• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مئی 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

کچھ لوگوں کو امید ہے کہ جنرل عاصم منیر ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ پانچ چھ مہینے میں اپنی مرضی کا آئی ایس آئی سربراہ اور کور کمانڈرز لگا کر وہ حالات پر قابو پا لیں گے۔ تب تک سپریم کورٹ کی صدارت عمر عطا بندیال کی جگہ قاضی فائز عیسیٰ کے ہاتھوں میں آ جائے گی اور درست فیصلے ہونے لگ جائیں گے۔

عبید پاشا by عبید پاشا
مارچ 29, 2023
in تجزیہ
118 2
0
139
SHARES
664
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ 20 سے 25 ہزار بندہ جمع ہو جائے تو جرنیلوں کی شلواریں گیلی ہو جاتی ہیں۔ پچھلے تقریباً ایک سال میں یہی کام وہ 2 سے 3 ہزار لوگوں کے ساتھ عملاً کرتے نظر آ رہے ہیں۔ آج پاکستان کی فوج اور عدلیہ سمیت ہر ادارہ عمران خان کی انا کے آگے سر بسجود ہے اور ماضی میں جاہ و جلال کے مالک رہنے والے جرنیلوں کے ہاتھوں کے طوطے اڑ چکے ہیں۔ دوسری طرف چالیس چالیس سال حکومت میں رہنے والے اور خود کو عوامی امنگوں کا مظہر سمجھنے والے سیاست دان بھی دل برداشتہ ہو کر عمران خان کے بیانیے کے سامنے مکمّل طور پر ہتھیار ڈال چکے ہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ عمران خان کی طاقت کے دونوں ستون یعنی ریاست کا لاڈلا پن اور عوامی حمایت، ان کو جرنیلوں اور عوامی لیڈران نے خود اپنے ہاتھوں سے عطا کیے ہیں۔ 2011 سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فوج نے بحیثیتِ ادارہ عمران خان کے منصوبے پر یکسوئی سے کام کیا، میڈیا کے ذریعے عمران خان کو ہیرو بنا کر پیش کیا، عمران مخالف آوازوں کو کچلا اور عدلیہ کے ذریعے عمران خان کو صادق اور امین قرار دلوایا۔ پوری شہری مڈل کلاس کو یہ باور کروایا گیا کہ عمران کے علاوہ سب چور ہیں، عمران کے علاوہ سب نا اہل ہیں اور عمران کے علاوہ سب ملک دشمن ہیں۔ پھر جب اس سے بھی کام نہ چلا تو انتخابات پر دن دیہاڑے ڈاکہ ڈال کر عمران خان کو ملک پر بطور وزیر اعظم مسلّط کر دیا گیا۔

RelatedPosts

"پی ٹی آئی کی ‘حقیقی آزادی’ کی تحریک بغاوت تھی، سزا بھگتنی پڑے گی”

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

Load More

اب جب 2022 کے بعد عمران خان نامی انوکھا لاڈلہ کھیلن کو پھر سے چاند مانگ رہا ہے تو جرنیل اور جج اسے لاڈ پیار سے سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جو چاند اس کو پچھلے 10 سال تک لا کر دیتے تھے، اب وہ اس کام سے توبہ کر چکے ہیں۔ لیکن عمران خان ان کی بات سمجھنے کے بجائے ان ہی پر چڑھ دوڑا ہے اور دھمکی دے رہا ہے کہ چاند لا کر دو، ورنہ سب خاک میں ملا دوں گا۔ عمران کی اس ضد میں اس کے ساتھ پاکستان کی پوری شہری مڈل کلاس بھی شامل ہو چکی ہے۔ ایوب خان کے زمانے سے جرنیلوں کا دم بھرنے والی مڈل کلاس آج آنکھوں میں شدید معصومانہ حیرانی بھرے آپ سے پوچھتی ہے کیا ہمیشہ سے جرنیل اتنے ہی خراب تھے؟ کیا پاپا جونز اور آسٹریلوی جزیرے اور والٹن ایئرپورٹ کی فروخت کی کہانیاں واقعی درست ہیں؟

