چین کی طرف سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر پاکستان کو مل گئے

چین کی طرف سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر پاکستان کو مل گئے
چینی بینکوں کی جانب سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی بھاری رقم وعدے کے مطابق پاکستان کو بھجوا دی گئی ہے۔ اس رقم سے پاکستانی معیشت میں استحکام کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

یہ خوشخبری وفاقی وزیر داخلہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے دی گئی ہے۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ چینی کنسورشیم کا تقریباً 2.3 بلین ڈالر کا قرض آج سٹیٹ بینک اکاؤنٹ میں جمع کر دیا گیا ہے، جس سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کی جانب سے معاہدے پر منگل کے روز دستخط کئے گئے تھے۔ دوسری جانب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کے لئے جاری مذاکرات کامیابی کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے کمانے والے افراد پر اڑھائی فیصد انکم ٹیکس لاگو کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر بتدریج 50 روپے فی لیٹر لیوی وصول کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

https://twitter.com/MiftahIsmail/status/1540307883799506944?s=20&t=s83xrKjNIOxVSx4G4E667A

بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاشی اقدامات اور بجٹ اہداف پر اتفاق رائے ہوا ہے جس کے بعد عالمی ادارے کی جانب سے قرض پروگرام بحال ہونا یقینی ہو گیا ہے۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے بتایا کہ پاکستانی حکام سے مذاکرات میں بجٹ 2023-2022 سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے جس کا مقصد نئے مالی سال میں میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط بنانا ہے۔

اگلے چند روز میں آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی کا مسودہ ملتے ہی سٹاف کی سطح پر معاہدہ طے پا جائے گا جس کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے 3 ارب ڈالر پہلے ہی مل چکے ہیں۔ قرض پروگرام رواں سال مارچ سے تعطل کا شکار ہے۔