'جنرل باجوہ چاہتے تو 12 سو ارب سے زائد کے اثاثے بنا سکتے تھے'

'جنرل باجوہ چاہتے تو 12 سو ارب سے زائد کے اثاثے بنا سکتے تھے'
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی 6 سالہ مدت ملازمت مکمل کر کے کل اپنے عہدے سے سبکدوش ہوچکے ہیں تاہم وہ اپنے پیچھے بہت سے سوالات چھوڑ گئے ہیں  جن میں سے کچھ  کے جوابات یا تو غلط ہیں یا مبہم اور نامکمل ہیں اور ان کی وضاحت کی ضرورت ہے۔

صحافی اسد علی طور نے اپنے یوٹیوب چینل پر وی-لاگ میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اثاثوں پر  تبصرہ کرتے ہوئے  کہا کہ پچھلے 6 سالوں میں آرمی چیف کا خاندان ارب پتی بن چکا ہے۔ ریٹائرمنٹ سے قبل  آرمی چیف اور ان کے اہلخانہ کے اثاثے 12.7 ارب روپے نکلے۔ آرمی چیف کے خاندان نے مبینہ طور پر ایک بین الاقوامی کاروبار شروع کیا، پیسہ ملک سے باہر بھجوایا اور بیرون ملک جائیدادیں خریدیں۔ آرمی چیف کے جو سمدھی ہیں حمید مٹھو وہ کس طرح راتوں رات امیر ہوئے۔ ان کی ایک بہو کے کتنے اثاثے ہیں۔

صحافی اسد طور نے کہا کہ آرمی چیف کے دو بہنوئی لاہور میں پیراگون سوسائٹی میں رہائش پذیر ہِن اور ذرائع کا کہنا ہے کہ صبح سے شام تک ان کی گلی میں پارکنگ کی جگہ نہیں ہوتی تھی۔ اتنے لوگ وہاں اپنے کام کروانے کے لئے فائلیں لے کر پھرتے تھے۔ وہاں مبینہ طور  پر ڈیلز ہوتی تھیں۔ دوسری جانب ان کے سسر ریٹائرڈ میجر جنرل اعجاز احمد وہ بھی بڑے پیمانے پر بزنس ڈیلز کر رہے تھے۔ ذرائع کی جانب سے یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ ڈی ایچ اے کے لئے جو بھی زمین حاصل کی جاتی تھی اور جو ٹھیکیدار زمینیں لے کر دیتے تھے ان کو بھاری معاوضے ادا کئے جاتے تھے۔ وہ ٹھیکیدار ریٹائرڈ میجر جنرل اعجاز احمد کے قریبی روابط میں تھے اور مل بانٹ کر  مہنگے داموں زمینیں لے کر دی جاتی تھیں اور اس طرح وہ پیسے بنا رہے تھے۔

صحافی اسد علی طور نے کہا کہ  اسی طرح بلوچستان میں جو حکومت تبدیل ہوئی جام کمال گئے اور قدوس بزنجو آئے اس سارے سلسلے میں بھی 4 سے 8 ارب کی ادائیگیوں کا الزام عائد کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قدوس بزنجو نے بلوچستان میں سرکاری کانٹریکٹرز کے ذریعے باجوہ صاحب کو 4 ارب روپے کی ادائیگی کروائی۔ 2 ارب پہلے اور 2 ارب  جام کمال کو ہٹوانے کے بعد ادا ہوا۔

صحافی نے مزید کہا کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سب کے بعد اگر ان کے اثاثے 12.7 ارب ہونا تو عام سی بات تھی۔ انہوں نے تو کفایت شعاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہت کم اثاثے بنائے ہیں۔ وہ اگر چاہتے تو 12 سو 70 ارب کے اثاثے بنا سکتے تھے۔ 6 سال میں انہوں نے بس یہی بنایا  حالانکہ یہ صرف 3 سال میں بن سکتا تھا اور 6 سال میں تو اس سے بھی کہیں زیادہ اثاثے بن سکتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ جو  کور کمانڈر کوئٹہ کے عہدے پر تھا اس کی جائیداد اور مالی اثاثے جنرل باجوہ سے زیادہ ہیں۔ کیسے بنائے؟ کسی نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سے ان کی "منی ٹریل" مانگی؟ آج تک سوال یہ ہے کہ آصف علی زرداری، بلاول بھٹو، نواز شریف، مریم نواز ان کی بیرون ممالک کتنی پیزا چینز، کتنے کاروبار ہوں گے؟ ملک تو آج تک فلیٹوں کا حساب نہیں لے سکا۔

اس سے قبل تحقیقاتی صحافت کی ویب سائیٹ فیکٹ فوکس پر  شائع ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنرل باجوہ کے خاندانی اثاثوں میں پچھلے چند سالوں میں مبینہ طور پر بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

احمد نورانی کی خبر کے مطابق پچھلے 6 سالوں میں آرمی چیف کا خاندان ارب پتی بن چکا ہے۔ آرمی چیف کے خاندان نے مبینہ طور پر ایک بین الاقوامی کاروبار شروع کیا، پیسہ ملک سے باہر بھجوایا اور بیرون ملک جائیدادیں خریدیں۔

خبر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک نوجوان خاتون جن کا تعلق لاہور سے ہے، یہ آرمی چیف کی بہو بننے سے 9 روز قبل یکایک ارب پتی بن گئیں جب انہیں ڈی ایچ اے گوجرانوالہ میں 23 اکتوبر 2018 کو 8 عدد پلاٹ گذشتہ تاریخوں میں الاٹ ہوئے اور 2 نومبر 2018 کو یہ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے اگر کوئی شخص کسی ایسی اراضی کا پہلے سے مالک ہو جہاں بعد ازاں ڈی ایچ اے بن گیا ہو۔

اسی روز ماہ نور صابر نامی یہ خاتون کانسٹیٹیوشن ون گرینڈ حیات ٹاور میں 2015 کی تاریخوں میں ایک اپارٹمنٹ کی مالک بن گئیں۔ یہ وہی وقت تھا جب اور بھی کچھ سیاستدانوں کو اس ٹاور میں اپارٹمنٹ دیے گئے تھے اور پھر اس مشکوک عمارت کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے قانونی قرار دے دیا تھا۔

خبر میں جنرل باجوہ کے سمدھی صابر ‘مٹھو’، آرمی چیف کی اہلیہ کے اثاثوں کے حوالے سے بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ تین سال کی مسلسل کوششوں کے باوجود آرمی چیف کے بیٹوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں حاصل ہو سکیں۔