خاندانی منصوبہ بندی کو ٹیکنالوجی کی مدد سے کس طرح ممکن بنایا جائے؟ میک اسپیس ہیکاتھون کا انعقاد

خاندانی منصوبہ بندی کو ٹیکنالوجی کی مدد سے کس طرح ممکن بنایا جائے؟ میک اسپیس ہیکاتھون کا انعقاد
پی ایس آئی پاکستان اور این آئی سی کراچی کی جانب سے "میک اسپیس ہیکاتھون" کا انعقاد کروایا گیا۔

نوجوانوں نے ٹیمز کی صورت تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پھیلائو سے ملک کو درپیش مسائل اور مسائل سے وسائل تک کا سفر ممکن بنانے کے لئے منفرد حل تلاش کیئے پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس منفرد مقابلے کی خاص بات نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی کا مقابلے کے لئے نوجوانوں کو سازگار ماحول،تربیت اور مواقع فراہم کرنا تھا۔

ملک بھر سے دو سو سے زائد ٹیمز کی شرکت ملک کو مسائل سے نجات اور چھوٹے کاروباری اور مسائل سے وسائل تک کے سفر کو ممکن بنانے کے لئے نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی اور پی ایس آئی پاکستان کا آن لائن مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔

مورخہ 8 اگست 2021، بمقام نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی، پی ایس آئی پاکستان اور این آئی سی کراچی نے مشترکہ طور پر ایک 48 گھنٹوں پر محیط سہ روزہ آن لائن ہیکاتھون کا انعقاد کیا جو 6 اگست 2021 کو شام 6 بجے شروع ہوئی اور 8 اگست 2021 کو شام 6 بجے اختتام پذیر ہو ئی۔ اس ہیکاتھون کا مقصد ان افراد کی رہنمائی اور پیشبندی کرنا تھا جو خاندانی منصوبہ بندی اور پیدائش میں مناسب وقفہ پر تحقیق و ترویج پر کام کر رہے ہیں۔ اس ہیکاتھون میں پورے پاکستان سے دو سو سے زائد افراد نے شرکت کی تھی، اور مندرجہ ذیل مسائل کے قابلِ عمل اور پائیدار حل دریافت کیئے تھے:
1. نو بیاہتا جوڑوں میں خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں شعور و آگاہی
2. کونسلنگ اور مشاورت تک رسائی
3. رائے سازی – مثبت رائے قائم کرنا اور منفی روایات کا تدارک
4. مرد حضرات کے مثبت کردار کو یقینی بنانا

اس ہیکاتھون میں بلاتفریق تمام افراد کو شرکت کا موقعہ فراہم کیا گیا تھا اور شرکت پر عمر یا صنف کی کوئی قید نہیں رکھی گئی تھی، البتہ اس امر کو یقینی بنایا گیا تھا کہ شرکاء کے پیش کردہ حل مندرجہ بالا مسائل کو موزوں انداز میں حل کر سکتے ہوں۔ اور تین دن کے دوران شرکاء نے ان مسائل کے بہت سے منفرد اور کارآمد حل پیش کیئے مثلاً عوام میں شعور و آگاہی بڑھانے کے لیئے سافٹ ویئر اور ایپ بنانا، پیچیدہ مسائل کے مفصل اور جامع جوابات پر مبنی ویب سائٹس اور پیلپ لائینز بنانا، مستفیدین کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیئے تعلیمی پروگرامز، ورکشاپ سیریز اور یوٹیوب و ٹک ٹاک پر مبنی تدریسی پروگرامز تیار کرنا۔ میک اسپیس ہیکاتھون میں حصہ لینے والے تمام شرکاء نے اپنے تیار کردہ حل کئی مرتبہ منصفین اور ماہرین کے سامنے پیش کیئے تھے، اور ہیکاتھون کے اختتام تک 14 ٹیمز کامیابی سے پہنچی تھیں، جن میں سے چار بہترین منتخب ٹیمز کو اپنے آئیڈیاز مزید بہتر بنانے کے لیئے انعامات بھی دیئے جائیں گے، جن کی کُل مالیات پانچ لاکھ پچیس ہزار روپے ہوگی۔



ہیکاتھون کے اختتام پر جن چار ٹیمز کو منصفین بہترین قرار دیا ہے اُن کے نام اور اُن کو ملنے والے انعامات مندرجہ ذیل ہیں:

پہلی پوزیشن پانے والی ٹیم، برجنگ دا گیپ Bridge the Gap - کو تین لاکھ روپے بطور انعام دیئے جائیں گے۔ برجنگ دا گیپ نے ایک ایسی موبائل ایپ تیار کرنے کا آئیڈیا پیش کیا ہے جو خاندانی منصوبہ بندی سے متعلقہ معلومات اور اسکے ثمرات کے لئے مفید ثابت ہو۔

دوسری پوزیشن پانے والی ٹیم، بیٹھکBaithak کو ڈیڑھ لاکھ روپے بطور انعام دیئے جائیں گے۔ بیٹھک کی جانب سے ایسا لٹریچر تیار کرنے اور اسے ویڈیوز کی مدد سے عام فہم بنانے کے حوالے سے زور دیا جو خواندہ و ناخواندہ شادی شدہ جوڑوں کے درمیان خاندانی منصوبہ بندی اور وقفے کو پروان چڑھانے میں موثر ثابت ہوگا۔

