’’جب تک عمران خان وزیر اعظم ہے میں پاکستان نہیں جاؤں گا‘‘

’’جب تک عمران خان وزیر اعظم ہے میں پاکستان نہیں جاؤں گا‘‘
معلوم ہوا ہے کہ لندن میں مقیم سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سیاسی تبدیلی تک جلاوطن رہنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ شریف فیملی کے قریبی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپنی معمر والدہ بیگم شمیم اختر سے دو ٹوک انداز میں کہہ دیا ہے کہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہے، میں واپس نہیں جاؤں گا۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپنی والدہ سے کہا ہے کہ ماں جی، عمران خان میرا دشمن بنا ہوا ہے، یہ بڑا کینہ پرور اور ضدی انسان ہے، میں اس کے کرسی پہ ہوتے ہوئے پاکستان واپس آتا ہوں تو اس نے مجھے ہر قیمت جیل میں ڈال دینا ہے۔ یہاں میرا آپریشن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، میں یہیں رہوں گا، جب تک عمران خان وزیر اعظم ہے پاکستان نہیں جاؤں گا۔

ذرائع کے مطابق شریف خاندان پاکستان میں کسی سیاسی تبدیلی تک نواز شریف کے ملک سے باہر رہنے کے حتمی فیصلے کی روشنی میں اس بارے حکمت عملی وضع کرنے میں مصروف ہے کہ تب تک پاکستان میں شریف فیملی کا مستقبل کیا ہو سکتا ہے اور پاکستان کی سیاست میں، بالخصُوص پارٹی کی کمان کے حوالے سے اس کا کیا اور کس حد تک کردار ہونا چاہیے۔

ادھر شہباز شریف بڑے بھائی اور پارٹی قائد سمیت خاندان کے دیگر افراد کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں کوئی راستہ نکالنے کا یہی آپشن بچا ہے کہ بھائی جی، چوہدری نثار سے مل لیں اور انہیں ذمہ داری سونپتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات آگے بڑھانے کے لئے کردار ادا کرنے کی اجازت دے دیں تاکہ میرے بھی پاکستان واپس جانے کی راہ ہموار ہو سکے اور ہم مریم کو بھی لندن لا سکیں۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف اس بات پر شہباز شریف سے سخت خفا اور شدید نالاں ہیں کہ انہیں پاکستان سے چلنے سے پہلے یہ واضح یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ زیادہ سے زیادہ جنوری تک مریم بھی ان کے پاس لندن میں ہو گی۔ نوازشریف کا مؤقف ہے کہ اسی وعدے پر میں نے پارٹی ہائی کمان کو یہاں بلوا کر انہیں پیشگی جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے لئے ووٹ دینے کی تاکید کی اور اپنے اور مریم کے بیانیے کی قربانی دی تھی جو عوام، خاص کر پارٹی کارکنوں میں بہت مقبول تھا، جبکہ شہباز شریف خاندان کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہوں نے مریم سمیت فیملی میں کسی کے ساتھ کوئی چکر بازی کی ہے نہ کوئی چالاکی دکھائی ہے۔ حالات صرف اس بنیاد پر بگڑے کہ ترمیمی ایکٹ پر ووٹ دینے کے مرحلے پر مریم وعدہ توڑتے ہوئے ایک دم پس پردہ متحرک ہو گئی اور اس نے پارٹی میں اپنے گروپ کو بھی ایکٹو کر دیا، جس سے وہ تھوڑا ناراض ہو گئے ہیں۔

شریف خاندان کے ذرائع کے مطابق شہباز شریف بڑے بھائی کو یہ تسلی دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کوئی بات نہیں اگر مریم جنوری تک یہاں نہیں پہنچ سکی، آپ حوصلہ رکھیں جلد آ جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے صدر اپنی بوڑھی والدہ کے ذریعے نواز شریف کو چوہدری نثار سے ملاقات پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں جو بتایا جاتا ہے کہ لندن جانے سے پہلے پاکستان میں پاور بروکرز کے نمائندوں سے متعدد ملاقاتیں اور تفصیلی مذاکرات کر چکے ہیں۔ اب شہباز شریف چوہدری نثار کو فرنٹ پر آ کر ن لیگ کے پلیٹ فارم سے کوئی ذمہ داری سنبھالنے اور اپنا کردار ادا کرنے کے لئے "بھاء جی" کی اجازت کے منتظر ہیں کہ وہ اسے ملکی سیاست میں شریف فیملی کی بقا کا آخری راستہ گردانتے ہیں۔