گوانتاناموبے میں قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو ایک ماہ میں پاکستان واپس لایا جائے گا، وزارت خارجہ

گوانتاناموبے میں قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو ایک ماہ میں پاکستان واپس لایا جائے گا، وزارت خارجہ
سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی نے گوانتاناموبے میں قید 75 سالہ پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کی رہائی کیلئے دفتر خارجہ کو جلد از جلد اقدامات کی ہدایت کردی۔

سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں سینیٹر مشتاق احمد نے گوانتاناموبے میں قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کا معاملہ اٹھایا، ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے ان کو بے گناہ قرار دیا ہے وہ ان کو رہا کرنا چاہتے ہیں اور امریکی حکام مسلسل پاکستان سے رابطے میں ہیں کہ آپ اپنے شہری کو لے جائے۔

وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت تین مبینہ پاکستانی شہری گوانتاناموبے میں قید پوری کرکے واپسی کے منتظر ہے لیکن وزارت داخلہ ان کی پاکستانی شہریت کی تصدیق کررہی ہے۔ حکام نے کہا کہ سیف اللہ پراچہ کی پاکستانی شہریت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ باقی دو شہریوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے اب وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کیس کو آگے لیکر جائے۔

وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو واپس لیکر آرہے تھے لیکن امریکی حکومت نے تحریری معاہدہ کرنے کی شرط رکھی جس میں انھوں نے موقف اپنایا کہ ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی اور ان کی سفری نقل و حرکت محدود کی جائے گی۔

وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کہ پاکستان نے اس شرط کو ماننے سے انکار کیا کیونکہ پاکستان میں وہ آزاد شہری ہوگا اور یہاں ان پر کوئی جرم نہیں، لیکن امریکی حکومت سے اب زبانی معاہدہ ہوگیا اور ایک مہینے میں ان کو واپس پاکستان لایا جائے گا۔

خارجہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکی سے بات ہوگئی ہے ان کی جلد از جلد رہائی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس معاملے میں بڑی زیادتی ہوئی ہے کانگرس کا وفد پاکستان میں ہے ان سے بھی معاملہ اٹھایا جائے۔

کمیٹی کو سیف اللہ پراچہ کے بیٹے نے کہا کہ سال 2003 میں بغیر کسی جرم کے ان کے بھائی کو امریکہ جبکہ والد کو تھائی لینڈ سے گرفتار کیا گیا۔

بھائی 2018 میں رہا ہوگئے اور آج کل وہ کراچی میں رہائش پذیر ہے جبکہ والد نے سزا پوری کی ہے لیکن ابھی تک پاکستانی حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے کہ ان کے والد کو واپس لایا جاسکے۔

کمیٹی نے سیف اللہ پراچہ کو جلد از جلد پاکستان واپس بھیجنے کے ہدایات جاری کئے۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر مشتاق کی جانب سے ٹرانسجینڈر بل میں پیش کی گئی ترامیم کا جائزہ بھی لیا گیا، وزارت انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کے نمائندوں نے مخالفت کردی، کمیٹی نے مزید بحث کیلئے بل کو موخر کردیا۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