جن عمران پسند ججز کو جرنیلوں نے چن چن کر عدالتوں میں لگوایا، اب وہ اپنے اور اپنے بچوں کے ہیرو کے خلاف جانے کے لئے تیاّر نہیں ہیں۔ یہ سب تو چھوڑیے، اب تو فوج کے حاضر سروس کرنل، میجر اور کپتان وغیرہ بھی کھل کر عمران کی حمایت میں اپنے جرنیلوں پر تبرّا بھیجنے سے نہیں کتراتے۔ شاید اسی وجہ سے رینجرز عمران خان کے گھر کا کچھ دیر محاصرہ کر کے واپس لوٹ جاتی ہے، امجد شعیب کو کسی فوجی ادارے کے بجائے پولیس کے ہاتھوں پکڑوانا پڑتا ہے اور ججوں کو واٹس ایپ پر حکم دینے کے بجائے ان کی آڈیوز لیک کرنی پڑتی ہیں۔ لگتا یوں ہے کہ عمران کی محبّت میں سرشار عادل راجہ کی فوج عاصم منیر کی جرنیلی کو آنکھیں دکھا رہی ہے۔

دوسری جانب دہائیوں پر محیط تجربہ رکھنے والے اور تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی عقل کو داد دینے کو بہت دل کرتا ہے۔ پچھلے سال عمران خان کی حکومت ختم کرنے کے بعد اگر فوری طور پر انتخابات میں چلے جاتے، تو آج عمران خان تاریخ کے حاشیے سے بڑھ کر کچھ نہ ہوتا۔ یہ بات تو بچے بچے کو پتہ تھی کہ پٹرول کی قیمت بڑھانے کے بعد عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اس وقت اگر آپ کسی مسلم لیگی لیڈر سے بات کریں تو وہ کچھ دیر حب الوطنی کا راگ الاپنے کے بعد یہ کہہ دیتے تھے کہ اگر مہنگائی سے عوام تنگ ہو بھی گئی تو جائے گی کہاں؟ پھر ایک آدھ سال میں معیشت درست کر لیں گے اور عوام پرانی مہنگائی بھول جائیں گے۔

ان کے دل میں یہ بھی خواہش تھی کہ عوامی حمایت کی قربانی دے کر ہم جرنیلوں کو یہ باور کروا دیں گے کہ ہم سے زیادہ آپ کا وفادار کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ مستقبل میں عمران جیسے کسی پروجیکٹ پر کام کرنے کے بجائے اپنا دست شفقت ہمارے ہی کندھے پر رکھیے گا۔ نواز شریف نے تو جنرل باجوہ کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے جرنیلوں کے منظور نظر شہباز شریف کو وزیر اعظم بھی لگوا دیا اور اس طرح انہوں نے ‘ووٹ کو عزت دو’ کے نعرے کو یکسر چھوڑ کر ‘جرنیلوں کو عزت دو’ کا نعرہ اپنا لیا اور خوشی خوشی ان کا گند اپنے سر لے لیا۔

جولائی اور اکتوبر 2022 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں عوام نے غصّے کا کچھ ایسا اظہار کیا کہ مسلم لیگ ن کے چھکّے چھوٹ گئے۔ مہنگائی سے تنگ آئے عوام نے عمران خان کو بھاری اکثریت سے جتوا کر پنجاب اسمبلی میں پھر اقتدار دلوا دیا۔ اب مسلم لیگ ن کی قیادت کی سمجھ میں یہ بات آ چکی تھی کہ جرنیلوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے حکومت لے کر انہوں نے اپنی سیاست کو دفن کر دیا ہے۔ لیکن ان کے پاس اب پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ لیگی قیادت نے ایک مرتبہ پھر اپنی سیاسی بلوغت اور دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کو ہٹا کر ملکی خزانے کی چابی سمدھی جی کے ہاتھ میں تھما دی اور سمدھی جی نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی۔

