لندن: پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف جو اس وقت برطانیہ میں زیرِ علاج ہیں، کی جانب سے تاحال سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت دیے جانے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
جمعہ کی شام لندن میں صحافیوں کے استفسار پر وہ جواب میں صرف ’السلام علیکم‘ کہہ کر گھر کے اندر چلے گئے۔ بعد ازاں ان کے صاحبزادے حسین نواز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کو جب علم ہوا کہ سابق صدر کو 2007 میں آئین معطل کرنے پر خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی ہے تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ’معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے‘۔
https://twitter.com/MurtazaViews/status/1208077422249304065
اس سے قبل جمعرات کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے جب اسی بابت پوچھا گیا تھا تو ان کا جواب تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ ابھی تک پڑھا نہیں ہے اور فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی اس پر تبصرہ کر سکیں گے۔
سوشل میڈیا پر مسلم لیگ نواز کے اوپر اس حوالے سے خاصی تنقید کی جا رہی ہے کہ جنرل مشرف نے جس جماعت کی حکومت کا 1999 میں تختہ الٹا اور جس نے ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا، وہی ان کے خلاف ایک لفظ بھی بولنے سے قاصر ہے۔ صارفین نے نواز شریف صاحب کی بیٹی مریم نواز پر بھی تنقید کی کہ آج وہ ’ووٹ کو عزت دو‘ کے بیانیے کو چھوڑ کر خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہیں۔
تاہم، مسلم لیگ نواز کے سینیئر رہنما اور نواز شریف کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے سینیٹر پرویز رشید نے سماء ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مشرف کے سنگین غداری کیس میں آنے والے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ بطور ایک انسان کے وہ سزائے موت کے حامی نہیں۔