ملک میں جس قسم کا کلچر اور سیاست بننے جا رہی ہے سیالکوٹ جیسے حادثے مستقبل میں بھی ہونگے: نجم سیٹھی

ملک میں جس قسم کا کلچر اور سیاست بننے جا رہی ہے سیالکوٹ جیسے حادثے مستقبل میں بھی ہونگے: نجم سیٹھی
سیالکوٹ واقعے کی بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ افسوس اس بات کا ہے کہ اس قسم کے حادثے مستقبل میں بھی ہونگے کیونکہ جس قسم کا کلچر اور سیاست ہم بنانے جا رہے ہیں وہ ایک نارمل ملک کا نہیں ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا اس واقعے پر کہے گی کہ یہ کیسا ملک ہے جہاں ایسی چیزیں ہوتی ہیں۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ہجوم کا قانون کو ہاتھ میں لینا کسی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا۔ انڈیا کے اندر بھی اس قسم کی چیزیں ہو رہی ہیں، انتہا پسند ہندوئوں نے مسلمانوں کیساتھ ایسا ظلم کیا ہے لیکن انڈیا کا افسوس نہیں مجھے فکر اپنے ملک کی ہے۔ بہت تکلیف ہوتی ہے جب اس طریقہ سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا جاتا ہے۔

گورنر پنجاب کے حالیہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چودھری سرور نے کہا ہے کہ فیصلے تو ہو چکے ہیں لیکن صرف مناسب وقت دیکھا جا رہا ہے کہ کب تحریک عدم اعتماد کو لایا جائے۔ مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وہ مطمئن ہیں کہ اس حکومت کے دن ختم ہو چکے ہیں، اس لئے وہ مستقبل کیلئے اپنا انتظام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر چودھری سرور کو یہ بات سمجھ آ چکی ہے تو اس کا صاف اور واضح مطلب ہے کہ کچھ فیصلے ہو چکے ہیں۔ ان کا ریکارڈ ہے کہ وہ اسی وقت کشتی سے چھلانگ مارتے ہیں جب وہ ڈوبنے والی ہو۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متبادل کیلئے مسلم لیگ (ن) کیسات بیٹھ کر ہی معاملات کو طے کرنا پڑے گا، اس کے بغیر اب اور کوئی چارہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا مقصد نئے الیکشن کا انعقاد ہے۔ مسلم لیگ (ن) عمران خان کو آئینی طریقے سے اقتدار سے ہٹانے کیلئے ساتھ دے گی۔

ملکی کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ (ن) کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ہے، اس لئے دونوں جانب سے گارنٹیاں مانگی جا رہی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ گارںٹی تو یہ لوگ ایک دوسرے کو دے نہیں سکتے، اس لئے کسی ملک کو ہی اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے آنا ہوگا۔ اب دیکھا جا رہا ہے کہ وہ کون سا ملک ہے جس پر دونوں کو اعتماد ہے۔

پیپلز پارٹی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کی کوشش ہے کہ وہ اب اسٹیبلشمنٹ صرف اسے چنے اور مسلم لیگ (ن) کیساتھ کوئی بات نہ کرے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ اسمبلی میں ان کے اچھے خاصے نمبرز ہیں، اور اگر آزاد اراکین کو ساتھ ملا دیا جائے تو مسئلے ہم حل کر سکتے ہیں۔ اس لئے ڈیڑھ سال کیلئے بلاول کو وزیراعظم بنایا جائے۔

افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ طالبان کو ابھی تک کسی ملک نے تسلیم ہی نہیں کیا، حتیٰ کہ انھیں انسانی بنیادوں پر مدد دینے کو بھی کوئی تیار نہیں ہے، اس لئے اںڈیا نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہاتھ پائوں مارنا شروع کر دیئے ہیں۔ اس کیلئے روس کی مدد اسے حاصل ہے۔ اںڈیا چاہتا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرلے تاکہ پاکستان کا اثر ورسوخ ختم کیا جا سکے۔