اگر دونوں ریاستی ادارے بھی آگے بڑھتے ہوئے اپنے آئینی کردار کی حدود کو تسلیم کرلیں تو اصل گناہ کی یہی تلافی ہوگی

اگر دونوں ریاستی ادارے بھی آگے بڑھتے ہوئے اپنے آئینی کردار کی حدود کو تسلیم کرلیں تو اصل گناہ کی یہی تلافی ہوگی
قابل فہم بات یہ ہے کہ عمران خان اور نواز شریف کے درمیان ایک نئے میثاق جمہوریت کی بات ہوسکتی ہے جو آئین میں ترمیم کرتا ہے تاکہ دونوں لیڈروں اور جماعتوں کو جیو اور جینے دوکے قابل بنایا جا سکے۔ لیکن اس کے لیے عمران خان کو انتہائی یوٹرن کی ضرورت ہوگی کیونکہ ان کا مقبول بیانیہ ”چور“ پی پی پی اور پی ایم ایل این کے خاتمے پر ہی بنیاد رکھتا ہے۔