جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں؛ عمران خان

جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں؛ عمران خان
گزشتہ دنوں اطلاعات آئی تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ رابطے کے لئے صدر عارف کے ذریعے انہیں پیغام بھیجا ہے تاہم بی بی سی اردو کو دیے گئے حالیہ انٹرویو نے عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا اس وقت نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں ہے۔

مذکورہ انٹرویو میں عمران خان سے پوچھا گیا کہ ان کے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ کیسے روابط ہیں اور کیا انہوں نے صدر عارف علوی کی مدد سے نئی فوجی قیادت سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس وقت نئی فوجی قیادت سے کوئی ریلیشن شپ نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے دور میں معیشت درست سمت میں جا رہی تھی مگر مخالف سیاسی جماعتوں نے جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرا دی۔ ہماری کون سی غلطی تھی جس کی بنیاد پر ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی؟

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس وقت کے وزیر خزانہ شوکت ترین کے ساتھ مل کر باجوہ صاحب کو بتایا تھا کہ اگر ان کی حکومت گرائی گئی تو ملک میں سیاسی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہو جائے گی جس سے معیشت پر برے اثرات مرتب ہوں گے اور پھر معیشت کسی سے بھی نہیں سنبھالی جائے گی، اور پھر ویسا ہی ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں قانون کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، حکومت میں موجود چوروں نے خود کو قانون سے بالاتر کر کے اپنی چوریاں معاف کروا لی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ قانون کی بالادستی کے لئے حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت الیکشن میں دو ماہ کا وقت بھی زیادہ لگ رہا ہے۔ ہم فوری الیکشن کے حق میں ہیں کیونکہ جس حساب سے ہماری معیشت گر رہی ہے، خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہمارے پاس صرف چار ارب ڈالر کے ذخائر رہ گئے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی پیش گوئی کے مطابق موجودہ حکومت اپریل میں الیکشن کروانے پر مجبور ہو جائے گی۔ موجودہ حکومت الیکشن کی بجائے 'آکشن' کے ذریعے سے وجود میں آئی ہے۔ عمران خان نے الزام لگایا کہ شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے سے آئی ہے جس کے لئے اراکین اسمبلی کو 20، 25 کروڑ روپے دے کر خریدا گیا تھا۔