بھارت کے 132 دیہاتوں میں ایک بھی لڑکی پیدا نہیں ہوئی؟

بھارت کے 132 دیہاتوں میں ایک بھی لڑکی پیدا نہیں ہوئی؟
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک اور 60 کروڑ سے زائد خواتین والے ملک بھارت کی ریاست اتراکھنڈ کے 132 گاؤں میں ایک بھی لڑکی پیدا نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ریاست اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی کے مختلف تحصیلوں کے 132 گاؤں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران ایک بھی لڑکی پیدا نہیں ہوئی۔

مذکورہ 132 گاؤں میں اپریل سے جون 2019 تک مجموعی طور پر 216 بچے پیدا ہوئے جو تمام کے تمام لڑکے تھے۔

مقامی انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار جاننے کہ بعد یہ تشویش ناک بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 3 مہینوں کے دوران ایک بھی لڑکی کی پیدائش نہیں ہوئی جس کی وجہ لڑکیوں کا پیدا ہونے سے پہلے قتل ہے۔اترکشی کے مجسٹریٹ اشیش چوہان کا کہنا تھا کہ مذکورہ گاوں میں اسقاطِ حمل کے ذریعے لڑکیوں کی پیدائش سے پہلے ہی اٴْنہیں ختم کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں لڑکوں کو کمانے اور اپنا خرچہ خود اٴْٹھانے کی بناء پر اچھا سمجھا جاتا ہے جبکہ لڑکیوں کو بوجھ سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ بھارت میں 1994 میں ایک قانون پاس کیا گیا تھا جس کے تحت لڑکیوں کو پیدا ہونے سے پہلے قتل کرنے پر پابندی عائد کر کے ان کی نسل کشی کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے مگر ملک میں یہ روایت غیر معمولی طور پر ابھی تک جاری ہے کیونکہ آج تک اس سلیکٹو ابورشن پر کوئی سزا عمل میں نہیں آئی۔

اشیش چوہان نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اب ایسا نہیں ہوگا، اتر کشی میں اگر کوئی اسقاطِ حمل کا مرتکب پایا گیا تو اسے باقاعدہ قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔واضح رہے کہ اس صورتحال کے نتیجے میں بھارت میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد کافی حد تک کم ہو گئی ہے، بھارت میں 2011 میں ہونے والی آخری مردم شماری کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 1000 مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد 943 تھی۔