چہروں کی بجائے نظام کو کیوں نہیں بدلا جاتا؟ نئے یا پُرانے چہروں سے عوام نمٹ سکتے، لانے والوں کا کیا کریں؟

چہروں کی بجائے نظام کو کیوں نہیں بدلا جاتا؟ نئے یا پُرانے چہروں سے عوام نمٹ سکتے، لانے والوں کا کیا کریں؟
سینئر صحافی ابصار عالم نے کہا ہے کہ اس بات پر بھی سوال اُٹھانے چاہیں کہ چہروں کی بجائے نظام کو کیوں نہیں بدلا جاتا؟ نئے یا پُرانے چہروں سے عوام نمٹ سکتے، لانے والوں کا کیا کریں؟

یہ بات انہوں نے سینئر صحافی انصار عباسی کے ایک ٹویٹ کے ردعمل میں کی۔ انصار عباسی نے عمران خان کو رخصت کرنے کے عمل کو غلط طریقہ کار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہی لوگ بعد میں کہیں گے کہ کسی وزیراعظم کو پانچ سال پورے نہیں کرنے دیے گئے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں انصار عباسی نے لکھا کہ کئی میڈیا والے بھی عمران خان کی مخالفت میں اتنا آگے چلے گئے کہ جانتے بوجھتے جو غلط ہو رہا ہے اُس کا ساتھ دے رہے ہیں کہ کسی طرح خان کی حکومت رخصت ہو۔ بعد میں کہیں گے کسی وزیر اعظم کو 5 سال پورے نہیں کرنے دیے گئے۔

https://twitter.com/AnsarAAbbasi/status/1507175657071333380?s=20&t=iqBkji_gjDNik9aSk7jvMQ

صحافی وجیح احمد شیخ نے اس ٹویٹ کے ردعمل میں لکھا کہ بالکل اسی طرح جیسے کئی میڈیا والے نواز شریف اور دوسری اپوزیشن کی مخالفت میں اتنا آگے چلے گئے تھے 2018ء میں جانتے بوجھتے ہوئے کہ جو ہو رہا تھا سب ایک دھوکہ تھا عوام کے ساتھ۔

https://twitter.com/AnsarAAbbasi/status/1507251267630149634?s=20&t=iqBkji_gjDNik9aSk7jvMQ

عمر چیمہ نے بھی اس کے جواب میں ٹویٹ لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ آئینی طریقے سے ہٹانے کی کوشش کرنا غلط طریقہ تو نہیں ہے اگر عمران خان کے طریقے پر چلا جائے پھر تو پارلیمنٹ اور دیگر ریاستی عمارتوں پر حملے کرکے وزیراعظم کو ہٹانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

https://twitter.com/AnsarAAbbasi/status/1507283012366454791?s=20&t=iqBkji_gjDNik9aSk7jvMQ

اس پر انصار عباسی نے انھیں جواباً لکھا کہ نواز شریف کو بھی “آئینی طریقے” سے نکالا گیا تھا جس کی میں نے ہمیشہ مخالفت کی۔ عمر چیمہ آپ تو میرا خیال ہے بہت کچھ جانتے ہیں۔

انصار عباسی کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو غلط وزارت عظمیٰ سے نکالا گیا تو اس کے خلاف آواز اُٹھائی جس پر پی ٹی آئی سوشل میڈیا والے بُرا بھلا کہتے رہے۔ آج عمران خان کے غلط نکالے جانے پر اسے بُرا سمجھتا ہوں اور اپنی رائے کا اظہار کر رہا ہوں تو اب مسلم لیگ ن سوشل میڈیا والے گالم گلوچ تک کرنے لگ گئے ہیں۔

https://twitter.com/AnsarAAbbasi/status/1507355187966771200?s=20&t=iqBkji_gjDNik9aSk7jvMQ

سینئر صحافی ابصار عالم نے اس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انصار صاحب آپ زرداری، نواز شریف کے ادوار میں دلیل دیا کرتے تھے کہ 5 سال مینڈیٹ کا یہ مطلب نہیں کہ حاکم سیاہ/سفید کرے تب بھی نکالا نہیں جا سکتا۔ وہ اصول اب کیوں نہیں؟ لیکن اصل مُدعا پر بات کریں جب خان بھی 5 سال پُورے نہیں کر پائے گا تو اصل قصور کس کا؟ کیا خان کے بعد بہتری آئے گی؟ اس پر انصار عباسی نے کہا کہ ابصار صاحب میرے اختلاف کی وجہ unfair means کی ہے۔

https://twitter.com/AnsarAAbbasi/status/1507357321588260866?s=20&t=iqBkji_gjDNik9aSk7jvMQ

ابصار عالم کا کہنا تھا کہ آپ کا اختلاف سر آنکھوں پر۔ میرا موقف یہ ہے کہ unfair means پر تنقید کرتے ہوئے اصل قصوروار اور original sin کو نہیں بھولنا چاہیے۔ اور اس بات پر بھی سوال اُٹھانے چاہیں کہ چہروں کی بجائے نظام کو کیوں نہیں بدلا جاتا؟ نئے یا پُرانے چہروں سے عوام نمٹ سکتے، لانے والوں کا کیا کریں؟

https://twitter.com/AnsarAAbbasi/status/1507368475354103808?s=20&t=iqBkji_gjDNik9aSk7jvMQ