آپ کو کیا معلوم یہاں کس کس کے فون ٹیپ ہوتے ہیں:جسٹس عمر عطا بندیال

11:48 AM, 6 Jul, 2021

نیا دور
سپریم کورٹ میں شہری کی سم غلط استعمال ہونے کی تحقیقات نا کرنے پر ایف آئی اے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس میں سپریم کورٹ نے شہری عدنان سومرو کی درخواست قانونی نقاط کی عدم موجودگی پر خارج کر دی۔ درخواستگزار نے عدالت کے سامنے استدعا کی کہ میرے نام سے کسی نے سم نکلوا کر غلط استعمال کی۔ ایف آئی اے اور پی ٹی اے میں شکایت درج کرائی پر انہوں نے خاطر خواہ تحقیقات نہیں کی۔ غلط استعمال ہونے والی سم 2018 میں بلاک کر دی گئی۔ جس ہر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کسی کے نام کی سم کا غلط استعمال کرنا جرم ہے۔ انہوں نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ کا کسی سے کوئی ذاتی تنازعہ ہے؟ عدنان سومرو نے کہا کہ میں پی ایچ ڈی کے لیے ملک سے باہر جانا چاہتا ہوں۔ 5 سال سے میرا فون ٹیپ ہو رہا ہے، تنگ کیا جا رہا ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ فون تو سب کے ٹیپ ہوتے ہیں۔ آپ صحافی ہوتے تو عدالت آپ کو تحفظ دینے کی پابند ہوتی۔ صحافیوں کے پاس حساس معلومات ہوتی ہیں، ان کو حراساں کیے جانے پر حفاظت دی جاتی ہے۔ آپ کو کیا پتہ یہاں کس کس کے فون ٹیپ ہو رہے ہیں۔ جس پر عدنان سومرو نے کہا کہ میں نے سرکاری اداروں میں نوکری کی کوشش کی، جو فون ٹیپ کر رہے ہیں وہ کہیں بھی مجھے کام کرنے نہیں دے رہے۔ ہر جگہ کہا جاتا ہے یہ سندھی ہے اسے نوکری نہیں دینی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ سرکار کی نوکری میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ہم سالوں تک وکیل رہے اور نجی پریکٹس کے بعد جج بنے۔ سائے تلاش کرنے سے بہتر ہے محنت کر لی جائے۔ اس کیس میں کوئی قانونی نقطہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ یاد رہے کہ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔
مزیدخبریں