تیسری پوزیشن پانے والی ٹیم، ایکسپرٹ آئوٹ ریچ Expert Outreach کو پچہتر ہزار روپے بطور انعام دیئے جائیں گے۔ ایکسپرٹ آئوٹ ریچ مائوں کی تربیت کرنے کا پروگرام ترتیب دیا ہے، جس میں مائوں کو جنسی و تولیدی صحت پر تعلیم دی جائے گی، جو وہ بچوں تک پہنچا سکیں گی۔

چوتھی پوزیشن پانے والی ٹیم، ٹیم اسپیئرٹ Team Spirit کو پچاس ہزار روپے بطور انعام دیئے جائیں گے۔ ٹیم اسپئرٹ نے یوٹیوب پر مختصر دورانیے کی ویڈیوز بنانے کا آئیڈیا پیش کیا ہے، جس کے ذریعہ عوام الناس میں پیدائش میں مناسب وقفے اور جنسی و تولیدی صحت کا شعور اجاگر کیا جائے گا۔

پاکستان اس وقت کووڈ 19 سے نبرد آزما ہے نیز دیگر معاشی و معاشرتی مسائل بھی ملک کی ترقی میں حائل ہیں، اور اِن مسائل میں جنسی و تولیدی صحت کے متعلق حقائق کی عدم دستیابی اور پیدائش میں مناسب وقفہ کے بارے میں موئثر معلومات کی عدم دستیابی سب سے بڑے مسائل ہیں۔ اِن موضوعات پر مکالمہ کرنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے، اور اسی وجہ سے اس بارے میں غلط فہمایں عام ہیں۔ اسی لیئے جسنی و تولیدی صحت پر ذمہ دارانہ انداز میں مکالمہ کرنے اور مثبت حل ڈھونڈنے کے لیئے پی ایس آئی پاکستان اوت این آئی سی کراچی نے میک اسپیس ہیکاتھون کا انعقاد کیا ہے۔ یہ ہیکاتھون اُن طلباء، محققین اور انشاء پردازوں کے لیئے بہت کارآمد ثابت ہوئی ہے جو پیچیدہ مسائل کے منفرد و نایاب حل دریافت اور اُن کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں۔ خاندانی منصوبہ بندی اور پیدائش میں مناسب وقفہ ایک اہم مسئلہ ہے، جو صرف ہماری معیشت پر اثر انداز نہیں ہوتا ہے بلکہ خواتین و اطفال کی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

اس 48 گھنٹوں پر محیط ہیکاتھون میں پاکستان بھر سے نوجوانوں اور پروفیشنلز نے حصہ لیا ہے، اور اِن شرکاء کی معاونت کے لیئے 20 سے زیادہ ایکسپرٹز کو مدعو کیا گیا تھا، جنہوں نے ہیکاتھون کے دوران شرکاء کو اپنے آئیڈیاز نکھارنے اورکو ایک جامع اور قابلِ عمل کاروبار میں تبدیل کرنے پر مدد فراہم کی۔

پی ایس آئی پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ عائشہ لغاری نے معاشی تنزلی کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ، "اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایک ملک ترقی یافتہ ہوجائے تو، اپ کو وہاں پر موجود مسائل کی جڑ پر کام کرنا ہوگا، اور آبادی میں بے پناہ اضافہ کسی بھی ملک کی ترقی میں حائل سب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ،"پاکستان کی آبادہ تقریباً 20 کروڑ ہے اور یہ آبادی 2.4 فیصد کی سالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔ سنہ 2050 تک ہماری آبادی 30 کروڑ سے تجاوز کرجائے گی جو کہ بہت خطرناک صورتحال ہوگی۔ ہماری آبادی تو 30کروڑ ہوجائے گی، لیکن ہمارے وسائل اور رقبہ اتنا ہی رہے گا، جتنا اب ہے۔ شہری آبادی میں تیزی سے اضافے کے باعث ملک میں توانائی کا بحران، پانی کی قلت، ناخواندگی میں اضافہ، اور صحت و غذا کے مسائل سنگین صورت اختیار کرلیں گے۔ لہٰذا ہمیں صورتِ حال کو سنگین شکل اختیار کرنے سے پہلے ہی کنٹرول کرنا ہوگا۔ یہی وقت ہے کہ آبادی میں ہونے والے ہوشربا اضافہ کے بارے میں سوچا جائے بلکہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بہتر اور صحت مند ماحول میں زندگی بسر کرسکیں۔ اگر ہم نے آبادی کے بحران کی شدت کو نظر انداز کردیا تو ہم صورتحال میں قابو سے باہر ہوجائے گی۔"

اس موقعہ پر ڈائریکٹر این آئی سی کراچی جناب عُمر عابدِین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، "آبادی میں ہوشربا اضافہ ایک ہنگامی صورتِ حال اختیار کر گیا ہے۔ میک اسپیس ہیکاتھون کا مقصدِ اولیٰ ہے کہ جنسی و تولیدی صحت پر گفت و شنید کرنے کے لیئے ایک محفوظ اپلیٹ فارم مہیا کیا جائے، جہاں پر ماہرین اس موضوع پر درست اور کار آمد معلومات شرکاء کو فراہم کرسکیں۔ پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے معاشی طور آگے نکلنے میں اسی لیئے مشکلات کا شکار ہے کیونکہ ہم اپنے ملک میں آبادی میں اضافہ پر قابو نہیں پاسکے ہیں۔"

مزید معلومات کے لیئے وزٹ کریں:

www.makespacepakistan.com