وہ وقت دور نہیں جب بی بی کا لعل میدان فتح کرے گا

وہ وقت دور نہیں جب بی بی کا لعل میدان فتح کرے گا
پیپلزپارٹی ختم ہو گئی کے نعرے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی چڑھانے کے بعد سے لگ رہے ہیں۔ ضیاالحق نے ہزاروں جیالوں کو لاپتہ کر دیا، سینکڑوں مارے گئے، لاکھوں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے، مگر بھٹو زندہ رہا۔ کیونکہ بھٹو کسی فرد کا نام نہیں ایک سوچ، فکر، نظریے اور جذبے کا نام ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ ایک قوم کی تاریخ کی مانند ہے جس میں اتار چڑھاؤ، مشکلیں، مصیبتیں، سختیاں اور چیلنج آتے رہتے ہیں۔ زندہ قومیں کبھی بھی ہار نہیں مانتیں بلکہ چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہتی ہیں۔ اسی طرح مشکل وقت میں بھٹو کے جیالے ہمیشہ آگے بڑھ کر پارٹی کے نظریات کا دفاع کرتے رہے ہیں اور آج بھی کر رہے ہیں۔

پاکستانی قوم زندہ قوم ہے۔ پیپلز پارٹی کی تاریخ میں جب ظلم وجبر کی تاریک راتیں چھا گئیں تو ضیاالحق کے دور میں بھٹو کے جیالوں نے خود سوزیوں کی وہ مشعلیں جلائیں جن کی روشنی نے ان کٹھن راہوں میں اُجالا کر کے جمہوریت کی منزل کو آسان کر دیا۔ لیکن جمہوریت کے دشمن آج بھی پاکستان میں جمہوریت پر شب خون مارنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے۔

کوڑوں کے زخموں کے نشان آج بھی جیالوں کے جسموں کی زینت ہیں۔ کال کوٹھریوں میں گزارے ہوئے شب و روز کی داستانیں آج بھی تازہ ہیں اور اسی مشن کو محترمہ بینظیر بھٹو شہید لے کر چلتی رہیں اور ثابت قدم رہیں۔ جب بی بی کی پہلی حکومت گرائی گئی تو پھر یہی نعرہ لگا کہ پیپلزپارٹی ختم ہو گئی۔ ایسے ہی دوسری حکومت گرائی گئی پھر بھی یہی نعرہ لگا۔ پاکستان اور جمہوریت کے دشمنوں نے 27 دسمبر کی شام راولپنڈی لیاقت باغ میں محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کر دیا۔ لیکن مرد آہن آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلزپارٹی کا عَلم تھاما اور اپنی سیاسی بصیرت کے ساتھ وفاق کو متحد رکھنے کے لئے پاکستان کھپے'' کا نعرہ دیا اور پھر پیپلزپارٹی آ گئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اپنی آئینی مدت پوری کرنے والی منتخب حکومت بنائی اور پاکستان میں جمہوریت پھلنے پھولنے لگی۔ اپنے دور اقتدار میں آئینی ترامیم کر کے 1973 کے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا۔ ہمسایہ ملک چین سے گوادر پورٹ اور اکنامک راہداری کا معاہدہ کیا۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا۔ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبائی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا۔ غریب عورتوں کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام متعارف کروایا جس کو اقوام متحدہ کی جانب سے بھی سراہا گیا۔ مزدوروں کو سرکاری محکموں میں 12 فیصد شیئر دیا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ 125 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کیا اور ٹیکس کولیکشن کو ڈبل کیا۔

اس ملک کے طاقتور حلقوں نے مرد حُر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ محترمہ فریال تالپور کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے اور ماورائے آئین گرفتار کر کے 6 مہینے تک جیل میں رکھا۔ وہ اس پر بھی نہیں رکے، چیئرمین بلاؤل بھٹو کی آواز کو دبانے کے لئے ان کو بھی مختلف کیسوں میں شامل تفتیش کیا اور پیپلزپارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں کو مختلف جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اب پھر وہی نعرے لگائے جا رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی ختم ہو گئی؟

پیپلزپارٹی پاکستان میں عوامی سیاست کی خالق جماعت کا نام ہے۔ پاکستانی سیاست کی رگوں میں پیپلزپارٹی وہ لہو ہے جو ختم ہو گیا تو پاکستان کی سیاست ہی دم توڑ جائے گی۔

پیپلزپارٹی اس وقت آئیڈیل پوزیشن میں ہے، اس جماعت کی نفسیات میں یہ ہے کہ اس کو جتنا دباؤ گے یہ اتنا ابھرے گی۔ اس کو آزاد چھوڑو گے تو یہ بکھرنے لگتی ہے۔ 4 بڑے شہروں میں سیاست کرنے والی جماعتیں کیا جانیں کہ گندم اور باجرے کی اہمیت کیا ہے اور ننگے پاؤں والوں کے ووٹ کیسے ملتے ہیں۔

پی پی پی ان کسانوں کی جماعت ہے جو 70 فیصد پاکستان چلا رہے ہیں۔ یہ بات فیس بک پر حکمرانی کرنے والے سلیکٹڈ اور رائیونڈ کے محلوں سے حکمرانی کرنے والے دانشور کبھی نہیں سمجھ سکتے۔ 4 بڑے شہروں میں رہنے والے خود کو پاکستان کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں۔ مگر، یہ بچارے ہر دور میں ناکام رہے۔ لاہور آپ کا لیکن چنیوٹ پیپلزپارٹی کا، پشاور آپ کا لیکن دیر پیپلزپارٹی کا، کراچی آپ کا لیکن لاڑکانہ پیپلزپارٹی کا، کوئٹہ آپ کا لیکن خضدار پیپلزپارٹی کا۔

اس بات کو یہ لوگ نہیں سمجھ سکتے۔ بلاول بھٹو نے اپنے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور ماں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے راستے پہ چلتے ہوئے بھرپور عوامی و پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا اور 2018 کے الیکشن میں بھرپور اور کامیاب مہم چلائی۔ جس دوران پورے ملک میں ریلیاں، جلسے، جلوسوں سے خطاب کیا اور بھٹوازم کے فلسفے کا پرچار کیا جس کی تعریف ملک کے نامور دانشوروں اور صحافیوں نے کی۔ لیکن وہ الیکشن بھی چوری ہوا، ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی کی شکایت کی اور اسمبلیوں میں حلف نہ لینے کی تجویز دی، لیکن بھٹو کے نواسے نے سب کو اسمبلیوں میں جانے پر قائل کیا اور حقیقی جمہوریت پسند ہونے کا ثبوت دیا۔ جب پارلیمان میں اپنی پہلی اور تاریخی تقریر میں سلیکٹڈ کو چاورں خانے چت کر دیا۔ تقریر کی تعریف پوری دنیا نے کی۔ اس کے بعد حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے بھرپور انداز میں عوام کی امنگوں کی ترجمانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل گھوٹکی میں ہونے والے ضمنی الیکشن جیت کر یہ ثابت کیا کہ وہ پاکستان کی سیاست کے ہر رنگ سے اچھے سے واقف ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام جیالے بی بی کے لعل بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں متحد ہیں اور ایک نئے حوصلے اور ولولے کیساتھ ان کی قیادت میں ملک و قوم کی ترقی کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔ یاد رکھیے گا کہ آنے والے وقت میں ان سیاسی یتیموں کی زبانوں کو تالے لگ جائیں گے جو آج نعرے لگا رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی ختم ہو گئی۔

انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب بی بی کا لعل پوری قوت سے میدان فتح کرے گا۔