تحریک عدم اعتماد منصوبے کے دوران حکومت کا پارلیمنٹ ہاؤس’جزوی طور پر‘ بند کرنے کا فیصلہ

تحریک عدم اعتماد منصوبے کے دوران حکومت کا پارلیمنٹ ہاؤس’جزوی طور پر‘ بند کرنے کا فیصلہ
ایک طرف اپوزیشن وزیراعظم عمران خان کے خلاف آئندہ چند روز میں قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے پُرعزم ہے تو دوسری جانب حکومت نے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ ہاؤس کو چار روز کے لیے ’جزوی طور پر‘ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس مرمت کی کے سبب بند کیا گیا ہے، مرمت کا کام 1994 سے ’تاخیر‘ کا شکار تھا۔

سیکریٹریٹ نے اعلان کیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر ،تمام ایڈیشنل سیکٹریٹریز ، آر اینڈ آئی برانچ اور ڈائریکٹوریٹ جنرل بین الاقوامی تعلقات کے دفاتر کھلے رہیں گے۔

تاہم، قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کا شیڈول مؤخر کر دیا گیا ہے، کیونکہ 7 سے 11 مارچ تک تزئین و آرائش کے کام کے دوران کوئی اجلاس نہیں ہوگا، تاہم کمیٹیوں کے اجلاس کا نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔

پارلیمنٹ ہاؤس بند کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اپوزیشن وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے جا رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم خان کو 5 روز کا وقت دیا کہ وہ استعفیٰ دے دیں بصورت دیگر ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔

دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن کی زیر قیادت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) )، کچھ اپوزیشن جماعتوں کے ایک گروپ نے بھی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

دریں اثنا، قومی اسمبلی کے سیکرٹریٹ کے ایک ذرائع نے انگریزی اخبار ڈان کو بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کو اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس آئندہ اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے اس سلسلے میں پارلیمنٹ ہاؤس میں تاخیر کا شکار تزئین و آرائش کا کامکمل کرنے کے لیے بند کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس تزئین و آرائش کا کام مکمل کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے کیونکہ او آئی سی کا اجلاس 16 مارچ سے شروع ہوگا۔

اپوزیشن کے عدم اعتماد کے اقدام اور قومی اسمبلی میں اجلاس طلب کرنے کے اس کے منصوبے کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کی درخواست قومی اسمبلی کے اسپیکر یا قومی اسمبلی سیکریٹری کے دفاتر میں بھی دائر کر سکتی ہے، تزئین و آرائش کے کام کے دوران دفاتر کھلے رہیں گے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں 1994 سے تزئین و آرائش نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں آنے والوں نے خستہ حالی کے حوالے سے شکایات شروع کردی ہیں۔

مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی کے ہال میں تزئین و آرائش کی جارہے ہو تو اسمبلی کا اجلاس سینیٹ ہال میں کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کو عہدہ چھوڑنے کے لیے 5 روز کی مہلت دی ہے کہ بصورت دیگر ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