پنجاب کے ڈاکٹر بھی ساتھ دیں، کے پی ڈاکٹروں کی اپیل

پنجاب کے ڈاکٹر بھی ساتھ دیں، کے پی ڈاکٹروں کی اپیل
ستمبر کے آخری ہفتے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سلیکٹڈ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ یہ ڈاکٹر کچھ بھی کر لیں، وہ "اصلاحات" سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم اس حکومت کے اقدامات کو اصلاحات تسلیم نہیں کرتے بلکہ آئی ایم ایف کی شرائط کا عوام پر زبردستی نفاذ سمجھتے ہیں۔ یہ بیان سلیکٹڈ وزیراعظم نے اس وقت دیا ہے جب ان کی کٹھ پتلی حکومت شدید ترین سیاسی دباؤ کا شکار ہے۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ حکومت ڈاکٹروں کی حیثیت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ وہ ہر صورت میں ان تمام ڈاکٹر کش، مریض کش اور عوام دشمن اقدامات کا نفاذ چاہتی ہے جس کا حکم آئی ایم ایف نے دیا ہے۔

اب ان حالات میں ڈاکٹروں کے پاس صرف دو آپشن باقی ہیں۔ 

پہلا آپشن یہ کہ اس حکومت کی ہٹ دھرمی کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہوئے ایم ٹی آئی اور ڈی ایچ اے/آر ایچ اے ایکٹ پر آمادہ ہو کر واپس اپنی نوکریاں سنبھالیں۔ اس سے ہو گا یہ کہ ڈاکٹروں کی جو تھوڑی بہت سیاسی قوت ابھر کر سامنے آئی ہے وہ ختم ہو جائے گی اور آئندہ کے لئے حکومت اپنی من مانی کرتے ہوئے کوئی بھی قانون ہم پر مسلط کر سکے گی۔ اگر ہم نے عدالتوں سے امید لگا رکھی ہے تو یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ اس ملک میں عدالتیں آزاد نہیں، انگلیوں پر ناچنے کی عادی ہو چکی ہیں۔ وہ کبھی بھی ایم ٹی آئی اور ڈی ایچ اے/آر ایچ اے ایکٹ کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دیں گی۔ موجودہ ناجائز حکومت کے پیچھے اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ ہے ورنہ کوئی بھی سیاستدان اتنے شدید سیاسی دباؤ میں اپنے مخالفین کی تعداد میں کمی کرے گا نہ کہ ان کی تذلیل جیسے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم اور اس کی ٹیم ڈاکٹروں کی کر رہی ہے۔

دوسرا آپشن مزاحمت کا ہے۔ لیکن اس ناجائز حکومت نے مزاحمت کے بھی تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ عدالتوں کا احوال تو پہلے ہی دے چکے ہیں آپ کو۔ احتجاجی مظاہرے بھی کر کے دیکھ لیے اور ریاستی جبر اور تشدد بھی دیکھ لیا ہے۔ اب اس وقت اپنے حقوق اور مریضوں کے حقوق کے تحفظ کا واحد راستہ انقلاب ہے۔

ایسا انقلاب کہ جس سے اس حکومت کو چلتا کیا جائے کیونکہ اب ایم ٹی آئی اور ڈی ایچ اے/آر ایچ اے ایکٹ کو روکنے کا واحد راستہ اس ناجائز حکومت سے چھٹکارا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہیں رہا۔

28  اور 29 اکتوبر کو تاجروں نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ اس وقت ایک عوامی مزاحمت کا راستہ جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کی شکل میں سامنے آ رہا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایک تاریخی ہڑتال جاری ہے۔

اسی امر میں لازم ہے کہ ان تاریخوں کی اہمیت کو سمجھا جائے اور فیڈرل سمیت پنجاب کے ڈاکٹر بھی اس عوامی مزاحمت کا حصہ بنتے ہوئے انہی تاریخوں کو ہڑتال کا اعلان کریں اور اس ناجائز حکومت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے میں اپنا حصہ ڈالیں کہ اس ناجائز حکومت کی رخصتی میں اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی طاقت کا خاتمہ ہے جس کے بعد ایک حقیقی عوامی حکومت کے قیام کی امید ہے جو عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی پابند ہوگی۔

انقلاب زندہ