حکومت اور نوازشریف کی درمیان معاملات طے؟

حکومت اور نوازشریف کی درمیان معاملات طے؟
لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگرملز کیس میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی ہے۔

شہباز شریف نے گزشتہ روز چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ سماعت کے دوران نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکڑ ایاز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سابق وزیراعظم کے پلیٹ لیٹس کی تعداد بہت کم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو لاحق بیماری کا علاج پاکستان میں موجود ہے لیکن اچھے نتائج نہیں مل رہے۔

معاملے پر اینکرپرسن عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں کے علاوہ بھی مقدمات  میں ضمانت ملے گی اور وہ بیرون ملک چلے جائیں گے جبکہ کیسز چلتے رہیں گے مریم نواز بھی باہر چلی جائیں گے اور اگلے الیکشن میں واپس آئیں گی۔

https://twitter.com/iamDarvesh/status/1187708228311932928?s=20

 

سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ایک تو  نواز شریف کی طبیعت ناساز ہے ، اللہ ان کو صحت و زندگی اور تندرستی عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بات تو طے ہے کہ سابق وزیراعطم  نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے معاملات طے ہو چکے تھے۔ اور ان معاملات کی ساز باز میں شہباز شریف کا نمایاں کردار ہے۔

https://twitter.com/Mama_ki_jan1/status/1187707732520062977?s=20

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ان حالات سے آشنا تھے ، اسی لیے انہوں نے کسی بھی اسٹیج پر مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں بھرپور شرکت کا نہ کبھی اعلان کیا اور نہ ہی کبھی اس حوالے سے حامی بھری۔ یہ فیصلہ اب ہو چکا ہے، جنہوں نے فیصلہ کرنا تھا وہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  نواز شریف کے باہر جانے کے معاملات طے کروانے والوں نے پہلے ہی کروا دئے تھے جس پر وزیراعظم پہلے مان نہیں رہے تھے لیکن پھر اچانک دھرنے کی خبریں آئیں، مولانا فضل الرحمان کی خبریں آئیں۔

پھر وزیراعظم  عمران خان نے  نواز شریف کی طبیعت خرابی کی خبریں سُنیں جس کے بعد انہیں دھرنے کے نتائج سے آگاہ کیا گیا۔ اس ساری صورتحال پر وزیراعظم  عمران خان نے واضح کہہ دیا کہ وہ  نواز شریف کو باہر بھیجنے کے فیصلے کو عدالت پر چھوڑتے ہیں۔ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی حکومت اسے تسلیم کرے گی۔ اگر عدالت نے  نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے دی تو حکومت اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔

عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ اس وقت  نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے تمام معاملات طے ہیں، صرف اور صرف ان کے پلیٹ لیٹس پورے ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہے ، تاکہ پلیٹ لیٹس پورے ہوں اور  نواز شریف سفر کرنے کی پوزیشن میں آجائیں اور پھر انہیں باہر بھیج دیا جائے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کا مذاق اڑانا مناسب نہیں، صحت بگاڑنے کی ذمہ دار حکومت ہے۔


اس سے قبل مسلم لیگ ن کے صدر و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور ہونے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عوام کی دعاؤں سے آج عدالت عالیہ نے میاں نواز شریف کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آج نوازشریف کی ضمانت پوری قوم کے لیے خوشی کی لہر ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میاں صاحب اس وقت شدید قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں، کل تک مرض کی تشخیص نہیں ہوسکی تھی تاہم ڈاکٹرز ان کی صحت کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز ابھی تک مرض کی وجہ تک سو فیصد نہیں پہنچ سکے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پیر کو مریم نواز کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوگی، قوم ان کے لیے بھی دعا کرے۔

مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، وکیل مریم نواز نے کہا مریم نواز کے پاس کبھی عوامی عہدہ نہیں رہا ، وہ 48 روزتک جسمانی ریمانڈ پر رہیں مگر کوئی ثبوت نہیں ملا، مریم نوازایک خاتون ہیں جن کوبہت سےحقوق حاصل ہیں۔

نیب کی جانب سے مریم نوازکی متفرق درخواست ضمانت پر جواب جمع کرایا گیا ، وکیل نے کہا والدکی حالت تشویشناک ہے ،مریم نواز کوتیمارداری کرنی چاہیے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا مریم نواز کو والد سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔

وکیل مریم نواز نے بتایا اجازت تو دی گئی مگر بعد میں واپس جیل لے گئے ، مریم نواز پاکستان میں اپنے والد کے پاس واحد اولاد ہیں ،اگر کچھ ہو گیا تو وقت کو  واپس نہیں لایا جا سکتا، جس پر نیب نے کہا ایسا قانون نہیں کہ قیدی کو والدین کی تیمارداری کیلئے ضمانت دی جائے۔

عدالت نے کہا بتایا جائے کیا مریم کو والد کے ساتھ رہنےکی اجازت دی جا رہی ہےیانہیں ، حتمی طورپربتایا جائےکیانوازشریف اورمریم کانام ای سی ایل میں ہے یا نہیں؟

لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پرسماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست پرنیب سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