'پی ٹی آئی اراکین کے سپیکر قومی اسمبلی سے رابطے، استعفے منظور نہ کرنے کی درخواستیں کرنے لگے'

'پی ٹی آئی اراکین کے سپیکر قومی اسمبلی سے رابطے، استعفے منظور نہ کرنے کی درخواستیں کرنے لگے'
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان سمیت تحریک انصاف کے 13 لوگوں کے استعفے قبول ہو جائینگے، ان سب کی تصدیق کی ضرورت نہیں جبکہ 30-35 ممبران اسمبلی سپیکر کیساتھ رابطہ کرکے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے استعفے قبول نہ کئے جائیں۔

سماء ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی یا دوسرے پارٹی لیڈران کی عمران خان کے آگے کوئی اوقات نہیں ہے۔ ان کی اتنی اوقات بھی نہیں کہ اس کو کوئی مشورہ دے سکیں جو اس کے ذہن میں آتا ہے وہ بس وہی کرتا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت تحریک انصاف کے 13 لوگوں کے استعفے قبول ہو جائیں گے، ان کی تصدیق کی ضرورت نہیں جبکہ 30 سے 35 ممبران قومی اسمبلی سپیکر راجا پرویز اشرف کیساتھ رابطہ کرکے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے استعفے قبول نہ کیے جائیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اسرائیل گئے وہ دوہری شہرت ڈبل پاسپورٹ والے تھے اور اپنی مرضی سے کسی این جی او کیساتھ گئے ہیں۔

https://twitter.com/SocialDigitally/status/1531676863185096705?s=20&t=QSNCazJzrLZRH15HIgve0Q

تحریک انصاف کے اسلام آباد مارچ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو دھوکا دیا اور غلط بیانی کرکے اجازت لی، جھوٹ بولا گیا کہ ہم صرف جلسہ کرینگے۔ عدالت نے ہمیں کہا ان کو تین گھنٹے میں جلسہ کرنے کا بندوبست کرکے دیں لیکن ساتھ ہی کچھ دیر بعد عمران خان نے ڈی چوک جانے کا اعلان کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جونہی انہیں سپریم کورٹ کا آرڈر ملا تو یہ آپے سے باہر ہوگئے اور کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھے۔ خیبر پختونخوا سے جب یہ چلے تو پوری صوبائی حکومت، اس کے وسائل، وزیراعلیٰ سے لے کر ایس پیز، دیگر فورس جو مسلح تھے ان کے ساتھ تھے، ان کے پاس ٹیئر گنز بھی تھیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اسٹریٹیجی کے تحت وزیراعلیٰ گلگت بلتستان پہلے نکلا جس کے ساتھ دو ایس پی تھے انہوں نے باقاعدہ پولیس پر اسلحہ تانا۔ عمران خان اور اس کے ساتھیوں کی ٹیلیفونک گفتگو کا ریکارڈ اور میٹنگز کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں جس میں یہ لوگوں کو مارچ میں مسلح ہو کر آنے کا کہتے رہے۔ انہوں نے ڈھائی ہزار لوگ جو مسلح تھے ان میں زیادہ کا تعلق پختونخوا سے تھا ان کو اسلام آباد بھجوا دیا تھا۔