اس سے قبل میڈیکل اسٹور اور پیٹرول پمپوں پر طویل قطاریں دیکھی گئی ہیں کیونکہ 1948 کے بعد سے اب تک سری لنکا شدید معاشی مشکلات میں گرفتار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں جن سےمتاثرہ طلبا و طالبات کی تعداد 45 لاکھ بتائی جاتی ہے۔
مغربی صوبے کے محکمہ تعلیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ زرِ مبادلہ کی کمی سے روشنائی اور کاغذ نایاب ہوچکا ہے اور لوگ گھریلو ایندھن کی تلاش میں بھی سرگرداں ہیں۔ دوسری جانب گوشت، دودھ، اور دیگر ضروری اشیا بھی عوامی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں۔
گزشتہ روز برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اتوار کے روز سری لنکا کے 2 مخلتف حصوں میں پیٹرول اور ایندھن لینے کے لیے لگی قطار میں انتظار کرتے دو معمر افراد اچانک گرگئے اور جان کی بازی ہار گئے۔
پولیس کے مطابق انتقال کرنے والے افراد میں سے ایک کی عمر 70 سال تھی اور وہ پیشے سے ڈرائیور تھا جبکہ ذیابیطس اور دل کا مریض بھی تھا جبکہ دوسرے شخص کی عمر 72 سال تھی، دونوں ایندھن اور پیٹرول لینے کے لیے تقریباً چار گھنٹے سے قطار میں کھڑے تھے۔
سری لنکن حکومت نے مالی مشکلات کی بنا پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت بیل آؤٹ پیکج لیا جائے گا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف نے بھی ان روابط کی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ سری لنکا پر قرض کا پہاڑ ہے اور ملکی زرِ مبادلہ صرف دو ارب تین کروڑ ڈالر پر موجود ہیں۔
اس تناظر میں دوکانوں اور مارکیٹوں میں لوگوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں اور دودھ ، شکر تک کی شدید قلت ہوچکی ہے۔ ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں بجلی کا طویل بلیک آؤٹ معمول کا حصہ بن چکا ہے۔
دوسری جانب سری لنکا نے چین سے بھی مالی مدد کی درخواست کی ہے لیکن اب تک چین نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