زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کو روکنے کے لئے پاکستان میں کوئی قانون موجود نہیں

زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کو روکنے کے لئے پاکستان میں کوئی قانون موجود نہیں
وزارت موسمیاتی تبدیلی نے قومی اسمبلی کو جمع کئے گئے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی ایسا قانون موجود نہیں جس سے زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کو روکا جا سکے۔

وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے قومی اسمبلی کو اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر اور درختوں کی کٹائی روز کا معمول بن چکا ہے۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ چونکہ نجی ملکیت کی حامل زرعی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر پر کوئی قانونی پابندی نہیں ہے اور اس معمول میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

ممبر قومی اسمبلی علی گوہر خان نے قومی اسمبلی میں سوال اٹھایا تھا کہ ملک میں زرعی اراضی پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کی مقصد کے لیے سرسبز درخت کاٹے جارہے ہیں اور اگر ایسا ہے تو وزارت موسمیاتی تبدیلی نے زرعی اراضی اور سرسبز درختوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اپنی تحریری جواب میں کہا کہ ہے اس وقت کوئی ایسا قانون ملک میں موجود نہیں ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو پابند کیا جائے کہ وہ زرعی زمینوں پر تعمیرات روکے اور درختوں کی کٹائی نہ کریں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