Get Alerts

بجلی مزید مہنگی اور اس میں حکومت کی کوتاہیاں: مفتاح اسماعیل نے وجوہات بتا دیں

بجلی مزید مہنگی اور اس میں حکومت کی کوتاہیاں: مفتاح اسماعیل نے وجوہات بتا دیں

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 1.95 روپے فی یونٹ اضافہ کیا تھا۔ رواں ماہ نیپرا نے دسمبر کے لئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں 1.53 روپے فی یونٹ اضافے اور 2020 کی چوتھی سہ ماہی کے لئے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 0.83 روپے اضافے کا تعین کیا ہے۔


’ہم سب‘ کے نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے ذریعے لگائے گئے کوئلے کے پلانٹ اس سے بھی زیادہ سستے ہیں اور نو سے 10روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرتے ہیں۔ جس میں فی یونٹ فکسڈ قیمت کی لاگت پانچ روپے اور فی یونٹ ایندھن کی لاگت بھی شامل ہے۔ اس کے باوجود حکومت کی بجلی کی قیمت صنعتوں کے لیے 20.73 روپے فی یونٹ Leftwards arrow، کمرشل 23.55 روپے فی یونٹ اور پانچ کلو واٹ کنکشن والے گھر 22.65 روپے فی یونٹ ہے۔


مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہےکہ اب بھی اتنا زیادہ سرکلر قرض کیوں چلا رہے ہیں اور حکومت نے بجلی کی نرخوں میں اضافہ کیوں کیا؟ اس کی پانچ وجوہات ہو سکتی ہیں۔


پہلی وجہ حکومت صرف 88 فیصد بل جمع کرتی ہے۔ 12 فیصد صارفین بجلی کی ادائیگی نہیں کرتے اور ہم سب کو ان کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ پی ایم ایل این کے تحت بل کی وصولی 87 فیصد سے بڑھ کر 93 فیصد ہوگئی تھی لیکن تحریک انصاف کے 2 برس میں اسے واپس لایا گیا ہے.


دوسری وجہ یہ ہے کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نقصانات 2013 میں 21 فیصد تھےاور 2018 تک کم ہوکر 18 فیصد ہو گئے جو اب دوبارہ بڑھ کر 19 فیصد ہو گئے ہیں۔ یہ تحریک انصاف کے تحت ایک نمایاں نقصان میں اضافہ ہے۔


مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ تیسری بڑی وجہ یہ کہ اچانک روپے کی قدر میں بھاری کمی کے نتیجے ادائیگی میں اضافہ ہوا کیونکہ ادائیگی ڈالر پر مبنی ہے۔ تحریک انصاف کا سود کی شرح میں دگنا اضافہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آئی پی پیز پر دیر سے ادائیگی کے معاوضے دگنےسے زیادہ ہوجاتے ہیں۔


چوتھی وجہ یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے ناقابل یقین حد تک مہنگے ایل این جی کی خریداری کی گئی ہے۔ اگر حکومت وقت پر ایل این جی خریدتی، جیسے ہندوستان یا بنگلہ دیش نے کیا، تو ایل این جی پر 30 سے​ ​50 فیصد اور اربوں روپے کی بچت کی جا سکتی تھی۔


مفتاح اسماعیل نے پانچویں بڑی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا فرنس آئل اور ڈیزل کے ذریعہ بجلی بنانے کا حیران کن فیصلہ ہے۔ مثال کے طور پر دسمبر میں 1.53 روپے کے اضافے کے دوران نیپرا نے حکومت کی درخواست کو قبول کر لیا ہے کہ اسے ڈیزل کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے میں 55 کروڑ روپے اضافے کی اجازت دی جائے۔ جاپان، امریکہ اور سعودی عرب تک ڈیزل کے ذریعہ گرڈ پاور تیار نہیں کرتے ہیں کیونکہ یہ مہنگا ہوتا ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کی حکومت کرتی ہے۔ ایسا کرنے کی کوئی قابل فہم وجہ نہیں تھی۔


گزشتہ سال دسمبر میں تین بلین روپے کا فرنس آئل استعمال ہوا۔ فرنس آئل کی قیمت دوگنا اور ڈیزل این ایل جی کی قیمت سے تین گنا زیادہ ہے۔ اگر حکومت نے ایل این جی درآمد کی ہوتی تو فرنس آئل اور ڈیزل کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ اس لئے ہمیں فروری میں اضافی ادائیگی کرنے کی ایک وجہ حکومت کے ڈیزل /فرنس آئل کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کا فیصلے ہے۔


مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کل پیداوار کی لاگت 15 روپے ہے، اس کا موازنہ ایل این جی پلانٹوں سے کریں جو پی ایم ایل این کے ذریعہ لگائے گئے ہیں جس کی فکسڈ قیمت چار روپے ہے مگر فیول کی لاگت صرف چھ روپے ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے جو پاور پلانٹ قائم کیا ہے اس سے پاکستان میں سستی ترین تھرمل بجلی پیدا ہوتی ہے.


بشکریہ: ہم سب