اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنمائوں کو بڑا ریلیف دیدیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنمائوں کو بڑا ریلیف دیدیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنمائوں بیرسٹر شہزاد اکبر اور ڈاکٹر شہباز گل کے نام سٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر اور شہباز گل وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر عدالت کے روبرو اپنا موقف پیش کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایشو یہ ہے کہ عجیب حالات میں مجھ سمیت پانچ افراد کے نام پی این آئی ایل میں شامل کیے گئے۔ ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا جائے کہ ریکوئسٹ کس نے کی؟

اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ بلیک لسٹ کو تو یہ کورٹ کہہ چکی ہے کہ یہ غیر قانونی ہے۔ آپ کل تک تو کہیں نہیں جا رہے؟ انہیں بلا کر پوچھ لیتے ہیں۔ آپ انچارج رہے ہیں، آپ نے اس کو ختم نہیں کرایا؟

اس کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ میں انچارج نہیں، وزیراعظم کا مشیر برائے داخلہ رہا ہوں۔

شہباز گل کے وکیل کا کہنا تھا کہ واچ لسٹ، بلیک لسٹ، سٹاپ لسٹ سمیت اس کے چار نام ہیں۔ سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کے نام سٹاپ لسٹ میں شامل کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تین دیگر لوگ سرکاری ملازم ہیں جو ویسے بھی این او سی کے بغیر باہر نہیں جا سکتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب نام شامل کیے گئے اس وقت کوئی حکومت نہیں تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرزا شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام پی این آئی ایل میں شامل کرنے کا آرڈر معطل کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری جر دیئے۔

عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ مجاز افسران مقرر کریں جو وضاحت کریں کہ کس کے کہنے پر نام واچ لسٹ شامل کیے گئے۔ بدھ کے روز صبح ساڑھے دس بجے مزید سماعت ہوگی۔