سال 2019 کے پہلے 10 مہینوں میں غیرت کے نام  پر 284 افراد قتل

سال 2019 کے پہلے 10 مہینوں میں غیرت کے نام  پر 284 افراد قتل
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے نیا دور میڈیا سے سال 2019 کے پہلے 10 مہینوں کے اعداد و شمار شئیر کئے ہیں۔ ایچ آر سی پی سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے 10 مہینوں میں مختلف جرائم میں 412 افراد کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی، جن میں 10 لوگوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا جبکہ 402 افراد پھانسی کے منتظر ہیں۔

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے اکتوبر تک ملک میں غیرت کے نام پر 284 لوگ قتل ہوئے ہیں، جن میں 195 خواتین جبکہ 89 مرد شامل ہیں۔

ایچ آر سی پی نے خواتین کی اغواکاری کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال جنوری سے اکتوبر تک 384 خواتین کو اغوا کیا گیا، جن کی پاداش میں 344 افراد پر مقدمات درج ہوئے۔

پاکستان میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کوئی نئی بات نہیں اور ہر سال سینکڑوں خواتین تیزاب پھینکے جانے کا شکار ہو جاتی ہیں۔ رواں سال ملک میں 27 خواتین تیزاب گردی کا شکار ہوئیں۔ تیزاب گردی میں ملوث 27 افراد پر مقدمات بھی درج ہوئے۔

 رواں سال کے پہلے 10 مہینوں میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کے اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ 2019 میں 33 خواتین کو زندہ جلایا گیا، جن میں سے 27 واقعات میں مقدمات درج ہوئے۔

ملک میں توہین مذہب کے حوالے سے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں سال جنوری سے اکتوبر تک 13 لوگوں پر توہین مذہب کی پاداش میں 9 مقدمات درج ہوئے۔

انسانی حقوق کمیشن کا صوبہ سندھ میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر تشویش کا اظہار

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صوبہ سندھ میں گذشتہ دن جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں صوبے میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہاں یا تو ریاستی ادارے موجود ہی نہیں یا پھر وہ بے حد غیر موثر ہوچکے ہیں۔

کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ صوبے نے بنیادی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لئے کوئی تسلی بخش اقدامات نہیں کئے جن کی وجہ سے جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کمیشن نے سندھ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں بسنے والی اقلیتوں کے خلاف امتیازی رویے، اظہار رائے پر بڑھتی ہوئی قدغنیں، بچوں کے خلاف تشدد، پولیس کی حراست میں تشدد اور ماحولیاتی وسائل کا بگاڑ شامل ہیں۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سندھ حکومت کے پسماندہ علاقے تھرپارکر میں صحت کے حوالے سے اُٹھائے گئے اقدامات کی تصدیق کی ہے اور سندھ حکومت کے تھرپارکر میں کئے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔

جبری مشقت کی حالت زار

انسانی حقوق کے کمیشن نے سندھ میں جبری مشقت پر مجبور ہاریوں کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ صوبے میں جبری مشقت پر نظر رکھنے والی بیشتر اضلاعی کمیٹیاں وسائل نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہیں۔

صوبے میں لینڈ اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے ادارے نے واضح کیا ہے کہ معاشی اور معاشرتی عدم مساوات کی بنیادی وجہ لینڈ اصلاحات کا نہ ہونا ہے۔ کمیشن نے زور دیا ہے کہ ہاریوں پر سیاستدانوں کی غیر ضروری اثرورسوخ کو ختم کیا جائے۔

اکیس صفحات پر مشتمل ایک مفصل رپورٹ میں کمیشن نے ہاریوں کے ایک کیمپ کا ذکر کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے اور بتایا ہے کہ کیمپ میں زندگی گزارنے کی بنیادی سہولیات جیسے بجلی، صاف پانی اور قومی شناختی کارڈ بھی موجود نہیں۔

اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیزی

کمیشن نے صوبے میں بسنے والی مقامی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیزی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے کمیشن نے صوبے کی مختلف درسگاہوں کے تعلیمی نصاب میں اقلیتوں کے بارے نفرت انگیز مواد کو نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مذہب کی جبری تبدیلی

کمیشن نے صوبے میں بسنے والے ہندوؤں کے مذہب کی جبری تبدیلیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ جرم کے صدباب کے لئے کی گئی تمام کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوئی ہیں۔ کمیشن نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں ہندو آبادی کی ایک کثیر تعداد ہونے کے باوجود مذہب کی جبری تبدیلی کو اب تک جرم قرار نہیں دیا گیا۔

