• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جنوری 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اسٹیبلشمنٹ نے اپنی شکتیاں عمران خان میں منتقل کر دیں یا شکتی مان پی ٹی آئی میں شامل ہو چکا؟

اسٹیبلشمنٹ کو جانور اور غدار جیسے القابات سے نوازا جا رہا ہو تو پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت ایک ہی نام ذہن میں آتا ہے کہ یہ عمران خان کر رہا ہے یا پھر کسی اور سے کروا رہا ہے۔ کسی دور میں لوگ اسٹیبیلشمنٹ کے شر سے بچتے تھے، آج اسٹیبلشمنٹ والے عمران خان کے شر سے حفاظت کے لئے خدا کی پناہ مانگتے پھر رہے ہیں۔

عاصم علی by عاصم علی
نومبر 5, 2022
in تجزیہ
51 1
1
کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان زخمی حالت میں شوکت خانم اسپتال منتقل
60
SHARES
288
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان کے عوام دو ناموں سے بہت واقف ہیں۔ ایک ایجنسیاں اور دوسرا اسٹیبلشمنٹ۔ بچپن سے لے کر اب تک پاکستان میں جو واقعہ بھی ہوتا آیا ہے اس کی کوئی وجہ بھی جانے بغیر یہ کہا جاتا رہا ہے کہ یہ ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے۔ حکومت میں وہ آئے گا جس کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہو گی۔ الیکشن جیتنے والی پارٹی کی ٹکٹ اس کو ملے گی جس کو اسٹیبلشمنٹ چاہے گی۔ منتخب حکومت کب تک حکومت میں رہ سکے گی اس کا فیصلہ اسٹیبلشمنٹ کرے گی۔ کون سا سیاستدان جیل میں جائے گا، کون جلا وطن ہو گا اور کون پھانسی کے پھندے پر چڑھے گا اس کا فیصلہ بھی اسٹیبلشمنٹ کرے گی۔ ملک کی خارجہ پالیسی کیا ہو گی اس کا تعین بھی اسٹیبلشمنٹ کرے گی۔ ملک میں فرقہ واریت کو کب ہوا دینی ہے اور کس فرقے سے کس فرقے کے لوگوں کو مروانا ہے اس کا فیصلہ بھی اسٹیبلشمنٹ کرے گی۔ لانگ مارچ، سیاسی جلسے اور عدم اعتماد تحریکوں میں بھی ایک ہی نام گو نجتا تھا۔ حتیٰ کہ ہر قتل، اغوا اور دھماکے کے بعد معاشرے میں دو ہی نام ذہن میں کمپیوٹر کے پہلے سے طے شدہ پروگرام کی طرح آتے تھے، اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیاں۔ یوں بھی ایجنسیاں ہی اسٹیبلشمنٹ کا اوزار ہوتی ہیں۔

قیام پاکستان سے لے کر اب تک اسٹیبلشمنٹ کی ان ساری وارداتوں میں عوام اور سیاستدان خاموش تماشائی بنے رہے ہیں۔ ہر ظلم اور بربریت کو یہ سوچ کر سہے جاتے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے۔ مگر اپریل 2020 کے بعد یوں دکھائی دے رہا ہے کہ گنگا الٹی بہنا شروع ہو گئی ہے۔ جس طرح پہلے 75 سال عوام بے بس بنے رہے ہیں، اب یوں دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی حالت پاکستان کے عوام اور سیاستدانوں جیسی ہو گئی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے اندر اسٹیبلشمنٹ کی روح آ گئی ہے۔

RelatedPosts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

قمر باجوہ اور عمران خان کے باہمی الزامات پر تحقیقاتی کمیشن بننا چاہئیے

Load More

جس طرح پہلے عوام اور سیاستدان بے بسی کی وجہ سے خاموش تماشائی بنے تھے، اب اسٹیبلشمنٹ بھی اتنی ہے بس اور خاموش تماشائی بنی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ آج کل پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کوئی بھی الزام لگ رہا ہو، سرِعام جلسوں میں ان کی عزت افزائی ہو رہی ہو یا پھر اسٹیبلشمنٹ کو جانور اور غدار جیسے القابات سے نوازا جا رہا ہو تو پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت ایک ہی نام ذہن میں آتا ہے کہ یہ عمران خان کر رہا ہے یا پھر کسی اور سے کروا رہا ہے۔ کسی دور میں لوگ اسٹیبیلشمنٹ کے شر سے بچتے تھے، آج اسٹیبلشمنٹ والے عمران خان کے شر سے حفاظت کے لئے خدا کی پناہ مانگتے پھر رہے ہیں۔

