'سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں رہے'

'سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں رہے'
احمد اویس ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز شریف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب وزیراعلیٰ نہیں رہے۔ تاہم وہ فیصلے کیخلاف نظر ثانی میں جا سکتے ہیں۔ ہارس ٹریڈنگ کے مرتکب کیخلاف سزا رکھنی چاہیے۔

دوسری جانب لیگی رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب میں حکومت مکمل طور پر فعال ہے، مگر جتنی جلدی کابینہ معرض وجود میں آئے اتنا بہتر ہے۔ صدر مملکت اس میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔ ہم تو تیار ہیں، آج وہ گورنر لگا دیں، ہم صبح کابینہ کا حلف کروا دیں گے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا ہے کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کے معیاد کا تعین پارلیمان کرے۔

فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ تین دو کی اکثریت سے فیصلہ سنایا جاتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اختلافی نوٹ لکھے جب کہ چیف جسٹس، جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر نے اکثریتی رائے دی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس نمٹایا جاتا ہے۔ سوال تھا کہ منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ ہو یا نہیں؟ آرٹیکل 63 اے اکیلا پڑھا نہیں جا سکتا۔ آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17 سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ہے۔ سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے، اس سے انحراف کینسر ہے۔ انحراف سیاسی جماعتوں کو غیر مستحکم اور پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل بھی کر سکتا ہے۔ منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ نہیں ہو سکتا۔

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کا سوال واپس بھیج دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریفرنس میں انحراف پر نااہلی کا سوال بھی پوچھا گیا۔ انحراف پر نااہلی کے لئے قانون سازی کا درست وقت یہی ہے۔ ریفرنس میں پوچھا گیا چوتھا سوال واپس بھیجا جاتا ہے۔ یوں سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواستیں خارج کر دیں اور منحرف ارکان تاحیات نااہلی سے بچ گئے۔