• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کیا افغان طالبان سے اشرف غنی کی حکومت اچھی تھی؟

" ہم دنیا بھر میں طالبان کی وکالت کررہے تھے اور افغانستان میں دوسری طاقتوں کے مقابلے میں امارت اسلامی کی حمایت کی۔ لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اب تو پاکستان میں بھی یہ آوازیں اٹھنے لگی ہیں کہ طالبان سے اچھی تو ڈاکٹر اشرف غنی کی حکومت تھی."

رفعت اللہ اورکزئی by رفعت اللہ اورکزئی
اپریل 23, 2022
in تجزیہ
47 0
0
کیا افغان طالبان سے اشرف غنی کی حکومت اچھی تھی؟
55
SHARES
263
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آخر وہی ہوا جس کا ہمیں پہلے سے خدشہ محسوس ہورہا تھا۔ میں پہلے بھی لکھا چکا ہوں کہ اگر سرحد پار افغانستان سے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی کاروائیاں اس طرح تسلسل سے جاری رہتی ہیں تو پھر پاکستان کے پاس اور کوئی آپشن نہیں رہے گا سوائے اس کے کہ جوابی کاروائی کرکے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کونشانہ بنائےاور بالاآخر وہی ہوا بھی۔

16 اپریل کو پاکستان کے جیٹ طیاروں نے افغانستان کے دو سرحدی صوبوں خوست اور کونڑ میں بمباری کی جس میں چالیس کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان میں سرکاری ذرائع کادعویٰ ہے کہ اس کاروائی میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ افغانستان سے ملنے والی اطلاعات میں دعوی کیا جارہا ہے کہ ان واقعات میں بیشتر عام شہری ، خواتین اور بچے لقمہ اجل بنے ہیں۔ افغانستان کے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ خوست میں پاکستان کی طرف سے ڈرون طیاروں سے کاروائی کی گئی جبکہ کونٹر میں جیٹ طیاروں سے میزائل داغے گئے۔ ان حملوں میں ٹی ٹی پی کے ساتھ ساتھ حافظ گل بہادر گروپ کے جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایک اطلاع یہ ہے کہ کونڑ میں جس مکان پر حملہ ہوا وہاں ٹی ٹی پی کے ایک اہم کمانڈر موجود تھے تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس حملے میں کوئی کمانڈر مارا گیا ہے یا نہیں۔

RelatedPosts

حکومت اور حساس اداروں کو مشترکہ لائحہ عمل بنا کر دہشت گردی سے نمٹنا ہوگا

شہاب الدین غوری کے دھمیاک والے مقبرے میں کون دفن ہے؟

Load More

ادھر طالبان حکومت کی طرف سے اس واقعے پر خلاف توقع محتاط ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔ کابل میں متعین پاکستان کے سفیر کو افغان دفتر خارجہ طلب کیا گیا جہاں افغان حکام نے خوست اور کنڑ کے کچھ حصوں میں پاکستانی افواج کے حالیہ حملوں کی شدید مذمت کی اور مزید ایسے حملے نہ کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ طالبان کے مطابق انھوں نے پاکستانی سفیر سے کہا ہے کہ ’خوست اور کنڑ سمیت تمام عسکری خلاف ورزیوں کو روکنا ضروری ہے اور اس طرح کے واقعات سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ جس کے برے نتائج برامد ہوں گے۔‘

دریں اثناء افغانستان کے کچھ شہروں میں پاکستان کےحملوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا انعقاد ہوا جس میں افغان علاقوں پر بمباری پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان کی طرف سے سرحد پار یہ کاروائی ایسے وقت کی گئی ہے جب ملک میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے حملوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

جب سے کابل میں امارت اسلامی کی حکومت قائم ہوئی ہے اس کے بعد سے ان ساڑھے سات ماہ میں سرحد کے اس پار ٹی ٹی پی کی طرف سے دو سو پچاس کے لگ بھگ حملوں کا دعوی کیا گیا ہے۔

ٹی ٹی پی کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں تنظیم کی طرف سے کل 37 حملوں کا دعویٰ کیا گیا، اکتوبر میں 24 ، نومبر میں چار، دسمبر میں 45 حملے، جنوری میں 42 ، فروری میں 24 ، مارچ میں 39 اور اپریل میں اب تک بائیس حملوں کا دعوی کیا گیا ہے۔ ان حملوں میں مختلف رپورٹوں کے مطابق دو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جس میں سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد شامل ہے جبکہ 300 کے لگ بھگ افراد زخمی ہوئے۔

ٹی ٹی پی نے یکم رمضان المبارک سے ’البدر’ کے نام سے نئی کاروائیوں کا آغاز کیا ہے جس سے ان کے حملوں میں مزید تیزی دیکھی جارہی ہے۔ پہلے تو تنظیم کی طرف سے صرف سرحدی اضلاع شمالی، جنوبی وزیرستان، مہمند اور باجوڑ کے علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملے ہوتے رہے ہیں لیکن اب اس کا دائرہ شہری علاقوں تک تیزی سے پھیل رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں حیران کن طورپر ان حملوں کا مرکز صوبائی دارالحکومت پشاور بنتا جارہا ہے جہاں ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ سب سے زیادہ حملے ہوئے جس میں 76 افراد لقمہ اجل بنے۔ ٹی ٹی پی کے حملوں کے ساتھ ساتھ دولت اسلامیہ یا داعش کی کاروائیوں میں بھی تیزی دیکھی جارہی ہے۔