آج سے پہلے سیاستدانوں کے اندر لوگ توڑے جاتے تھے اور ان کو دوسرے سیاستدانوں کے خلاف استعمال کیا جاتا تھا مگر اب عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے اندر سے ان کے لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر ان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ پہلے اسٹیبلشمنٹ والے اپنی مرضی کے عہدے اور وزارتیں بانٹتے تھے اب عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے اندر اپنی مرضی کے لوگوں کو لگوانے پر بضد ہیں۔ پہلے اسٹیبلشمنٹ والے سیاستدانوں، میڈیا اور دیگر اداروں کے لوگوں کے خلاف غداری کے الزامات لگاتے تھے، اب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف عمران خان غداری کا الزام لگاتے ہیں۔ پہلے سیاستدان اپنے حوالے اور توسط استعمال کر کے راتوں کی تاریکی میں اسٹیبلشمنٹ کی منت سماجت کیا کرتے تھے کہ ہماری جان بخشی کر دو مگر اب اسٹیبلشمنٹ رات کی تاریکی میں عمران خان کے خاص جانکاروں کے ذریعے سے کہلواتی ہے کہ جناب ہاتھ ہولا رکھیں۔

اپریل 2020 سے پہلے آئین کو توڑنا اور اس میں اپنی مرضی کی ترامیم کرنا صرف اسٹیبلشمنٹ کا کام تھا مگر اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے وقت عمران خان نے آئین کو اپنی مرضی سے چلا کر اسٹیبلشمنٹ سے یہ ریکارڈ بھی لے لیا۔ اسٹیبلشمنٹ جس سیاستدان اور سرکاری افسر کو پسند نہیں کرتی تھی اس کے خلاف مقدمے بنوانا اور ان کا تبادلہ کروانا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا مگر اب عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ آفیسرز کے تبادلے بھی کرواتے ہیں اور ان پر مقدمات بنوانے پر بھی زور دیتے ہیں۔

جسٹس منیر ملک سے لے کر جسٹس ثاقب نثار تک پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر چلتی رہی ہے۔ منتخب وزیر اعظم کوجھوٹے مقدمات میں پھانسی دینی ہو، منتخب وزیر اعظم کے خلاف متنازع کیسز بنا کر اس کی حکومت کا تختہ الٹنا ہو، غیر آئینی طریقے سے حکومت میں آئے ہوئے آمروں کو پی سی او کے تحت تحفظ دینا ہو یا پھر غیر قانونی طریقے سے لگائی گئی ایمرجسنی کا قانونی جواز پیش کرنا ہو، ہر موقع پر پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کی ہر آواز پر لبیک کہتی رہی ہے۔

مگر اب عدالتیں اور اعلیٰ عدلیہ عمران خان کو وہی سٹیٹس دے رہی ہیں جو کبھی اسٹیبلشمنٹ کو حاصل تھا۔ ان کی ضمانت کے لئے راتوں رات عدالتیں کھل جاتی ہیں۔ ان کے خلاف بھجوائے گئے ریفرنس خارج ہو جاتے ہیں۔ ان کے لانگ مارچ میں وعدے کی خلاف ورزی کرنے پر معزز جج خود ہی کہہ دیتے ہیں کہ ہو سکتا ہے عمران خان کو اس کا پتہ ہی نہ ہو۔ ان کی پنجاب کی حکومت کو بچانے کے لئے معزز عدالت قانون کی نئی تشریح کر دیتی ہے۔ ان کے خلاف توشہ خانہ کیس عدالت میں جاتا ہے تو فیصلہ آنے سے پہلے ہی عمران خان کہہ دیتے ہیں کہ کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ خارج کر دیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے سنہرے دور کی طرح عدالتیں تو تیار بیٹھی ہیں عمران خان کو ریلیف دینے کے لئے۔

