'عمران خان کا بندہ آرمی چیف نہ لگا تو متنازع بنا سکتے ہیں'

'عمران خان کا بندہ آرمی چیف نہ لگا تو متنازع بنا سکتے ہیں'
تحریک انصاف کے ایک رہنما کے مطابق عمران خان یہ چاہتے ہیں کہ صدر مملکت سمری کے مندرجات پہلے عمران خان کو دکھائیں اور دستخط اس کے بعد کریں۔ ابھی وہ دیکھیں گے اور اگر ان کا بندہ آرمی چیف نہ لگا تو وہ تعیناتی کو متنازع بنا سکتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کو بھی جنرل عاصم منیر پر اعتراض ہے اور جس وقت نواز شریف کے خلاف پانامہ والا مقدمہ چل رہا تھا تب عاصم منیر فوج کے اندر اسی ادارے میں تعینات تھے جو اس معاملے کو دیکھ رہا تھا۔ تو اب یہ بھی سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا اب نواز شریف عاصم منیر کے نام پہ مان جائیں گے۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے اینکرپرسن تنزیلہ مظہر نے کہا کہ عمران خان کی آج کی تقریر سن کر اندازہ ہوا کہ وہ واپس اسی جگہ پر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ عدم اعتماد والے دن کھڑے تھے۔ عمران خان آج بھی وہی گلے شکوے کررہے تھے، اسٹیبلشمنٹ سے وہی پرانے سوال کررہے تھے۔ آج کہیں نہ کہیں ان میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ عمران کو اب امید نہیں ہے کہ ان کا کوئی مطالبہ پورا ہوگا۔ عمران خان کو اندر سے بھی حمایت مل رہی ہے تو حکومت کو چاہئیے کہ انہیں انگیج کرے۔

نامور صحافی مشرف زیدی نے کہا کہ عمران خان کا ہدف بہت واضح ہے اور ان کا ہدف یہ ہے کہ انہوں نے اقتدار میں واپس آنا ہے۔ سیاست کا مقصد ہی طاقت کا حصول ہوتا ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ خان صاحب اور ان کے چاہنے والے انہیں سب سے منفرد سیاست دان سمجھتے ہیں جبکہ وہ باقی سیاست دانوں جیسے ہی ہیں۔ عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ نہ فوج اس سازش کے پیچھے تھی نہ امریکہ، اب ناجانے کل کلاں وہ کس ملک کا نام لے دیں۔

مشرف زیدی کے مطابق ہمارے ملک میں ایک تعیناتی پر ایک سال تک پورے ملک کا تیاپانچہ کیا جاتا ہے، یہ ایک نارمل ملک نہیں ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم ملک کو کس طرف لے کے جا رہے ہیں۔

تحقیقاتی صحافی اعزاز سید کے مطابق عمران خان کے پنڈی آنے کے اعلان کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کوئی لڑائی جھگڑا کرنا چاہتے ہیں یا پیار محبت سے نئے آرمی چیف کو سلامی دیکر خاموشی سے چلے جانا چاہتے ہیں۔ یہ تبھی پتہ چلے گا جب وہ پنڈی آئیں گے۔ ان کے پروگراموں کا ان کے اپنے لیڈرز کو بھی نہیں پتہ ہوتا۔ اگر وہ نئی آرمی چیف سے صلح صفائی کر لیتے ہیں تو پھر وہ پنڈی سے ہی واپس چلے جائیں گے۔ عمران نے اگر راولپنڈی یا اسلام آباد آ کر مارچ میں کچھ ایسا ویسا کیا تو ان کے ساتھ بھی ایسا ویسا ہی ہوگا۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اگر آرمی چیف والے معاملے پر کم بول رہی ہے تو یہ اچھی بات ہے، یہ ایسا معاملہ ہے جس پر کم سے کم بولنے کی ضرورت تھی اور پیپلز پارٹی نے یہی کیا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