بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (دسمبر 23 تا دسمبر 29)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (دسمبر 23 تا دسمبر 29)

محکمہ تعلیم میں پونے 2 ارب سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف


افسران کی غفلت، من پسند افراد کو نوازنے، قواعد کی خلاف ورزیوں سے قومی خزانے کو بھاری نقصان، ساڑھے 4 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ریکارڈ نہیں دیا گیا


چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بورڈ نے کتابوں کی چھپائی کا 3 کروڑ روپے کا ٹھیکہ بلا ٹینڈر دیدیا، ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 21 کروڑ روپے اضافی نکلوائے گئے


محکمہ تعلیم میں 1 ارب 81 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ بلوچستان حکومت سے متعلق آڈٹ رپورٹ کے مطابق افسران کی غفلت من پسند افراد کو نوازنے قوائد کی خلاف ورزی سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا، سیکنڈری ایجوکیشن دفاتر نے مختلف مد میں ساڑھے 4 کروڑ روپے خرچ کیے مگر ریکارڈ فراہم نہ کیا۔ چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے کتابوں کی چھپائی کا تین کروڑ روپے کا ٹھیکہ بغیر ٹینڈر کے دیا، سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹنمٹ نے 2014-16 کے دوران ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 21 کروڑ روپے اضافی نکلوائے، 2014-16 کے دوران مختلف سکولوں کی مرمت پر خرچ ہونے والے 1 کروڑ 13 لاکھ روپے کا بھی کوئی ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا۔ محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے ترقیاتی کاموں، طلبہ کے دوران تعلیم سمیت مختلف مد میں خرچ 1 کروڑ 67 لاکھ روپے کا بھی کوئی ریکارڈ نہ دیا گیا۔ پرنسپل ڈگری گرلز کالج کوئٹہ نے بسوں کے کرایہ کی مد میں آمدن کی رقم بھی قومی خزانے میں جمع نہ کرائی، متعلقہ اتھارٹی سے منظوری کے بغیر کیڈٹ کالج قلعہ عبداللہ کے تعمیری منصوبے کے ٹھیکیدار کو ایڈوانس رقم جاری کر دی گئی جبکہ ہائر ایجوکیشن نے مختلف آئٹمز کی خریداری کیلئے ہاتھوں سے لکھی رسیدوں پر رقم جاری کر دی، اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آئٹمز کی خریداری بھی غیر رجسٹرڈ کمپنی سے کی گئی۔ سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 2014-16 کے دوران ملازمین کو تنخواہیں اورالاؤنسز بذریعہ کیش ادا کی گئیں، سیکرٹری تعلیم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 2014-16 کے دوران بلوں کی ادائیگی پر خرچ 4 کروڑ روپے سے زائد ادائیگیوں کا کوئی ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا، 2014-16 کے دوران سیکنڈری ایجوکیشن دفاتر نے منصوبوں کے ٹھیکیداروں سے ٹیکس نہ وصول کیا جبکہ سیکرٹری ایجوکیشن کی جانب سے بغیر منظوری 68 لاکھ روپے کمرشل بینک میں غیر قانونی طور پر رکھوائے۔






دکی، کوئٹہ کان میں خوفناک دھماکہ، 3 مزدور جاں بحق، 4 زخمی


اکرام بورڈ چمالنگ کے قریب کان میں گیس بھرنے سے زور دار دھماکہ ہوا، 10 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد لاشیں نکالی گئیں، افغانستان روانہ


امدادی کام کے دوران 3 کان کن بے ہوش، ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیے گئے، دوسرے واقعے میں 4 کان کن زخمی


