معاشی ماہر شہباز رانا نے فنانس بل میں حکومتی دعوئوں کی قلعی کھولتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اب شہریوں عام سی بیکری پر بھی پنیر، مکھن، دہی اور دیگر چیزیں مہنگے داموں خریدنا پڑیں گی۔ حتیٰ کہ روٹی اور نان کے اوپر بھی 17 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا” میں میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین اور چیئرمین ایف بی آر کا یہ ماننا ہے کہ میڈیسن کمپنیوں کو ادویات کی پیکنگ کیلئے میٹرل پر ٹیکس ریفنڈ ملتا ہے۔ حالانکہ پاکستان میں صرف ایکسپورٹر کو ہی یہ سہولت میسر ہے۔ مقامی سرمایہ کاروں کو ٹیکس ریفنڈ میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شوکت ترین صاحب کو حکومت ہونے کی وجہ سے کہنا پڑاکہ عوام پر صرف دو ارب کے ٹیکسز ڈالے ہیں،حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ کیا ہزار سی سی کی گاڑی ملک ریاض یا میاں منشا خریدتے ہیں یا عام آدمی۔ سینئر صحافی شہباز رانا کی زبانی سنئیےحکومتی دعوں کی حقیقت۔#FaislaAapKa
AajNews@81ShahbazRana pic.twitter.com/LLxMWZ50iB— Asma Shirazi (@asmashirazi) December 30, 2021
ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین صاحب کو حکومت میں ہونے کی وجہ سے کہنا پڑا کہ عوام پر صرف دو ارب کے ٹیکسز ڈالے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ منی بجٹ سے عام آدمی کی زندگی پر بہت فرق پڑے گا۔
شہباز رانا نے کہا کہ اگر ہزار سی سی کی گاڑیاں میاں منشا اور ملک ریاض جیسے امیر لوگ لیتے ہیں تو اس سے عام آدمی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بچوں کا دودھ تک مہنگا کر دیا گیا ہے۔ اچھی پراڈکٹ خریدنا بھی عوام کیلئے یہاں جرم بن چکا ہے۔