اب حالات یہ ہیں کہ عوامی مقبولیت اور شہری مڈل کلاس کی بھرپور حمایت سے عمران خان کو اقتدار میں آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ آج نہیں تو کل، بالواسطہ یا بلاواسطہ، عمران خان کا ملک کی باگ ڈور سنبھالنا اب نوشتہ دیوار بن چکا ہے۔ طاقت میں آنے کے بعد عمران خان وہی کچھ کریں گے جو وہ کہہ چکے ہیں۔ اقتدار میں آ کر وہ فوراً آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹا دیں گے اور اپنی مرضی کا آئی ایس آئی سربراہ بھی لگا دیں گے۔ ہماری فوج پنجاب پولیس جبکہ سپریم کورٹ ضلع کچہری بن کر رہ جائے گی۔ ان کمزور پڑتے اداروں پر اجارہ داری قائم کر کے عمران خان فوری طور پر آصف زرداری، مریم نواز اور شہباز شریف سمیت اپنے تمام مخالفین کو جیل بُرد یا جلاوطن کروا دیں گے۔ جنرل باجوہ کو غدّاری پر سزا ہو گی اور جنرل عاصم منیر کو امریکی سازش اور لندن پلان کا حصّہ بننے پر کیس بھگتنا پڑیں گے۔

دوسری طرف اپنی بے انتہا نا اہلی اور عدم توجہی کی وجہ سے عمران خان ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کر دیں گے۔ ایک سے دو سال میں جب تک عوام عمران خان سے متنفر ہوں گے، تب تک بہت دیر ہو چکی ہو گی۔ ملک کے تمام ادارے تہس نہس ہو چکے ہوں گے۔ عمران خان ایک حقیقی جابر حکمران کی صورت میں اپنے آپ کو مستحکم کر چکے ہوں گے اور گسٹاپو یا سوک جیسی خفیہ پولیس کے ذریعے عشروں تک بشارالاسد کی طرح راکھ پر بیٹھے حکومت کرتے رہیں گے۔

کچھ لوگوں کو امید ہے کہ جنرل عاصم منیر ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ پانچ چھ مہینے میں اپنی مرضی کا آئی ایس آئی سربراہ اور کور کمانڈرز لگا کر وہ حالات پر قابو پا لیں گے۔ تب تک سپریم کورٹ کی صدارت عمر عطا بندیال کی جگہ قاضی فائز عیسیٰ کے ہاتھوں میں آ جائے گی اور درست فیصلے ہونے لگ جائیں گے۔ عمران خان کو نا اہل کروا کر، کچھ دن جیل میں رکھ کر اور انتخابات میں دھاندلی کروا کر سیاست سے باہر رکھنا فوج کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

یقیناً 2022 سے پہلے یہ کام آسان رہا ہوگا لیکن اب حالات مختلف ہیں۔ عمران خان کو سیاست سے باہر کرنے کے لئے فوج کو ویسی ہی کھلّم کھلاّ انجینئرنگ کرنی پڑے گی جیسی 2016 کے بعد سے نواز شریف کو ہٹانے کے لئے کرنی پڑی تھی۔ نواز شریف تو اپنے خلاف سب سازشیں سہہ گئے لیکن عمران خان ‘مجھے کیوں نکالا؟’ اور خلائی مخلوق جیسی عمومی باتیں ہرگز نہیں کریں گے۔ ہر موقعے پر سیدھا سیدھا الزام جنرل عاصم منیر اور عدالت کے ججوں پر لگے گا۔ دوسری طرف فوجی افسران جو بڑھ چڑھ کر نواز شریف کے خلاف محاذ کا حصّہ تھے، اب بے دلی سے یا شاید تھوڑی مزاہمت کے ساتھ ہی عاصم منیر کے حکم بجا لائیں۔ نتیجتاً ان سازشوں میں ویسے افادیت نہیں حاصل ہو گی جیسی نواز شریف کے خلاف حاصل ہوئی تھی۔ دوسری طرف فوجی جرنیلوں کی طاقت کا سرچشمہ یعنی شہری مڈل کلاس اب فوج کے خلاف ہو چکی ہو گی اور سوشل میڈیا پر عاصم منیر، ان کے حواریوں اور ان کے خاندانوں پر تھوک کے حساب سے گالیاں برسائی جائیں گی۔

