'عمران خان کو نواز شریف کی وطن واپسی پر اب کوئی اعتراض نہیں'

'عمران خان کو نواز شریف کی وطن واپسی پر اب کوئی اعتراض نہیں'
معروف کالم نگار مزمل سہروردی کا کہنا ہے کہ آصف زرداری ٹرائل کورٹ سے پرانے قانون کے تحت بری ہوئے ہوئے تھے اور اس اپیل کا فیصلہ میرٹ پر ہوا ہے۔ سپریم کورٹ اگر عمران خان کو ایچ نائن یا پریڈ گراؤنڈ میں بیٹھنے کا کہ دے تو میرا خیال ہے یہاں ان کے لیے بیٹھنا مشکل ہو جائے گا۔ یہ فیصلہ ان کے خلاف جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے سپورٹرز کے ساتھ پارلیمنٹ کی چھت پر چڑھ جائیں، شاہراہ دستور پہ دھرنا دیں، ایوان وزیراعظم پر قبضہ کر لیں، سپریم کورٹ کی سیڑھیوں پہ چڑھ جائیں پھر ہی الیکشن کی تاریخ انہیں مل سکتی ہے۔ ایچ نائن میں بیٹھنے سے تو تاریخ ملنے سے رہی۔ وہ بار بار سری لنکا کی مثال اسی لیے دیتے ہیں۔ وہ اسی طرح کے انقلاب کی تلاش میں ہیں جس میں ایوان صدر اور ایوان وزیراعظم پر قبضہ کر لیا جائے۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کہ چکے ہیں کہ انہیں نواز شریف کی واپسی پر کوئی اعتراض نہیں۔ میں الیکشن میں ان کا مقابلہ کر لوں گا۔ پھر کل انہوں نے کہا کہ مجھے غصہ نہیں آتا باجوہ صاحب کو بہت غصہ آتا ہے۔ یہ دو باتیں معنی خیز ہیں۔ میرا خیال ہے کہ عمران خان صرف اور صرف اپنی نااہلی بچانے کے لیے بارگین کر رہے ہیں۔ انہیں اندازہ ہے کہ نومبر تک وہ اس پر بارگین کر سکتے ہیں اس کے بعد یہ آپشن بھی ختم ہو جائے گا۔ چیف الیکشن کمیشن کے خلاف وہ اس لیے ریفرنس دائر کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں یہ درخواست جمع کروا سکیں کہ جب تک ریفرنس زیر سماعت ہے تب تک چیف الیکشن کمیشن میرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے۔

ایم کیو ایم کا پی ٹی آئی کے ساتھ الحاق ان کی سیاسی غلطی تھی کیونکہ پی ٹی آئی کراچی میں ان کا ووٹ بینک کھا رہی تھی۔ جبکہ ایم کیو ایم کے پی ڈی ایم جماعتوں سے الحاق سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ نومبر کی تعیناتی بہت اہم ہے، اس کے بعد پاکستانی سیاست کا منظرنامہ مکمل طور پر بدل جائے گا اور لاڈلہ بھی لاڈلہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نومبر کے بعد الطاف حسین کی معافی کے بھی کافی امکانات ہیں۔

معروف صحافی اور اینکر پرسن نادیہ نقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایک فضا بنائی گئی کہ ضمنی انتخاب میں کامیابی کے بعد اسٹیبلشمنٹ وہی کرے گی جو پی ٹی آئی چاہتی ہے مگر عدالت کا آصف زرداری کو بری کرنے کا فیصلہ پی ٹی آئی کے لیے ایک پیغام ہے کہ ہر چیز آپ کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ موجودہ حکومت کے ساتھ جن چیزوں کا وعدہ کیا گیا وہ پورے کیے جا رہے ہیں۔ اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے یہ عدالتوں کی جانب سے کورس کوریکشن ہے۔

نادیہ نقی نے کہا کہ کل توہین عدالت کے جس کیس کی تاریخ ہے اس میں سب کچھ عمران خان کے خلاف جاتا ہے۔ مگر سب کچھ خلاف جانے کے باوجود کیا ان کے خلاف کوئی قانونی باز پرس بھی ہوگی، یہ اہم سوال ہے اور میرا خیال ہے کہ ان کے خلاف کوئی باز پرس نہیں ہوگی۔ لانگ مارچ اور دھرنے میں تھوڑا سا بھی خون خرابہ ہوتا ہے تو اس ملک کے 'بڑے' سب سے زیادہ گھبراتے ہیں اور مصالحت کروائی جاتی ہے۔ تحریک لبیک والوں نے کہیں قبضہ نہیں کیا تھا پھر بھی ان کے مطالبات مان لیے گئے تھے۔ میرا نہیں خیال کہ اپنا مطالبہ منوانے کے لیے پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ پر قبضہ کرنا پڑے گا۔ ان کا ووٹر اور سپورٹر چارجڈ ہے۔ اگر عمران خان انہیں کہیں گے تو پھر انہیں روکنا مشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں مہنگائی رہے گی، پی ڈی ایم کو ووٹ نہیں ملے گا۔ نواز شریف کی واپسی سے یقیناً (ن) لیگ کے ووٹ بینک میں فرق پڑے گا مگر جس طرح کے طریقے عمران خان استعمال کر رہے ہیں وہ پی ڈی ایم جماعتوں میں سے کوئی بھی نہیں کر رہا۔ سندھ میں کامران ٹیسوری کو گورنر لگا کر ایم کیو ایم کا بچا کھچا مواد ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق نواز شریف کی پاکستان واپسی کے بعد کراچی کی سیاست میں بھی بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔

معروف عدالتی رپورٹر حسن ایوب خان کا کہنا ہے کہ کل ہونے والی توہین عدالت کی کارروائی میں تمام کی تمام رپورٹس عمران خان کے خلاف آ چکی ہیں۔ ان سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی نے عدالت کی توہین کی ہے۔ یہ اب ججز کا امتحان ہے کہ وہ کیا کارروائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ساتھ کوئی بارگیننگ نہیں ہوگی، میرے خیال میں وہ 3 نومبر کے بعد وہ نااہل ہو جائیں گے۔ انہوں نے قبول کیا ہوا ہے کہ یہ تحائف انہوں نے رکھے ہیں۔ اور پھر چیف الیکشن کمیشن کو وہ روز برا بھلا کہتے ہیں۔

پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ کسی قسم کی مصالحت نہیں ہو رہی، آرمی چیف کی تعیناتی پر پی ٹی آئی سے مشاورت کے کوئی امکان نہیں ہیں۔ اس حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