرے گی تو الیکشن کمیشن اس سے پچھلے قانون آئین کے آرٹیکل 283 کے تحت انتخابات کروائے گا۔

الیکشن کمیشن  کے غیرجانبدارانہ کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سکندر راجا کا کہنا تھا کہ کمیشن پر کوئی دباؤ نہیں۔ الیکشن کمیشن پُراعتماد ہے کہ ہم نے ضمیر کے مطابق فیصلے دیئے۔ فیصلے غلط ہوں تو متاثرہ فریق اعلیٰ فورمز پر جاسکتا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کا نہ کوئی فیورٹ ہے نہ ہم کسی کے خلاف ہیں۔