ادھر پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ اس وقت کسی قسم کے کوئی مزاکرات نہیں ہورہے بلکہ اب تو ان کے خلاف بھر پور کاروائیاں کی جارہی ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے چند دن پہلے روالپنڈی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ قبائلی اضلاع میں جہاں جہاں دہشت گردوں کی موجودگی پائی جاتی تھی وہاں ان کے خلاف بھرپور حملے کئے جارہے ہیں اور ان کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان آپریشنز کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کی صلاحیت کو خاطر خواہ حد تک کمزور کیا گیا ہے اور ان کوکسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز نے اس جنگ میں بڑی قربانیاں پیش کیں ہیں جسے کسی صورت بھلایا نہیں جاسکتا۔

اس تمام معاملے کا سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ افغانستان میں اگر ڈاکٹراشرف غنی کی حکومت قائم ہوتی تو شاید ان سے اتنا گلہ نہ ہوتا کیونکہ اس حکومت کے ساتھ ابتداء ہی سے پاکستان کے زیادہ دوستانہ مراسم نہیں رہے تھے لیکن امارت اسلامی جس کا پاکستان دنیا بھر میں وکیل بنا ہوا ہے، ان کے دور میں اگر اس طرح کی دراندازی ہوتی ہے تو اسلام آباد کو یقینی طورپر مستقبل کا لائحہ عمل سوچنا ہوگا۔

افغان طالبان کی خاطر پاکستان کے امریکہ سے تعلقات بدترین سطح تک پہنچے۔ امریکی صدر جوبائیڈن اگر سابق وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون نہیں کرتے تھے تو اسکی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ہم دنیا بھر میں طالبان کی وکالت کررہے تھے اور افغانستان میں دوسری طاقتوں کے مقابلے میں امارت اسلامی کی حمایت کی۔

لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اب تو پاکستان میں بھی یہ آوازیں اٹھنے لگی ہے کہ طالبان سے اچھی تو ڈاکٹر اشرف غنی کی حکومت تھی، کم ازکم وہ بات کی گہرائی اور سفارتی آداب تو سمجھتے تھے۔

افغان طالبان ایک تو کھلے عام دوحہ معاہدہ کی بھی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔ ان کی طرف سے امریکہ سمیت پوری دنیا سے وعدہ کیا گیا تھا کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ لیکن اسلام آباد کی جانب سے کم از کم تین مرتبہ سرکاری سطح پر یہ کہا جاچکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود روک تھام کے ضمن خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آتے۔

افغان سرزمین سے پاکستان میں حملوں سے اگر ایک طرف انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں تو دوسری طرف اس سے دنیا بھر میں طالبان کا مقدمہ بھی بری طرح کمزور پڑ رہا ہے۔ امارت اسلامی کو کمزور معشیت اور داعش سےنمٹنا جیسے مسائل کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں ان کی حکومت کو تسلیم کئے جانے کا بڑا چیلنج بھی درپیش ہے۔

لیکن یہاں اہم سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہوسکتی ہے تو کیا افغانستان کے دیگر پڑوسی ممالک کے خلاف نہیں ہوسکتی؟

علاقائی ممالک یقینی طورپر اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہونگے اور وہ یہ سوال کرنے میں بھی حق بجانب ہونگے کہ اگر امارت اسلامی اپنے سب سے قریبی دوست پاکستان جیسے ملک میں اپنے ہاں سے دراندازی بند نہیں کرسکتا تو پھر چین، روس، ایران اور وسطی ایشیائی ریاستیں کس کھیت کی مولی ہیں؟

دوسری طرف ٹی ٹی پی کا معاملہ اب انتہائی سنگین رخ اختیار کرچکا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا اب بھی تمام تر انحصار افغان طالبان پر ہے حالانکہ اس معاملہ میں امارت اسلامی سہولت کار تو بن سکتی ہے لیکن گارنٹر نہیں، لہذا ہمیں اس مسلے کا خود ہی حل تلاش کرنا ہوگا۔ یہاں ایک سوچ پائی جاتی تھی کہ شاید امارت اسلامی کے آنے سے جیسے ہمارے تمام مسائل چٹکی میں حل ہوجائیں گے لیکن اب تو ثابت بھی ہوگیا کہ ایسی کوئی بات نہیں اور آئندہ اسی سوچ کے اردگرد اپنی توانائیاں ضائع نہیں کرنی چاہیے۔

Tags: اشرف غنیافغان طالبانافغانستانپاک افغان تعلقاتپاکستان
Previous Post

تحریک انصاف حکومت کا ایک اور اسکینڈل، پی ایم سی کے جعلی ٹھیکوں میں عمران خان کے کزن کا نام سامنے آگیا

Next Post

NSC کا کہنا ہے کہ کوئی سازش نہیں | لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کا انتخاب تاحال | عمران خان کا لاہور سے خطاب پی ایم ایل کیو

رفعت اللہ اورکزئی

رفعت اللہ اورکزئی

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
NSC کا کہنا ہے کہ کوئی سازش نہیں | لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کا انتخاب تاحال | عمران خان کا لاہور سے خطاب پی ایم ایل کیو

NSC کا کہنا ہے کہ کوئی سازش نہیں | لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کا انتخاب تاحال | عمران خان کا لاہور سے خطاب پی ایم ایل کیو

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In