وزیر اعظم کا اسمبلی سے خطاب: بات یہ نہیں کہ کرونا سے جانیں کتنی گئیں ہیں پواینٹ یہ ہے کہ معیشت کو کتنا نقصان ہوا؟

وزیر اعظم کا اسمبلی سے خطاب: بات یہ نہیں کہ کرونا سے جانیں کتنی گئیں ہیں پواینٹ یہ ہے کہ معیشت کو کتنا نقصان ہوا؟
وزیر اعظم عمران خان  نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ این سی او سی نے دنیا کے ٹرینڈز دیکھے اپنے ہسپتالوں، ڈاکٹروں، اور طبی آلات کے بارے میں ڈیٹا اکھٹا کیا اور ہم نے تجزیہ کیا اور بغیر کسی ابہام کے متفقہ آگے بڑھے۔ بھارت میں جو لاک ڈاون لگا اس کے ابرے میں ہوری دنیا کے میڈیا میں بات ہو رہی ہے۔

جس طرح کا لاک ڈاون ہمیں کہا جا رہا ہے اب بھارت کی مثال میں دیکھ لیں کہ ایسا لاک ڈاؤن لگا کر کیا ہوتا ہے۔ وہاں ہسپتال بھرے پڑ؁ ہیں ممبئی میں اور دیگر شہروں میں۔ میں اپنی ٹیم کو  داد دیتا ہوں کہ ابہام نہیں پیدا ہوا۔ دنیا پوری کے اندر دیکھ لیں کہ لاک ڈاون کرونا کا حل نہیں ہے۔ امریکا کو دیکھ لیں کرونا بڑھ رہا ہے وہ لاک ڈاؤن کو کھول رہے ہیں۔

یہ ہماری این سی او سی کا کمال ہے کہ ہم نے سمارٹ لاک ڈاون کا حل پیش کیا کہ ہاٹ سپاٹس بند کرو تمام 21 کروڑ لوگوں کو بند نہیں کرنا چاہئے۔ اگلا محاذ بہت مشکل ہے، عوام کو احتیاط کرنی چاہئے اس مرحلے میں اگر احتیاط نہ کی گئی تو ہمارے ہسپتالوں پردباؤ آجائے گا۔

سمارٹ لاک ڈاؤن کا مطلب ہے کہ بوڑھوں کو بلڈ پریشر کے مریضوں شوگر کے مریضوں کو بچانا ہے۔ چار ہزار اموات کے لئے دعا کرتے ہیں۔ جو لوگ اس دنیا سے گئے ان کے لئے دعا کرتے ہیں۔

اب اگر اگلے مرحلے میں احتیاط  نہیں کریں گے تو ہمارے پاس اتنی سہولیات موجود ہیں کہ ہم بچ جائیں گے لیکن افسوس ہے کہ اکثر جگہ پر رپورٹ آتی ہے کہ وہاں احتیاط نہیں ہو رہی ہے۔

اگر اس مہینے میں  ہم نے احتیاط کر لی تو ہم بچ جائیں گے۔ دنیا کی اکانومی کو 12 ٹریلین اور انفرادی طور پر دیکھیں کہ انگلینڈ کی اکانومی 20 فیصد کم ہو چکی ہے۔

ہمیں کہا جا رہا ہے کہ کمزوریاں چھپا رہے ہیں کرونا کے پیچھےیہ فرق نہیں پڑتا کہ لاک ڈاؤن سے اموات کتنی ہیں پوائنٹ یہ ہے کہ معیشت کو کتنا نقصان ہوا ہے۔