پہلے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ یہ چاہتی تھی کہ عوام اور سیاستدان ان کی بات اور فیصلے کو من وعن ناصرف مانیں بلکہ پوری طرح اطاعت بجا لائیں۔ اب عمران خان یہ کہتے ہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ پر تنقید ایسے کرتے ہیں جیسے باپ اپنے بیٹے پہ کرتا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ وہ عمران خان کی اتباع کریں۔ اسٹیبلشمنٹ سمجھتی تھی پاکستان کے سیاستدانوں اور عوام کی سیاست اور جمہوریت کی سمجھ بوجھ نہیں ہے اس لئے ان کو جو سسٹم اور پالیسی دی جائے اس کو فرمانبرداری کریں۔ اب عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے کہتے ہیں کہ وہ دنیا اور سیاست کے معاملات ان سے بہتر جانتے ہیں لہٰذا وہ ان کے ہر فیصلے کی اطاعت کریں۔ اگر عمران خان کہیں کہ ملک کے مسائل کی وجہ حزب اختلاف ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کو ماننا چاہیے۔ اگر عمران خان کہیں کہ حزب اختلاف میں سب چور ہیں اور ان کے اوپر مقدمات بنا کر جیلوں میں بند کر دو تو پھر بھی اسٹیبلشمنٹ کو حکم عدولی نہیں کرنے چاہیے۔

یہ کیسا تاریخ کا دوراہا ہے؟ حالات اس قدر تبدیل ہو جائیں گے اس کے بارے میں 75 سال میں کسی نے گمان بھی نہ کیا ہو گا۔ مگر یہ سب کچھ مقافات عمل ہے یا پھر عمران خان کے اندر اسٹیبلشمنٹ کی روح سرائیت کر گئی ہے؟

ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ساری شکتیاں کہیں عمران خان میں منتقل نہ کر دی ہوں؟

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی طرح دندناتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ عوام اور دیگر سیاستدانوں کی طرح بے بس۔ اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ اب سے ہم صرف اپنا آئینی اور قانونی فریضہ سرانجام دیں گے مگر عمران خان کہتے ہیں، نہیں، میں ہی قانون ہوں اور میں ہی آئین ہوں۔ جو میں کہتا ہوں ویسا کرو۔ یہ سارے استحقاق تو اسٹیبلشمنٹ کو حاصل تھے مگر عمران خان کے پاس کب سے آ گئے؟

جون ایلیا نے کہا تھا کہ

ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں
کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ
اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے کہیں

Tags: پاکستانعمران خانعمران خان اور اسٹیبلشمنٹ
Previous Post

عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد

Next Post

فل کورٹ جوڈیشل کمیشن | شہباز کی پریس کانفرنس | عمران خان پابندی | اعظم سواتی ویڈیوز

عاصم علی

عاصم علی

عاصم علی انٹرنیشنل ریلیشنز کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے University of Leicester, England سے ایم فل کر رکھا ہے اور اب یونیورسٹی کی سطح پہ یہی مضمون پڑھا رہے ہیں۔

Related Posts

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

by وجیہہ اسلم
جنوری 27, 2023
1

فواد چودھری کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ فواد چودھری نے الیکشن کمیشن کو ایسا کیا کہہ دیا تھا؟ فواد چودھری نے بغاوت...

Load More
Next Post
فل کورٹ جوڈیشل کمیشن | شہباز کی پریس کانفرنس | عمران خان پابندی | اعظم سواتی ویڈیوز

فل کورٹ جوڈیشل کمیشن | شہباز کی پریس کانفرنس | عمران خان پابندی | اعظم سواتی ویڈیوز

Comments 1

  1. اعجازاحمد says:
    3 مہینے ago

    اسٹیبلشمنث کی اثرانداز ھونے کی طاقت روایتی ھوتی اور صاف دیکھی اور محسوس کی جا سکتی تھی۔۔۔لیکن انکی ulimate طاقت
    بہرحال bullet تھی۔۔۔
    تو کیا یہ سمجھا جاٸے کہ bullet اب فیصلہ
    کن چیز نہیں رھی۔۔۔اسکی جگہ سوشل میڈیا
    کی نٸی طاقت آ گٸی ھے۔۔اور عمران نے اس طاقت کا مٶثر استعمال سیکھ لیا ھے۔۔جبکہ اس کے دوسرے ھم عصر بیچارگی سے محض دیکھ رھے۔۔

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In