سرکاری نوکریوں میں غیر مسلموں کے لئے مختص کوٹہ

کمیشن نے اپنے حالیہ رپورٹ میں تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر اقلیتوں کے لئے مختص کئے گئے کوٹے کو یقینی بنایا جائے اور اقلیتوں کو بہتر تعلیم حاصل کرنے کے لئے مواقع فراہم کئے جائیں۔

نعشیں ملنے کا سلسلہ نہیں روکا

کمیشن نے صوبے میں بڑھتی ہوئی جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اکیس صٖفحات پر مشتمل رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے لئے صوبے میں بنائے گئے کمیشن کو 1580 جبری گمشدگیوں کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں 30 افراد مختلف حراستی مراکز میں قید ہیں۔

کمیشن نے واضح کیا ہے کہ جبری طور پر گمشدہ افراد میں 583 افراد گھروں کو واپس لوٹے ہیں جبکہ 51 افراد کی نعشیں ملی ہیں۔

کمیشن نے جبری گمشدگیوں کے ادارے کے اعداد و شمار کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں جبری گمشدگیوں کے کیسز ان سے کئی زیادہ ہیں کیونکہ بہت سے افراد ریاستی ڈر اور خوف کی وجہ سے شکایات سامنے نہیں لاتے۔

صوبہ سندھ کی حکومت پر کمیشن نے زور دیا ہے کہ صوبے میں جبری طور پر گمشدہ افراد کی آزاد تحقیقات کی جائیں اور ان کے اہلخانہ کو دباؤ سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

اظہار رائے پر بڑھتی ہوئی قدغنیں

انسانی حقوق کے کمیشن نے میڈیا پر بڑھتے ہوئے دباؤ اور اظہار رائے پر قدغنوں کا ذکر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ صوبے میں صحافیوں کو بہتر اور آزادانہ کام کرنے کے لئے اچھا ماحول فراہم کیا جائے۔

تجاوزات سے متاثرہ ایک لاکھ لوگوں کی بے روزگاری کا مسئلہ

کمیشن نے کراچی میں صوبائی حکومت کی جانب سے کئے گئے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ایک لاکھ لوگوں کے روزگار ختم ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

کمیشن نے دعوی کیا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن سے ایک لاکھ لوگوں کا روزگار متاثر ہوا جبکہ تین سے پانچ لاکھ افراد نشانہ بنے۔

کمیشن نے صوبائی حکام پر زور دیا کہ تجاوزات سے متاثرہ چھوٹے دکانداروں اور تاجروں کو معاوضہ ادا کیا جائے جبکہ ان کی آبادکاری کے لئے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔

انسانی حقوق کے کمیشن کا مؤقف

بین الاقوامی میڈیا وائس آف امریکہ نے اپنی ایک رپورٹ میں انسانی حقوق کمیشن کے شریک چئیرمین عظمیٰ نورانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ صوبے میں پاکستان پیپلز پارٹی بغیر کسی تعطل کے برسراقتدار ہے، پارٹی کا انسانی حقوق کے حوالے سے منشور بھی واضح ہے مگر خراب طرز حکمرانی کی وجہ سے صوبے میں انسانی حقوق کی حالت زار تسلی بخش نہیں۔

سندھ حکومت کا مؤقف

وائس آف امریکہ نے سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی سے انسانی حقوق کمیشن کے رپورٹ بارے مؤقف کو سامنے لایا ہے۔ سعید غنی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت سندھ میں انسانی حقوق کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہے جن کی وجہ سے کمیشن نے کئی جگہوں پر حکومت کے کیے گئے اقدامات کی تعریف بھی کی ہے۔

سعید غنی نے وی او اے سے اپنے انٹرویو میں مؤقف اپنایا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پیپلز پارٹی کی حکومت نے شیڈولڈکاسٹ کے افراد کو کابینہ کا رکن بنایا ہے جبکہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کے افراد پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹس پر ایوانوں میں پہنچے ہیں۔ مذہب کی جبری تبدیلی کے بارے میں جن پارٹی اراکین پر الزامات لگے ان کو پارٹی نے آنے والے انتخابات میں ٹکٹس نہیں دئیے۔

کسانوں اور ہاریوں پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے مؤقف اپنایا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسانوں کو یونین سازی کا حق دیا ہے جبکہ خواتین ہاریوں کو جائز حقوق دینے کے لئے بل قائمہ کمیٹی سے پاس گیا ہے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