لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی میں داخلے سے روک دیا

لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی میں داخلے سے روک دیا
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا ۔

عدالت نے قرار دیا کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کی صورت میں پولیس پنجاب اسمبلی کے اندر داخل ہوسکے گی ۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور زینب عمر کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا، لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا، لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کی صورت میں طلبی پر پولیس اسمبلی کے اندر داخل ہو سکے گی ۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلٰی پنجاب کا انتخاب ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ مسلم لیگ ق کے چوہدری پرویز الہٰی پھر آمنے سامنے ہیں،دونوں طرف سے کامیابی کے پیشگی دعوے بھی کیے جا رہے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج 4 بجے طلب کیا گیا ہے، پنجاب اسمبلی میں مہمانوں کا داخلہ بند ہوگا،موبائل فون لے جانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے نومنتخب 15،مسلم لیگ ن کے 3 اور ایک آزاد رکن نے حلف اٹھا لیا جو ووٹنگ میں حصہ لیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے پی ٹی آئی اور ق لیگ پنجاب کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں 186 ارکان شریک ہوئے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ‏لاہور کے مقامی ہوٹل میں پی ٹی آئی اور ق لیگ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں 186 اراکین شریک ہوئی۔

دوسری جانب ن لیگ کی جانب سے حتمی نمبرز جاری نہیں کیے گئے البتہ گزشتہ روز عطا تارڈ کا کہنا تھا کہ ان کے تعداد 180 کے قریب ہیں۔