پاکستانی ہو جائیں ہوشیار: 'اب ڈیجیٹل فنڈ ٹرانسفر پر بھی پیسے کٹیں گے'

پاکستانی ہو جائیں ہوشیار: 'اب ڈیجیٹل فنڈ ٹرانسفر پر بھی پیسے کٹیں گے'
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں اور دیگرمالیاتی  سروس فراہم کرنے والوں کو غیر معمولی ڈیجیٹل ٹرانزیکشن پر کم از کم فیس وصول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ کم آمدنی والے طبقات ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کا استعمال بلامعاوضہ جاری رکھیں گے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق اگر ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کی ایک ماہ میں مجموعی حد 25 ہزار روپے سے زیادہ ہے تو بینک، صارفین سے ٹرانزیکش رقم پر 0.1 فیصد یا 200 روہے سے زائد سروسز چارجز وصول نہیں کرسکیں گے۔
پہلی سہ ماہی مالی سال 21 کے جائزے کے دوران پاکستان ریئل ٹائم انٹر بینک بینک میکانزم (پی آر آئی ایس ایم) کے تحت 922 کھرب روپے مالیت پر مشتمل 9 لاکھ 72 ہزار ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں۔

سہ ماہی کے دوران ای بینکنگ چینلز یعنی آر ٹی او بی، اے ٹی ایم، پی او ایس، ای کامرس، موبائل فون ، انٹرنیٹ اور کال سینٹرز کے ذریعہ مجموعی طور پر 191 کھرب روپے مالیت پر مشتمل 25 کروڑ 37 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ ای بینکاری میں سب سے زیادہ لین دین کا حجم اے ٹی ایم سے ہوا جو 53 فیصد پر مشتمل تھا۔
سٹیٹ بینک نے کہا کہ نئی ہدایات بینکوں کو اپنے صارفین کو ڈیجیٹل فنڈ کی منتقلی کی سروس مفت فراہم کرنے کے لیے ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کی ترغیب دیتی ہیں۔

سٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ بھی کہا کہ ایک  بینک کے اندر مختلف کھاتوں کے مابین تمام ڈیجیٹل فنڈز منتقلی بلامعاوضہ ہوگی۔مرکزی بینک کے مطابق ہر ڈیجیٹل لین دین کے بعد بینکوں کو اپنے صارفین کو رجسٹرڈ موبائل نمبر پر بلامعاوضہ ایس ایم ایس بھیجنا ہوگا، تاکہ انہیں لین دین کی رقم اور ان چارجز کی وصولی کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکے۔
یاد رہے کہ 2020 کی پہلی سہ ماہی میں کورونا وبا کے بعد اسٹیٹ بینک نے غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے تھے۔ بینکوں اور دیگر خدمت فراہم کنندگان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے تمام صارفین کو مفت انٹربینک فنڈ ٹرانسفر سروس فراہم کریں۔