عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور

عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کےچیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت 6 اپریل تک منظور کرتے ہوئے عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے خصوصی بنچ نے عمران خان کی درخواستوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان خود ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔

عمران خان نے تھانہ گولڑہ، تھانہ بارہ کہو، تھانہ رمنا، تھانہ کھنہ اور توشہ خانہ کیس کے لیے جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے دوران ہنگامہ آرائی پر درج مقدمات سمیت 7 مقدمات میں عبوری ضمانتیں حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔

بیرسٹر سلمان صفدر کے توسط سے دائر درخواستوں میں کہا گیا کہ اگر عمران کو گرفتار کیا گیا تو انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ واحد سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے ناطے یہ خدشہ ہے کہ اگر درخواست گزار کو ضمانت قبل از گرفتاری نہ دی گئی تو ان کے سیاسی مخالفین اپنے مذموم سیاسی عزائم جاری رکھ سکیں گے۔

سماعت کےدوران چیف جسٹس نے ریماکس دیتے ہوئےکہاکہ سکیورٹی کا مسئلہ حل ہونے تک ہائیکورٹ میں ہی ضمانت کیس سنا جائےگا۔حتمی ضمانت کے لئے آپ کو انسداد دہشتگردی عدالت میں ہی جانا پڑےگا۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں دو سابق وزراء اعظم قتل ہو چکے۔ ایک وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔آج میں نے 7 ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں 18 مارچ کو انسداد دہشت گردی عدالت چلی گئیں تھیں۔ ہمیں جوڈیشل کمپلیکس داخلے کی اجازت نہیں ملی۔ درخواست گزار سے سیکیورٹی واپس لی گئی ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعظم کو ایک خصوصی سیکورٹی پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہمیں کوئی خصوصی سیکیورٹی نہیں دی جارہی، پنجاب حکومت نے سارے ٹی او آرز اڑا کر زمان پارک پر چھاپہ مارا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سابق وزیراعظم جب کہیں جاتے ہیں تو کیا خصوصی سیکیورٹی دی جاتی ہے؟ اس پر عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کے پاس جو سیکیورٹی تھی وہ واپس لے لی گئی۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا سیکیورٹی وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت نے واپس لے لی؟ اس پر کمرہ عدالت میں موجود فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر داخلہ کے گزشتہ روز کا بیان آپ کے سامنے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار سابق وزیر اعظم پاکستان رہے ہیں۔ خصوصی سیکیورٹی ان کا حق ہے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور عمران خان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی 7 مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کر لیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 مقدمات میں عمران خان کی گرفتاری روک دی۔

عمران خان کی درخواست پروفاقی حکومت کونوٹس جاری کردیا گیا۔ عدالت نے عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینے پر وفاق سے جواب بھی طلب کرلیا۔

قبل ازیں، سابق وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیشی کے لیے زمان پارک سے قافلے کی صورت میں روانہ ہوئے تھے۔

سری نگر ہائی وے پرعمران خان کے قافلے کو اسلام آباد پولیس سکواڈ نے حصار میں لےکر قافلےمیں شامل درجنوں گاڑیوں کو روک لیا۔ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پراسلام آباد پولیس نے غلام سرورخان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔سری نگر ہائی وے پرپولیس نےمتعدد افراد کو حراست میں لے لیا جن میں عمران خان کا آفیشل فوٹوگرافرنعمان جی بھی شامل ہے۔

عمران خان کی گاڑی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر داخلے کی اجازت دی گئی چئرمین پی ٹی آئی کےساتھ جیمروالی گاڑی کوبھی آگےجانےکی اجازت ملی۔پولیس نےہائیکورٹ سائیڈ پرتمام گاڑیوں کوروک لیاتھا۔