کرونا وائرس کی دوا ’رمڈیسیویر‘ کے 10 روزہ کورس کی ممکنہ قیمت کتنے لاکھ روپے ہوگی؟ جان کر آپ بھی گھبرا جائیں گے

کرونا وائرس کی دوا ’رمڈیسیویر‘ کے 10 روزہ کورس کی ممکنہ قیمت کتنے لاکھ روپے ہوگی؟ جان کر آپ بھی گھبرا جائیں گے
امریکی کمپنی گیلیڈ کو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے حال ہی میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے منظور ہونے والی دوا ’ رمڈیسیویر‘ کی قیمت طے کرنے کا ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔ گیلیڈ نے 2003 میں ہیپاٹائٹس سی کے علاج کی دوا بھی تیار کی تھی لیکن اس نے ایک گولی کی قیمت 1000 ڈالر رکھی تھی جس کی وجہ سے اسے بدنامی اور شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ عالمی وبا نے پوری دنیا کو اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے اور دنیا بھر میں کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہے۔ عالمی وبا سے اب تک 40 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور 2 لاکھ 75 ہزار سے زیادہ لوگوں کی جانیں نگل چکی ہے۔ اس وقت یہ بات ضروری سمجھی جا رہی ہے کہ دوا ساز کمپنیاں تحقیق کر کے اس عالمی وبا کی ویکسین تیار کریں۔

امریکی کمپنی گیلیڈ اب ایک مرتبہ پھر سے سب کی نظروں میں ہے کیونکہ اب تک کے نتائج کے مطابق اس کی اینٹی وائرل دوا ’ رمڈیسیویرکرونا وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ وال سٹریٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گیلیڈ اگلے برس تک ’ رمڈیسیویر‘ کی فروخت سے 75 کروڑ ڈالر یا اس سے بھی زیادہ کما سکتی ہے جب کہ 2022 میں اس دوا کی فروخت سے ہونے والی آمدن ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گی۔



فارما سوٹیکل انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گیلیڈ اور دیگر کمپنیوں کو اس وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے صحت کے عالمی بحران کو منافع کے لیے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا ہوگا۔

برطانیہ کی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کنسلٹنگ فرم زیڈ ایس ایسوسی ایٹس میں دواؤں کی قیمتوں کے ایک ماہر ایڈسکونولڈ کا کہنا ہے کہ دوا ساز اداروں کے لیے یہ ایک بہت اچھا موقع ہے کہ وہ خود پر لگے بدنامی کے داغ دھوئیں اور اپنی شناخت بہتر کریں۔

گیلیڈ کا کہنا ہے کہ وہ امریکی حکومت کے توسط سے ایک لاکھ 40 ہزار مریضوں کے لیے ’ رمڈیسیویر‘ عطیہ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایف ڈی اے کی منظوری کے بعد ترقی پذیر ممالک میں اس دوا کو پہنچانے کے لیے گیلیڈ پاکستان اور بھارت میں کچھ دوا ساز اداروں سے بات چیت بھی کر رہی ہے جہاں کم قیمت ’ رمڈیسیویر‘ تیار کی جائے گی۔

اگر کرونا وائرس کی دوا ’ رمڈیسیویر‘ کی ممکنہ قیمت کی بات کی جائے تو امریکہ میں اکثر ایسی نئی ادوایات کی قیمت انتہائی زیادہ ہوتی ہے۔ دواؤں کے مرض پر اثر کی بنیاد پر قیمتوں کا اندازہ لگانے والے ادارے انسٹیٹیوٹ فار کلینکل اینڈ اکنامک ریویو نے اس دوا کے کلینیکل ٹرائل کے ابتدائی نتائج کی بنیاد پر 10 دن کی دوا کے کورس کی زیادہ سے زیادہ قیمت 4500 ڈالرز ( یعنی 7 لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے ) تجویز کی ہے۔

صارفین کے حقوق کے ایک گروپ پبلک سٹیزن کا کہنا ہے کہ ایک دن کی دوا کی زیادہ سے زیادہ قیمت ایک ڈالر یعنی 160 روپے پاکستانی ہونی چاہیے کیونکہ یہ قیمت اس دوا کی تیاری پر آنے والی لاگت سے کہیں زیادہ ہے۔

وال اسٹریٹ کے کچھ سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ گیلیڈ اس دوا کی قیمت فی مریض 4000 ڈالر تک رکھ سکتی ہے جس سے اس کا اندازہ ہے کہ وہ ایک ارب ڈالر تک کما سکے گی۔