اگر عاصم منیر اس سب کے باوجود کامیاب ہو بھی جائیں تو ان کی مشکلات کم ہونے کے بجائے مزید بڑھیں گی۔ عاصم منیر خود اقتدار سنبھالیں یا حکومت شہباز شریف یا شاہ محمود قریشی کے ذریعے سے چلائیں، دونوں صورتوں میں وہ ایسے فیصلے ہرگز نہیں کر پائیں گے جن کی ملک کو اشد ضرورت ہے۔ مثلاً عوام کے اعتماد سے عاری حکومت کیا پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز  جیسے قومی اداروں کی نجکاری کر پائے گی؟ کیا ایسی حکومت دفاعی اخراجات میں کمی کر پائے گی؟ اگر نہیں تو ایسی حکومت کو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا اور بار بار مہنگائی کا بوجھ عوام پر پٹرول کی قیمتوں اور ٹیکسوں کی شکل میں ڈالنا پڑے گا۔ ایسے میں بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال ہمیں سری لنکا یا میانمار والی نہج پر پہنچا دے گی۔ اس صورت میں ایک غیر مقبول حکومت یقیناً عوام کا غصّہ اور شہری مڈل کلاس کا غضب زیادہ دن تک برداشت نہیں کر پائے گی اور ملک میں انتشار مزید بڑھے گا۔

مختصراً یہ کہ آج ہمارا معاشرہ انتشار کے ان اندھیروں کے دہانے پر کھڑا ہے اور بھلے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ جنرل باجوہ اور ثاقب نثار جیسے مسخروں نے ملک کو ایک ایسے بھنور میں دھکیل دیا ہے کہ اب اس سے نکلنا ممکن نظر نہیں آتا۔ اب سوال بس اتنا ہے کہ ہمیں آگے قدم بڑھا کر عاصم منیر کے کنویں میں گرنا ہے یا قدم پیچھے لے جا کر عمران خان کی کھائی میں۔

Tags: پاک فوجپاکستانی اسٹیبلشمنٹپاکستانی سیاستجنرل عاصم منیرجنرل قمر باجوہڈیفالٹ کا خطرہسری لنکا جیسے حالاتشہری مڈل کلاسعمران خانفوج کی سیاست میں مداخلتمجھے کیوں نکالا؟ملٹری اسٹیبلشمنٹملکی معیشتنواز شریفوزیر اعظم شہباز شریف
Previous Post

عمران خان جیسے بزدل لیڈر کی مرتضیٰ بھٹو سے مماثلت کسی صورت درست نہیں

Next Post

‘الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، عدالتیں خود کو ان الجھنوں میں نہ ڈالیں’

عبید پاشا

عبید پاشا

Related Posts

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

by وجیہہ اسلم
مئی 29, 2023
0

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کسی بھی بڑی سیاسی جماعت میں سے ناراض اراکین کا موقع اور نظریہ ضرورت کے تحت نئی...

چیف جسٹس عدلیہ کی ساکھ کو اپنے اختیارات کی بھینٹ نہ چڑھائیں

چیف جسٹس عدلیہ کی ساکھ کو اپنے اختیارات کی بھینٹ نہ چڑھائیں

by ڈاکٹر ابرار ماجد
مئی 29, 2023
0

بنچز کی تشکیل کا معاملہ اس وقت سپریم کورٹ کے انتظامی اختیارات پر بہت بڑا سوال ہے جو سپریم کورٹ کی ساکھ...

Load More
Next Post
‘الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، عدالتیں خود کو ان الجھنوں میں نہ ڈالیں’

'الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، عدالتیں خود کو ان الجھنوں میں نہ ڈالیں'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit