• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کوئی ہے جو کارونجھر کو بچائے

بابر علی پلی by بابر علی پلی
دسمبر 28, 2021
in عوام کی آواز
7 1
0
کوئی ہے جو کارونجھر کو بچائے
42
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پہاڑ صرف نظارہ کرنے کے لئے ایک منظر نہیں، بلکہ وہ سیارے کی زمینی سطح کا 22 فیصد احاطہ کرتے ہیں اور پودوں، جانوروں اور تقریباً 1 ارب انسانوں کے لئے مسکن فراہم کرتے ہیں۔

پہاڑ اہم وسائل جیسے تازہ پانی، خوراک اور یہاں تک کہ قابل تجدید توانائی بھی فراہم کرتے ہیں۔ پہاڑوں کی اہمیت پر نظر ڈالیں تو یہ دنیا کے لئے واٹر ٹاورز کا کام کرتے ہیں۔ ہمارے سیارے کے لئے میٹھے پانی کے تمام وسائل کا 60 سے 80 فیصد کے درمیان فراہم کرتے ہیں۔ ناصرف پانی بلکہ پہاڑ موسمی تغیرات کے خطرات کو بھی کم کرتے ہیں۔ پہاڑ انسانی خوراک کا ایک انتہائی اہم ذریعہ ہے۔ یہ زرعی حیاتیاتی تنوع کے اہم مراکز ہیں۔ دنیا کے نصف حیاتیاتی تنوع کے ہاٹ سپاٹ پہاڑوں میں مرکوز ہیں اور پہاڑ زمینی حیاتیاتی تنوع کے تقریباً ایک چوتھائی حصے کو پناہ دیتے ہیں۔

RelatedPosts

سندھ حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق کرانے کا اعلان

سندھ بلدیاتی انتخابات ؛ جی ایچ کیو کی فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے معذرت

Load More

پہاڑ کسی بھی ملک کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ پاکستان بھی پہاڑوں سے گہرا ہوا ہے۔ خوبصورت اور منفرد نوعیت کے پہاڑ صوبہ سندھ میں بھی ہیں۔ کارونجھر پہاڑی سلسلہ سندھ کے ضلع تھرپارکر اور نگرپارکر میں ایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔

کارونجھر تقریباً 26 کلومیٹر میں پھیلا ہوا ہے اور یہ ایک ہزار میٹر کی بلندی رکھتا ہے۔ اس پہاڑ میں گرینائٹ، چینی مٹی اور مختلف رنگوں اور ساخت کے قیمتی پتھروں کے بڑے ذخائر ہیں۔ اس کی معاشی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا کہ مقامی لوگوں میں ایک کہاوت مشہور ہے کہ “کارونجھر روزانہ سو کلو سونا پیدا کرتا ہے”۔

کارونجھر صرف پہاڑ نہیں بلکہ خود میں ایک پوری تاریخ سمائے ہوئے ہے۔ اس میں ہزار سال پرانی تہذیب، تاریخ اور ثقافت کے آثار موجود ہیں۔ ایک محقق مشکور پھولکاری اپنی کتاب سرسوتی تہذیب اور اچھرو تھر میں لکھتے ہیں کہ کارونجھر پہاڑی سلسلے میں 109 پہاڑیاں ہیں جو مختلف عقائد کے لئے 100 سے زیادہ مذہبی اور ثقافتی طور پر مقدس مقامات رکھتی ہیں۔ یہ علاقہ ماضی میں بہت خوشحال رہا ہے۔ جب دریائے ہاکڑو سرسوتی جمنا اور ستلج سے بہتا تھا اور صحرائے تھر میں ختم ہوتا تھا”۔

کارونجھر کی تاریخی حیثیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ منگھارام اوجھا اپنی کتاب پرانا پارکر میں لکھتے ہیں کہ جب مہا بھارت کے مرکزی کردار پانچ بھائی یودھیشتھرا، بھیم، ارجن، نکولہ اور سہدیو اپنے چچا زاد بھائی کوروا کے ہاتھوں جلا وطن ہوئے، تب انہوں نے اپنی جلا وطنی کا کچھ عرصہ ان کارونجھر کی پہاڑوں میں گزارا تھا۔

سندھ کے معروف شاعر اور بزرگ شاہ عبداللطیف بھٹائی نے بھی اپنی شاعری میں کارونجھر کا ذکر کیا ہے۔ انگریزوں کے قبضے کے خلاف مزاحمت کا استعارہ بننے والا باغی کردار روپلو کولھی، جس کو بعد میں ساتھیوں سمیت پھانسی گھاٹ چڑھایا گیا۔ روپلو کولھی نے انگریزوں پر حملے کے لئے اسی کارونجھر کو ڈھال بنایا۔

کارونجھر میں جین مت مذہب کے کئی مندر آج بھی زبوں حال حالت میں موجود ہیں۔ کارونجھر کی سب سے اونچی چوٹی کو تروٹ کی چوٹی کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں برطانوی فوجی کرنل ٹراٹ یہاں پر بیٹھ کر اپنی دربار لگاتا تھا، اسی وجہ سے اسے تروٹ کی چوٹی بلایا جاتا ہے۔

لیکن افسوس کہ اس قسم کا تاریخی و ثقافتی ورثہ کارونجھر بھی ہماری بے قدری کی روش سے محفوظ نہیں رہ سکا۔ ان دنوں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کارونجھر کی کٹائی کے خلاف اور اس کی حفاظت کے لئے ٹرینڈ چلائے جا رہے ہیں۔

کارونجھر جبل کی کٹائی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے کارونجھر کی کٹائی وقتاً فوقتاً جاری رہتی آئی ہے اور حکومت سندھ بشمول مقامی نمائندے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

کارونجھر سے مختلف کمپنیاں کٹائی کرکے گرینائیٹ کا قیمتی پتھر اور مختلف معدنیات نکال رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے حکومت سندھ اور مقامی منتخب نمائندوں کی خاموشی ان کے کٹائی میں ملوث ہونے کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔

کارونجھر کی کٹائی کی وجہ سے پہاڑ پر بسنے والے مختلف جانور بھی خطرے کا شکار ہیں۔ تھر میں ہرن کے شکار کی وجہ سے وہ پہلے ہی معدوم ہو چکے ہیں۔ کارونجھر صرف سیاحتی مقام ہی نہیں بلکہ مقامی لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کا انحصار بھی اسی پہاڑ پر ہے۔

کارونجھر ڈیم نگرپارکر کے علاقے کے لوگوں کو پانی فراہم کرتا ہے، بارشوں کی موسم میں بارش کا پانی پہاڑ سے نیچے آتا اور بیس سے زائد ندی نالوں میں جاتا ہے۔ اس کی کٹائی سے پانی کا یہ چکر رک جائے گا اور لوگ پانی سے بھی محروم ہو جائیں گے۔

اس کے علاوہ مقامی لوگ پہاڑوں پر پیدا ہونے والے پودوں اور جڑی بوٹیوں کو کئی بیماریوں کی دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ وہ ان پودوں اور جڑی بوٹیوں کو اکھٹا کرکہ فروخت بھی کرتے ہیں۔

کارونجھر کی حفاظت وقت کی اہم ضروت ہے۔ چند کاروباری لوگ اپنے کاروباری نفع کے لئے پوری ثقافت و تاریخ اور ماحول کو تہس نہس کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

کارونجھر کی پہاڑیاں جانوروں، پرندوں اور نایاب نسلوں کا گھر ہے جن میں مور، ہرن وغیرہ شامل ہیں۔ کارونجھر مقامی برادریوں کی تہذیب اور ان کی رسومات، ثقافت، رسم و رواج، روایات، لوک داستانوں، گانوں، کہانیوں اور ہزاروں سال کی مذہبی ہم آہنگی کی علامت ہے۔

سندھ حکومت اور مقامی منتخب نمائندگان کو خاموشی ختم کر کے کارونجھر کی حفاظت کے لئے جلد از جلد اقدامات لینے چاہیں ورنہ چپ رہنا ظالم کی حمایت اور شریک جرم ہونا تصور کیا جاتا رہے گا۔

Tags: KaroonjharSindhThur parkourتھرپارکرصوبہ سندھکارونجھر
Previous Post

‘نواز شریف واپس آ رہے ہیں اور نہ ہی کوئی ڈیل ہو رہی ہے’

Next Post

دو قومی نظریہ: حکمرانوں کا جہاں اور ہے، عوام کا جہاں اور

بابر علی پلی

بابر علی پلی

Related Posts

پشتونوں کے لئے غیر مسلح منظور پشتین اقبال کا مردِ مومن ہے

پشتونوں کے لئے غیر مسلح منظور پشتین اقبال کا مردِ مومن ہے

by یوسف بلوچ
فروری 11, 2023
0

پشتونوں کو باچا خان جیسے عدم تشدد کے حامی، ترقی پسند سوچ والے رہنما بھی ملے ہیں اور دہشت گردی اور انتہا...

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

by حسنین جمیل
جنوری 19, 2023
0

سوچتا ہوں کہ کہاں سے شروع کروں، یادوں کا ایک سیلاب ہے جس میں بہتا جا رہا ہوں۔ خالد چودھری صحافت اور...

Load More
Next Post
دو قومی نظریہ: حکمرانوں کا جہاں اور ہے، عوام کا جہاں اور

دو قومی نظریہ: حکمرانوں کا جہاں اور ہے، عوام کا جہاں اور

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In