بلوچستان میں ریاست کی رٹ ختم ہو رہی ہے: سرفراز بگٹی

بلوچستان میں ریاست کی رٹ ختم ہو رہی ہے: سرفراز بگٹی
بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں جاری صورتحال پر افسوس کرتے ہوئے کہا ہے وہاں ریاستی رٹ ختم ہو رہی ہے لیکن ریاست اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں کیا۔ کمیٹی میں سینیٹر سرفراز بگٹی پر دہشتگردوں کی جانب سے حملے کا معاملہ زیر غور آیا۔ سرفراز بگٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ مجھ پر ہونے والے حملوں کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، لیکن دہشت گرد گروپوں کے آپس میں جتنے بھی اختلافات ہوں ایک معاملے پر اتفاق ہے کہ مجھے مارنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے صوبے میں ریاست کی رٹ ختم ہو رہی ہے۔ بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات پھر سر اٹھا رہے ہیں۔ زیادہ تر واقعات بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہو رہے ہیں، اس لئے پنجاب میں زیادہ سنجیدہ نہیں لیا جا رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے جو کامیابیاں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں حاصل کی تھیں وہ ضائع ہو رہی ہیں، کیونکہ بلوچستان میں دن بدن شورش بڑھ رہی ہے۔

کمیٹی ممبران نے سرفراز بگٹی کو فول پروف سیکیورٹی کا مطالبہ کیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے معزز سینیٹر کو تین دن میں سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

کمیٹی ممبران نے آئی جی اسلام اباد، سیکرٹری داخلہ بلوچستان، آئی جی کے پی، چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکرٹری داخلہ کی غیر حاضری ہر برہمی کا اظہار کیا۔

کمیٹی میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ پر حملے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ سینیٹر حاجی ہدایات اللہ نے کمیٹی کو بتایا کہ میرے گھر پر کریکر حملہ ہوا اور واقعے کے بعد غیر غیر ملکی نمبر سے کال آئی کہ ملک میں شریعت نافذ نہیں کرینگے تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ تین اور سینیٹرز کو بھی دھمکی آمیز کالز آئی ہیں تاہم وہ خوف کی وجہ سے معاملہ سامنے نہیں پارہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا بالخصوص مالاکنڈ ڈویژن اور سابقہ فاٹا کے علاقوں میں غیر ملکی سمز آسانی سے مہیا ہیں جن کے ذریعے لوگوں کو بھتہ خوری کی کالز آ رہی ہیں۔ سینیٹر ہدایات اللہ پر حملے کی فوٹیج کمیٹی میں چلائی گئی جس میں دیکھا گیا کہ دو شخص حملہ کرکے فرار ہوگئے۔

آئی جی خیبرپختونخوا اور ایس ایس پی نے تحقیقات کمیٹی کو بریف کیا، اور کہا کہ جیو فینسنگ مکمل ہو گئی ہے۔ دس مشتبہ افراد کی نشاندہی کر دی گئی ہے جبکہ بھتہ خوری کیخلاف اقدامات کر رہے ہیں۔

سیکرٹری داخلہ کے پی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف پاک فوج، انٹیلیز جنس بیورو، سی ٹی ڈی سمیت 25  وفاقی اور صوبائی اداروں نے مل کر ایک طریقہ کار تیار/ سافٹ ویئر تیار کیا ہے جس کی لانچنگ دو دن پہلے کی جا چکی ہے۔ اس سافٹ ویئر کے ذریعے یہ ادارے انفارمیشن شیئرنگ اور مل کر ان عناصر کیخلاف کام کرینگے۔ چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر ہدایت اللہ کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

سمز سے متعلق ایف آئی اے حکام کا موقف تھا کہ بارڈر ایریا میں ان سموں کو افغانستان میں موجود ٹاور کے ذریعے سے سگنل مہیا ہوتے ہیں اور ایسی جرائم پیشہ کارروائیوں میں استعمال ہوتی ہیں، کس حد تک ہو سکتا ہے ان سمز کو ٹریک کیا جاتا ہے تاہم اس کے علاوہ بھی غیر قانونی گیٹ ویز جو کہ دیگر ممالک سے بھی چلائے جا رہے ہیں ان کے ذریعے بھی یہ کالز آتی ہیں جن کو مکمل طور پر ٹریس کرنا ناممکن ہے۔