فوج کسی سیاسی جماعت کی نہیں ملک کی ہے، بلاول

فوج کسی سیاسی جماعت کی نہیں ملک کی ہے، بلاول


اسلام آباد میں اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے  عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا "کہ فوج کا کام پولنگ کے عمل کو سکیورٹی دینا تھا لیکن پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر کھڑا کردیا گیا. ایسی حرکتوں سے ادارہ متنازع ہوگا، انتخابات بھی متنازع ہوں گے۔ '’وہ ادارہ جس کا کام صرف سکیورٹی ہونا چاہیے ان سے پولنگ چٹس پڑھوائی جاتی ہیں۔فوج کسی سیاسی جماعت کی نہیں ملک کی ہے، فوج کو متنازع نہیں ہونے دینگے اور اسے غیرسیاسی بنائیں گے۔


ان کا کہنا تھا کہ عمران عوام کو تکلیف پہنچاتا ہے، امیروں کو ریلیف دیتا ہے، یہ کس قسم کی آزادی ہے، یہ کس قسم کی جمہوریت ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے کہ آج بھی ہم صاف شفاف الیکشن نہیں کروا سکتے۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام آج بھی جمہوریت مانگتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کا انٹرویو تو چل سکتا ہے، بھارتی فضائیہ کے پائلٹ کا انٹرویو تو چل سکتا ہے مگر ایک سابق صدر آصف علی زردای کا انٹرویو نہیں چل سکتا۔


بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان عوام کی مرضی سے اقتدار میں نہیں آئے وہ کسی اور کی وجہ سے اقتدار میں آئے ہیں۔


دوسری جانب اسلام آباد میں آزادی مارچ کے جلسہ گاہ میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ’میں کہتا ہوں کہ تبدیلی اب آئی ہے، عمران خان آپ نے کنٹینر کی سیاست شروع کی تھی جو آج یہاں دفن ہو رہی ہے۔‘ شہباز شریف نے شرکا سے سوال کیا کہ ’نیا پاکستان بہتر تھا یا پرانا پاکستان بہتر ہے۔‘

اپنے خطاب کے دوران شہباز شریف مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت کا تذکرہ کرتے رہے۔ انھوں نے ڈینگی کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کا شکوہ بھی کیا کہ ’عمران خان ہمیں ڈینگی برادر کہا کرتے تھے لیکن آج ڈینگی پھر سے پھیل رہا ہے۔‘

شہباز شریف سے قبل محمود خان اچکزئی نے بھی جلسے سے خطاب کیا، مولانا فضل الرحمٰن بعد میں خطاب کریں گے۔

ملک بھر سے جمعیت علمائے اسلام ف کے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، گرفتاری سے رہائی ملنے کے بعد جے یو آئی رہنما مفتی کفایت اللّٰہ بھی کارکنوں کے ہمراہ آزادی مارچ میں شرکت کے لیے اسلام آباد روانہ ہو گئے ہیں۔