دکی کے علاقے چمالنگ میں کوئلہ کانوں میں پیش آنے والت دو مختلف حادثات میں 3 کان کن جاں بحق اور 4 زخمی ہو گئے جبکہ تین دیگر بے ہوش ہوئے، تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع دکی کے علاقے چمالنگ کے اکرام بورڈ کے قریب کوئلہ کان میں زہریلی گیس بھرنے سے کان کے اندر خوفناک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں کوئلہ کان زمین بوس ہو گئی، پولیس کے مطابق حادثہ صبح 6 بجے اس وقت پیش آیا جب تینوں کان کن کوئلہ کان کے اندر کام کرنے کیلئے اترے، کانکنوں کے اترنے کے ساتھ ہی کوئلہ کان کے اندر زوردار دھماکہ ہو ا جسکے باعث تینوں کانکن بصیر ولد وزیر، داؤد ولد محمد علی اور رحمت ولد محمد شاہ جاں بحق ہو گئے، امدادی کام کے دوران زہریلی گیس سے تین کان کن بے ہوش بھی ہو گئے جنہیں ابتدائی علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، دس گھنٹے کی مسلسل امدادی سرگرمیوں کے بعد لاشیں کوئلہ کان سے اپنی مدد آپ کے تحت نکالی گئیں، لاشیں بری طرح جھلس گئی تھیں، نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد لاشوں کو انکے آبائی علاقے افغانستان روانہ کر دیا گیا۔ دوسرے واقعہ میں چمالنگ کے علاقے چھ فٹی میں کوئلہ کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے چار کان کن زخمی ہو گئے، زخمی ہونے والوں میں چاروں کان کن ہسپتال منتقل کر دیے گئے، جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔






بلوچستان: قحط سے متاثرہ لاکھوں خاندانوں اور مویشیوں کی زندگیاں خطرے میں


صوبائی حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر قحط سے متاثرہ علاقوں کیلئے 50 کروڑ روپے جاری کیے جانے تھے جو اب تک نہیں ملے


قحط سے متاثرہ علاقوں میں 7 لاکھ زندگیاں داؤ پر لگ گئیں، لاکھوں جانور مرنے سے بچانے کیلئے اونے پونے بیچے جا رہے ہیں


بلوچستان کا مالی بحران صوبے کے قحط سے متاثرہ ایک لاکھ خاندانوں اور لاکھوں مال مویشیوں کی زندگیاں بچانے میں رکاوٹ بن گیا، ایک ہفتہ بعد بھی صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر قحط سے متاثرہ علاقوں کیلئے 50 کروڑ روپے جاری نہ ہو سکے جس سے قحط سے متاثرہ علاقوں میں شدید سردی کے موسم میں 7 لاکھ افراد کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں جبکہ لاکھوں مال مویشی بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اکثر جانور مرنے سے بچانے کیلئے ذبح کیے جا رہے ہیں یا اونے پونے داموں بیچے جا رہے ہیں، رخشاں ڈویژن سمیت دیگر اضلاع میں خشک سالی سے قحط کی صورتحال سنگین ہو رہی ہے، گذشتہ دنوں صوبائی حکومت نے متاثرہ افراد کی مدد اور بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر قحط سے متاثرہ اضلاع کیلئے 50 کروڑ روپے جاری کرنے اعلان کیا تھا لیکن ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود محکمہ خزانہ کی جانب سے یہ رقم جاری نہیں کی گئی ہے، انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم اے قحط سے متاثرہ اضلاع کی مقامی انتظامیہ کو یہ رقم جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم صوبے کا مالی بحران اس میں آڑے آ گیا ہے، جس سے فنڈز جاری ہونے میں تاخیر ہورہی ہے۔ دوسری جانب خشک سالی سے متاثرہ اضلاع خصوصاً رخشاں ڈویژن میں قحط سے متاثرہ اضلاع کی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، اور شدید سردی میں لوگوں کی مشکلات اور مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر رقم جاری کرنے کے اعلان کے بعد پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کی مقامی انتظامیہ نے امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی تھیں مگر وہ بھی قحط زدہ افراد کی طرح حکومت کی جانب سے اعلان کردہ پچاس کروڑ جاری ہونے کا انتظار کر رہے ہیں کہ فنڈز ملتے ہی متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا جا سکے۔